Skip to content Skip to footer

جھگڑے کے دوران ایکٹیو لسننگ کا جادو، کیا جھگڑا ختم ہوسکتا ہے؟



کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ

آپ کے منہ سے نکلے ہوئے لفظ دوسرے کے کانوں میں پہنچتے ہی بھاپ بن کر اُڑ جاتے ہیں؟ 
جھگڑے کے دوران آپ کا ساتھی صرف اپنی ڈائیلاگ شیٹ چلاتا رہتا ہے، آپ کی بات کاٹ کر؟ 
آپ کا بچہ، شوہر، بیوی، یا دوست آپ سے یہ کہہ کر خاموش ہوجاتا ہے: تم سمجھتے ہی نہیں!
آپ کو لگتا ہے کہ جھگڑا حل ہونے کے بجائے ایک رِپیٹ موڈ میں پھنس گیا ہے، جیسے ہر بار وہی ڈرامہ، وہی ٹینشن؟ 

پاکستانی گھروں کی دیواروں پر یہ ڈائیلاگ روزانہ لکھے جاتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیوں؟ شاید اس لیے کہ ہم سنتے ہی نہیں، صرف جواب دینے کے لیے زبانیں چلاتے ہیں۔ 

ایکٹیو لسننگ: جھگڑے کا وہ پھندا جو آپ کو پتا ہی نہیں تھا! 

ایکٹیو لسننگ کا مطلب ہے دل کی گہرائیوں سے سننا، جیسے سامنے والے کے الفاظ آپ کے دل کی دھڑکن بن جائیں۔ یہ وہ مہارت ہے جو جھگڑے کو آگ سے چائے کی چسکی میں بدل دیتی ہے۔ مگر کیسے؟ چلیں، پاکستانی مثالوں کے ساتھ سمجھتے ہیں۔ 

سننے کی پہلی سیڑھی: بولنے والے کو سٹیج دو!

تصور کریں کہ آپ کی بہن گھر کے کاموں پر شکایت کر رہی ہے، اور آپ کا دماغ فوراً ڈیفنس موڈ میں چلا جاتا ہے۔ ایکٹو لسننگ کا اصول:اس کے جذبات کو ہاں کہہ کر ویلیڈ کریں، چاہے آپ متفق نہ ہوں۔ جیسے: 
تمہیں لگتا ہے میں تمہاری محنت کو نظرانداز کر رہا ہوں… یہ بات تمہیں تکلیف دے رہی ہے۔ 
یہ جملہ سن کر وہ محسوس کرے گی کہ ارے! یہ تو میری بات سمجھ گیا! اب وہ لڑنے کے بجائے بات کرے گی۔ 

آنکھیں بولتی ہیں، ہونٹ نہیں!

پاکستانی گھروں میں اکثر یہ ہوتا ہے: بیٹا کہتا ہے امی، میں انجینئرنگ نہیں کرنا چاہتا، اور امی کا چہرہ فوراً سرخ ہوجاتا ہے۔
ایکٹیو لسننگ کا طریقہ: بولنے والے کی آنکھوں میں دیکھیں، سر ہلائیں، اور چہرے کے تاثرات سے بتائیں کہ آپ اس کی بات کو وزن دے رہے ہیں۔

جیسے کسی دوست کا کہنا کہ تمہاری آنکھیں بتا رہی ہیں کہ تم واقعی پریشان ہو… بتاؤ، کیا ہوا؟

سوال پوچھو، مگر ایسے کہ دل کھل جائے!

جھگڑے کے دوران سوال پوچھنا بندوق چلانے جیسا ہوتا ہے۔ اگر آپ پوچھیں کہ تم نے یہ کیوں کیا؟ یہ الزام لگتا ہے۔ لیکن اگر آپ پوچھیں کہ تمہیں اس وقت کیسا محسوس ہوا تھا؟ یہ دروازہ کھولتا ہے۔ مثال کے طور پر دفتر میں کولیگ کی غلطی پر چیخنے کے بجائے کہیں: تمہارے لیے یہ صورتحال کنٹرول کرنا مشکل ہوا ہوگا، ہے نا؟

خاموشی بھی ایک جواب ہے!

کبھی کبھی جھگڑے میں خاموش رہنا بھی ایکٹیو لسننگ کا حصہ ہے۔ مثلاً جب آپ کی ساس آپ کے کھانے پر تنقید کر رہی ہوں، اور آپ کا دل چاہ رہا ہو کہ جواب دیں، مگر آپ صرف مسکرا کر کہیں: آپ کی بات ہے۔ یہ جملہ نہ تو لڑائی کو ہوا دیتا ہے، نہ آپ کو غلط ثابت کرتا ہے۔ بس سامنے والے کو احساس دلاتا ہے کہ اس کی آواز سنی گئی۔

انسانی دماغ کا ایک اصول ہے جو شخص خود کو سمجھا ہوا محسوس کرتا ہے، وہ دوسروں کو سمجھنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ ایکٹو لسننگ دراصل دوسرے کے دماغ کو یہ پیغام دیتی ہے: تم اہم ہو۔اور یہی وہ چابی ہے جو کسی بھی تالے کو کھول سکتی ہے۔ 

جھگڑا نہیں، رشتے کو مضبوط کریں!

اگلی بار جب کوئی آپ سے الجھے، تو یہ تجربہ کریں: 
اپنے موبائل کو الٹا رکھ دیں۔ 
سامنے والے کے چہرے پر موجود ناکامی کے نشان پڑھنے کی کوشش کریں۔ 
جذبات کو الفاظ دے کر دہرائیں: تمہیں لگتا ہے میں نے تمہاری قدر نہیں کی… یہ تمہیں تکلیف دے رہا ہے۔
دیکھیں کیسے جھگڑے کی آگ خودبخود بجھتی ہے، اور رشتے کی چنگاریاں روشن ہوتی ہیں۔ 

کیا یہ مشکل ہے؟ ہاں۔ کیا یہ ممکن ہے؟اس سے بھی زیادہ۔ بس یاد رکھیں کہ جھگڑے ہمیشہ بات پر نہیں، سننے کے انداز پر ہوتے ہیں۔ تو اگلی بار کان کھول کے سنیں… شاید آپ کی زندگی کا سب سے خوبصورت جھگڑا وہی ہو جو کبھی شروع ہی نہ ہو!

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.