Skip to content Skip to footer

خوشگوار ازدواجی زندگی کے راز: کیا آپ بھی ان سوالوں کے جواب تلاش کر رہے ہیں؟


کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ وہ شادی شدہ جوڑے جو سوشل میڈیا پر “ہمیشہ خوش” نظر آتے ہیں، رات کو تکیے پر سر رکھتے ہی کیا کہتے ہوں گے؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی چپ چاپ کھائی ہوئی رات کے کھانے کی پلیٹ، یا وہ بار بار ٹالا جانے والا “کل بات کرتے ہیں” کا جملہ، آپ کے رشتے کی دیوار میں دراڑیں ڈال رہا ہے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ جب آپ کے سسرال والے “صرف مشورہ دینے” آتے ہیں، تو آپ کا دل دھڑکنا بند کر دیتا ہے؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ “محبت” بس شادی کے دن تک ہی تھی، اب تو یہ سب “ٹھیک ہے، کوئی بات نہیں” تک محدود ہو گیا ہے؟ 

اگر آپ کے ذہن میں یہ سوال اٹھ رہے ہیں، تو آپ اکیلی/اکیلا نہیں ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں “لوگ کیا کہیں گے” کا خوف اور “ہمیشہ خوش رہو” کی خواہش ایک دوسرے سے الجھی ہوئی ہے، وہاں ازدواجی زندگی کے یہ سوال ہر گھر کی کہانی ہیں۔ 

شادی محض ایک “ایونٹ” نہیں، یہ ایک روزمرہ کی جنگ ہے جہاں چائے کے کپ سے لے کر بینک بیلنس تک ہر چیز پر بات ہوتی ہے۔ مگر اس جنگ کو خوشگوار بنانے کا راز کیا ہے؟ کیا یہ پیسہ ہے، خوبصورتی ہے، یا پھر وہ “ڈرامہ فری” ساس جو کہیں موجود نہیں؟ نہیں! اصل راز تو آپ کے اپنے گھر کی ان چھوٹی چھوٹی درازوں میں چھپا ہے، جہاں آپ روزانہ جھانکتے ہیں مگر دیکھتے نہیں۔

راز نمبر 1: “بات نہیں، وہ طریقہ بدلیں جس میں بات کرتے ہیں”

سوچیں جب آپ کا ساتھی آپ سے پوچھتا ہے، “تم نے نمک کیوں کم ڈالا؟” اور آپ جواب دیتے ہیں، “تمہیں کبھی کچھ اچھا لگتا ہی ہے؟” یہ جنگ کا آغاز ہے۔ مگر اگر آپ کہیں کہ “کل تمہارے ہاتھ کا نمکین کھانا یاد آ رہا تھا”، تو بات کا رخ بدل جائے گا۔ پاکستانی گھروں میں زبان کو ہتھیار کی بجائے تحفہ بنائیں۔ مثال دے کر سمجھاتا ہوں۔۔ جیسے لاہور کی گرمی میں اچانک بارش کا ہو جانا، ویسے ہی آپ کے لہجے کی ٹھنڈک بات کو خوشگوار بنا سکتی ہے۔ 

راز نمبر 2: “دوست بننے کی کوشش کریں، صرف ہیرو/ہیروئن نہیں”

کیا آپ جانتے ہیں کہ جوڑے جو اکٹھے ہنس لیتے ہیں، وہ اکٹھے روتے نہیں؟ مثال کے طور پر جب آپ کی بیوی نے چاول جلا دیے، تو اسے “مسٹر بین” والا انداز دے کر کہیں، “آج تو ہم نے کھانے میں کوئلے کا ذائقہ شامل کر دیا!” یا جب شوہر گھر آنے میں دیر کر دے، تو اسے یہ نہ کہیں کہ “تمہیں تو گھر کا پتا ہی نہیں”، بلکہ کہیں، “تمہارے بغیر تو ہماری چائے بھی اداس ہو گئی تھی۔” یاد رکھیں پاکستانی شادیاں فلمی ڈائیلاگز سے نہیں، روزمرہ کی مُسکانوں سے چلتی ہیں۔ 

راز نمبر 3: “لوگوں کو اپنے بیڈروم تک آنے نہ دیں”

یہ جملہ سن کر حیران مت ہوں۔ ہماری سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ ہم “خاندان کے دباؤ” کو اپنے رشتے پر حاوی کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ کی ماں کہتی ہے، “بیٹا، تمہاری بیوی تو ہفتے میں صرف دو بار ہی ساس کو کھانا کیوں بناتی ہے؟”، تو اس کا جواب یہ نہ دیں کہ “میں ابھی بتاتا ہوں اُسے”، بلکہ کہیں “امی، آپ کا کھانا تو ہم دونوں کو ہفتے میں سات دن بھی یاد آتا ہے۔” یاد رکھیں آپ کی شادی آپ کی ہے، سوشل میڈیا کے “لائکس” یا رشتے داروں کے “ٹپس” کے لیے نہیں۔ 

“خوشی وہ نہیں جو دکھائی دے، خوشی وہ ہے جو بانٹی جائے”

جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں، تو شاید آپ کے ذہن میں آپ کی اپنی شادی کے وہ لمحے گھوم رہے ہوں گے جب آپ نے کچھ ایسا کہہ دیا جو نہیں کہنا چاہیے تھا، یا وہ موقع جب آپ نے اپنے ساتھی کو آنکھوں سے بولتے ہوئے دیکھا۔ تو ابھی اٹھیں، ایک کپ چائے بنائیں، اور اسے کہیں “تم جیسے ہو، ویسے ہی اچھے ہو۔” یہ جملہ پاکستانی شادیوں کا سب سے بڑا “گولڈن راز” ہے کیونکہ یہاں ہر کوئی بدلنے کی کوشش میں ہے، مگر خوشیاں اسی میں ہیں کہ آپ ایک دوسرے کو ویسے ہی قبول کریں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.