Skip to content Skip to footer

جنسی ہراسانی کو محبت کا اظہار سمجھنے کی غلط فہمی: کیا آپ کا جسم برائے فروخت ہے؟


کبھی آپ نے سوچا ہے کہ…

جب کوئی اجنبی آپ کو مارکیٹ میں گھور کر دیکھتا ہے تو وہ محبت کا پیغام دے رہا ہوتا ہے؟ 
جب کوئی لڑکا آپ کی گاڑی کے پیچھے بائیک چلا کر آوازیں کستا ہے تو وہ دل کا درد ظاہر کر رہا ہوتا ہے؟ 
جب کوئی آپ کے سوشل میڈیا پر نامناسب تصاویر شیئر کرتا ہے تو وہ توجہ کا بھوکا نہیں، بلکہ عاشقِ سچا ہوتا ہے؟ 
اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو یقین کریں، آپ اکیلے نہیں۔ ہمارا معاشرہ اِس غلط فہمی کو اِتنے آرام سے گلے لگاتا ہے جیسے یہ کوئی پرانی دوستی ہو۔ 

جنسی ہراسانی اور محبت کا اظہار، یہ دو الگ دنیائیں ہیں جو اکثر ہمارے ہاں ایک دوسرے میں گڈمڈ ہو جاتی ہیں۔ جہاں ایک طرف لڑکی کو سڑک پر چلاتے ہوئے گالیوں کی بوچھاڑ محض مزاح سمجھی جاتی ہے، وہیں کسی کے گھر کے باہر کھڑے ہو کر ڈرانا وفا کا معیار بن جاتا ہے۔ یہ کیسے ہوا؟ کب ہوا؟ اور کیوں ہوا؟ آئیے، اِس گھن چکر کو توڑتے ہیں۔ 

ڈرامے دیکھو! یہی تو پیار ہے۔ 

ہمارے ٹی وی ڈراموں میں ہیرو کبھی ہیروئن کے کپڑے پکڑتا ہے، کبھی اُسے زبردستی گھر میں گھسیٹتا ہے، اور کبھی اُس کے فون نمبرز چُرا کر رات بھر میسج بھیجتا ہے۔ سکرین پر یہ سب رومانس لگتا ہے، مگر حقیقت میں یہ ہراسانی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ جب یہی رویے گلی میں دہرائے جائیں تو ہم اِنہیں محبت کی ضد سمجھنے لگتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں؟ نہیں کا مطلب ہاں نہیں ہوتا۔

لڑکا ہے، شرارت تو کرے گا۔

جب کوئی لڑکی شکایت کرتی ہے کہ اُسے دفتر میں بار بار غیر ضروری رابطے کیے جا رہے ہیں، تو جواب ملتا ہے: اُس کا مطلب اچھا ہے، شاید پیار کرتا ہو۔ لیکن ذرا سوچیں: کیا پیار کا اظہار کسی کو ڈرانے، شرمسانے، یا تنگ کرنے سے ہوتا ہے؟ ایک مثال لیجیے: اگر کوئی آپ کے دروازے پر روز پتھر پھینکے اور کہے کہ یہ پھول ہیں، تو کیا آپ اُسے پھول مان لیں گے؟

تم نے ہی تو لباس پہن کر اُسے اکسانا تھا

یہ جملہ ہر اُس لڑکی نے سُنا ہے جو جنسی ہراسانی کی شکار ہوئی۔ مگر سوال یہ ہے: کیا محبت کا اظہار کپڑوں سے مشروط ہوتا ہے؟ کیا آپ کی قمیض، آپ کی ساڑی، یا آپ کے جوتے کسی کو یہ حق دیتے ہیں کہ وہ آپ کی ذات کو خریداری کی چیز سمجھے؟ یاد رکھیں: احترام مانگنے کے لیے کوئی ڈریس کوڈ نہیں ہوتا۔ 

چُپ رہو، معاشرے کی بدنامی ہو گی

خاموشی ہمارا سب سے بڑا زہر ہے۔ جب ایک لڑکی ہراسانی کی شکایت کرتی ہے تو اُسے ڈرایا جاتا ہے کہ تمہاری شادی نہیں ہو گی، لوگ کیا کہیں گے؟۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بدنامی اُس کی ہونی چاہیے جو غلط کرے، نہ کہ اُس کی جو سچ بولے۔

محبت تو وہ ہے جو تمہاری مرضی کے بغیر ہو

یہ سب سے خطرناک مغالطہ ہے۔ حقیقی محبت میں رضامندی، عزت، اور حدوں کا احترام ہوتا ہے۔ اگر کوئی آپ کی نہ کو اپنی ہاں میں تبدیل کرنے پر مصر ہے تو یہ جنونی پن ہے، محبت نہیں۔ مثال کے طور پر: اگر آپ کسی کو چائے پیش کریں اور وہ انکار کر دے تو کیا آپ اُس کے منہ میں زبردستی چائے انڈیلیں گے؟ نہیں نا! تو پھر محبت کو زبردستی کیوں؟ 

جنسی ہراسانی کو محبت کا لیبل لگانا اُس زخم پر پٹی باندھنے جیسا ہے جس میں کیچڑ بھرا ہو۔ ہمیں اِس فرق کو سمجھنا ہو گا: توجہ چاہنا اور توجہ پر مجبور کرنا، یہ دو الگ چیزیں ہیں۔ اگلی بار جب کوئی آپ کو یہ کہے کہ یہ تو محبت ہے، اُسے یہ جملہ سنائیں: محبت وہ ہے جو دِل کو چُھو لے، روح کو نہیں کھو لے

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.