Skip to content Skip to footer

آنلی فائنز یا کیم ماڈلنگ: مالی آزادی یا سماجی بدنامی؟



کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایک لڑکی جب اپنے ہاتھوں سے کماتی ہے، تو اس کے بینک بیلنس کے ساتھ ساتھ لوگوں کی نظروں میں اس کا مقام کیوں گر جاتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ جب کوئی لڑکی کیم کیمرے کے سامنے مسکراتی ہے، تو سماج اس کی مسکراہٹ کو بےحیائی کا لیبل لگا کر کیوں دفن کر دیتا ہے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ ہمارے ہاں ایک لڑکی کا ہیرو بننا اتنا آسان نہیں جتنا اس کا کیریکٹر سرٹیفکیٹ برباد ہونا؟
آپ نے کبھی اپنے گھر کی کسی خاتون کو یہ کہتے سنا ہے بیٹا، تمہارا چہرہ تو پردے میں ہی اچھا لگتا ہے؟ 

یہ جنگ صرف کیم ماڈلز کی نہیں، ہر اس عورت کی ہے جو اپنے پیروں پر کھڑی ہونا چاہتی ہے 
پاکستانی معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ یہاں عورت کی کامیابی کو اس کے کردار کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ آنلی فائنز جیسے ناموں کے پیچھے چھپی کہانیاں صرف ماڈلنگ کی نہیں، بلکہ اُن لاکھوں لڑکیوں کی ہیں جو گھر کے ایک کونے میں بیٹھ کر سوچتی ہیں کیا میں اپنی صلاحیتوں کو مار کر صرف سماج کی خوشنودی خریدوں؟
حقیقت کا وہ رخ جو ہم سب جانتے ہیں مگر قبول نہیں کرتے
 
تمہارا ویڈیو وائرل ہو گیا تو رشتہ کیسے آئے گا؟

یہ جملہ ہر اس لڑکی نے سنا ہے جو آنلائن کام کرتی ہے۔  ماڈلنگ؟ تو پھر شادی کے بعد یہ سب چھوڑ دینا! گویا شادی کے بعد عورت کی شناخت صرف بیوی رہ جاتی ہے۔  ہماری بیٹی کا چہرہ بازار نہیں ہوگا! مگر اسی چہرے کو ریلیشنشپ ریڈی بنانے والے رشتے داروں کی فہرست لمبی ہوتی ہے۔ 

وہ مثالیں جو آپ کو کہیں نہ کہیں چبھیں گی

وہ لڑکی جس نے اپنی پہلی سیلری سے گھر والوں کو موبائل فون خرید کر دیا، مگر محلے میں اُسے ڈیٹنگ ایکسپرٹ کہا جانے لگا۔وہ ماں جو بیٹی کی کمائی سے فخر کرتی ہے، مگر خاندان میں چُپکے سے بتاتی ہے کہ ‘یہ تو صرف پارٹ ٹائم کام ہے۔ وہ بوائے فرینڈ جو اپنی گرل فرینڈ کی انسٹاگرام پوسٹس پر فخریہ کمنٹس کرتا ہے، مگر شادی کے لیے ‘شریف گھرانے’ کی لڑکی ڈھونڈتا ہے۔ 

کیا یہ ڈبل لائف ہماری مجبوری ہے یا ہماری روایت؟

سوچیں! ہماری لڑکیاں دن میں انفلوئنسر بنتی ہیں اور رات کو پردے میں گھس کر اچھی بیٹی کا کردار ادا کرتی ہیں۔ کیا یہ ڈرامہ صرف اُن کا ہے؟ نہیں، یہ ہم سب کا ہے۔ ہم ایک ہاتھ سے اُنہیں ٹرینڈسیٹر کہتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے اُن کی کمائی سے اپنے فون کا بل بھرتے ہیں۔ 

مالی آزادی اور سماجی عزت کیا یہ دو متضاد ستارے ہیں؟ 

جی نہیں! مسئلہ ماڈلنگ کا نہیں، ہماری نیت کا ہے۔ ہم وہ معاشرہ کیوں نہیں بن سکتے جہاں ایک لڑکی کا کیرئیر اُس کی عزت کو داغدار نہ کرے؟ یاد رکھیں، جب تک ہم اپنی لڑکیوں کی کامیابی کو اُن کے کپڑوں کے ساتھ ناپیں گے، تب تک ہر آنلی فائنز کے لیے یہ سوال زندہ رہے گا کیا میں اپنے خوابوں کو جینے کے لیے اپنی شناخت ہی مار دوں؟
سماج کی نظر میں گرنا آسان ہے، مگر اپنی نظر میں اُٹھنا مشکل پھر بھیکیا ہم نے اُٹھنا چھوڑ دیا ہے؟

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.