
کبھی سوچا ہے کہ…
جب آپ کا پارٹنر کہتا ہے، تم نے آج میرا دن خراب کر دیا،تو آپ کا دل کیوں ڈوب جاتا ہے؟
کیا آپ کی ماں نے کبھی یہ جملہ کسا ہے: تمہاری کامیابی ہی میری زندگی کا مقصد ہے؟
کیا آپ کا دوست اکثر کہتا ہے، اگر تم میری بات نہیں مانو گی تو میں تنہا ہو جاؤں گا؟
یہ جذباتی بلیک میل آپ کے رشتوں میں زہر کیوں گھول رہی ہے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ پاکستانی گھروں میں خوشی اکثر ایک ٹرانسفرایبل پروڈکٹ بن گئی ہے؟ جیسے کوئی کہے: تمہاری شادی کے بعد ہماری خوشی تمہارے ہاتھ میں ہے۔
ہم سب کسی نہ کسی کی خوشی کا ای ٹی آر بن گئے ہیں۔ جیسے ہم پر یہ فرض تھوپ دیا گیا ہو کہ دوسروں کے جذبات کا بجٹ ہماری ذمہ داری ہے۔ مگر سچ یہ ہے: خوشی کوئی کرایہ دار گاڑی نہیں جو آپ کے نام پر چلتی ہو۔
تم نے میری امیدوں پر پانی پھیر دیا!
جب آپ کے بھائی نے انجینئرنگ نہیں کی، تو والد صاحب کا یہ جملہ کیسے گھر میں ہوا کے جھونکے کی طرح گونجتا ہے؟ کیا ایک بیٹے کی ناکامی پورے خاندان کی ناکامی ہوتی ہے؟
تمہاری وجہ سے میری زندگی اجڑ گئی!
شادی کے بعد بیوی کا یہ فقرہ سن کر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کیا واقعی میں اس کی ساری خوشیوں کا قاتل ہوں؟
تمہارے بغیر میں کچھ نہیں!
یہ جملہ محبت کا اظہار نہیں، بلکہ جذباتی گروی رکھوانے کی کوشش ہے۔ جیسے کوئی آپ سے کہے: میری خودداری تمہاری جیب میں ہے، اسے ضائع مت کرنا۔
پاکستانی معاشرے کا المیہ: خوشی کو ڈیبٹ سمجھ لیا گیا ہے!
ہمارے ہاں رشتوں کی بنیاد اکثر جذباتی لین دین پر ٹکی ہوتی ہے۔ مثلاً:
ہم نے تمہیں پالا، اب تمہاری ذمہ داری ہے کہ ہمیں خوش رکھو۔
اگر تم میری خفیہ بات کسی کو بتاؤ گے تو میں تمہیں معاف نہیں کروں گی۔
یہ نہیں کہ محبت ہی ختم ہو گئی، بلکہ محبت کو ایک معاہدہ بنا دیا گیا ہے، جہاں ہر احسان کا ماہانہ قسط واجب الادا ہے۔
جب کوئی آپ سے کہتا ہے تم میری خوشی کی ذمہ دار ہو تو درحقیقت وہ آپ کو اپنی جذباتی بے بسی کا اسکےپ گوٹ بنا رہا ہوتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی آپ کو اپنے دل کا ٹریڈر بنا دے اور کہے: میرے جذبات کے شیئرز اب تمہارے ہاتھ میں ہیں، انہیں ڈوبنے مت دینا۔
حل؟ ذرا سی بے حسی اور بہت سی خودشناسی!
نہیں، میں آپ کی خوشی کی ذمہ دار نہیں۔ یہ جملہ بولنا سیکھیں۔ یہ خودغرضی نہیں، بلکہ خود کو زندہ رکھنے کا طریقہ ہے۔
جب کوئی آپ پر جذبات کا بوجھ ڈالے، تو میں تمہاری بات سمجھتا ہوں، مگر یہ میری غلطی نہیں جیسے جملے استعمال کریں۔
یاد رکھیں: خوشی ایک انڈور پلانٹ ہے، جو دوسروں کے پانی سے نہیں، آپ کی اپنی دھوپ سے پلتی ہے۔
کیا آپ نے کبھی اپنے لیے یہ جملہ کہا ہے: میں صرف اپنی خوشی کی ذمہ دار ہوں؟ اگر نہیں، تو آج سے شروع کریں۔ ورنہ کل کوئی آپ سے کہے گا: تمہاری وجہ سے میرا پودا مر گیا! اور آپ ساری عمر اس قتلِ نباتات کے احساس میں جئیں گے۔