Skip to content Skip to footer

آن لائن ہراسمنٹ اور خواتین کی سائبر سیکیورٹی: کیا آپ کی ڈیجیٹل زندگی محفوظ ہے؟



سب سے پہلے کچھ سوال آپ سے پوچھنے ہیں:
کیا آپ نے کبھی کسی انجان نمبر سے میسج پڑھ کر گھبراہٹ محسوس کی؟
کیا فیس بک پر کوئی اجنبی آپ کی تصویر پر ایسے تبصرے کرتا ہے جیسے آپ کا جسم اس کی ملکیت ہو؟
کیا وٹس ایپ پر گڈ مارننگ کے نام پر بھیجے گئے میسجز آپ کو تنگ کرتے ہیں؟
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آن لائن شاپنگ کے لیے دیا گیا ای میل یا فون نمبر کسی کی نظرِ بد بن سکتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سب ہراسمنٹ ہے، اور آپ کی خاموشی آپ کو مزید خطرے میں ڈال رہی ہے؟ 

پاکستانی خواتین کی ڈیجیٹل زندگی ایک جنگ زدہ علاقہ بن چکی ہے۔ ہر تین میں سے ایک خاتون کو سائبر ہراسگی کا سامنا ہے، مگر ہماری بے حسی اور لاعلمی نے اسے عام بات بنا دیا ہے۔ یہ تحریر آپ کو بتائے گی کہ کیسے ایک سیلف شیئر کرنا، ایک انباکس میسج پڑھنا، یا ایک آن لائن فارم پر ڈیٹا ڈالنا آپ کی زندگی کو جہنم بنا سکتا ہے۔ 

وہ لمحے جو آپ کو چونکا دیں گے:

میں تو صرف اپنا موڈ شیئر کر رہی تھی!

ایک لڑکی نے سوشل میڈیا پر اپنی تصویر شیئر کی جس میں وہ اداس تھی۔ کچھ گھنٹوں بعد ایک نامعلوم اکاؤنٹ سے اسے میسج آیا: تمہیں اداس دیکھ کر میرا دل دکھتا ہے، بتاؤ کون تمہیں رُلاتا ہے؟ یہ کوئی ہمدردی نہیں، یہ سائبر ہراسمنٹ کا پہلا قدم ہے۔ 

یہ جاب آفر کیسے ہراسمنٹ بن گئی؟ 

ایک خاتون نے لنکڈ اِن پر نوکری کے لیے اپنا فون نمبر ڈالا۔ اگلے ہی دن سے انہیں انٹرویو کے لیے ملاقات کے بہانے فحش کالز موصول ہونے لگیں۔ یاد رکھیں: آن لائن دنیا میں آپ کا ہر ڈیٹا آپ کی ساکھ کا حصہ نہیں، کسی کے ہتھیار بھی بن سکتا ہے۔ 

وائی فائی نے میری زندگی کیوں اجاڑ دی؟

کراچی کی ایک طالبہ نے کافی شاپ کے پبلک وائی فائی سے اپنا بینک اکاؤنٹ چیک کیا۔ دو ہفتے بعد اس کے اکاؤنٹ سے پیسے غائب تھے۔ ہیکرز نے وائی فائی کے ذریعے اس کا ڈیٹا چُرا لیا تھا۔ آن لائن دنیا میں مفت چیزوں کی قیمت اکثر آپ ہی ادا کرتے ہیں۔ 

کیا آپ جانتے ہیں؟

پاکستان میں 72% خواتین اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پرائیویٹ رکھتی ہیں، مگر 35% کو پھر بھی اجنبیوں کے میسجز موصول ہوتے ہیں۔ 
ہراساں کرنے والوں میں سے 60% وہ لوگ ہوتے ہیں جو خاتون کو ذاتی طور پر جانتے ہیں جیسے رشتہ دار، دوست، یا دفتری ساتھی

حل کی طرف ایک قدم:

نہیں کہنا سیکھیں: اگر کوئی آپ کی تصویر پر نازیبا تبصرہ کرے، تو اسے ڈیلیٹ مت کریں، اسکرین شاٹ لیں اور بلاک بٹن دبائیں۔ 
ٹیکنالوجی کو اپنا محافظ بنائیں: Two-factor authentication، سٹرونگ پاسورڈز، اور VPN جیسی چھوٹی چیزیں آپ کو بڑے خطرات سے بچا سکتی ہیں۔ 

خاموشی توڑیں: FIA سائبر کرائمز ونگ کو کال کریں۔ یاد رکھیں۔ ہراساں کرنے والا آپ سے نہیں، قانون سے ڈرتا ہے۔ 

آن لائن دنیا ایک جنگل ہے، مگر آپ اس جنگل میں شہزادی نہیں، شکار بن کر نہیں رہ سکتیں۔ اپنی ڈیجیٹل زندگی کو اسی طرح سنبھالیں جیسے آپ رات کے اندھیرے میں اپنے پرس کو تھام کر چلتی ہیں۔ ہوشیار رہیں، پرجوش رہیں، اور یاد رکھیں: آپ کا فون آپ کی ذاتی ڈائری ہے، کسی کا تفریحی میگزین نہیں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.