
کبھی آپ نے سوچا کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جو شخص نکاح سے پہلے آپ کا سب سے بڑا خیر خواہ ہوتا ہے، نکاح کے بعد وہی آپ کو سسرال کی ذمہ داریوں کے لیکچر دینے لگتا ہے؟
کیا واقعی شادی کے بعد صرف بہو ہی ذمہ دار ہوتی ہے کہ وہ ہر ایک کو خوش رکھنے کی کوشش کرے؟
آخر ایسا کیوں لگتا ہے کہ سسرال والوں کی چھوٹی چھوٹی باتیں پہاڑ بن جاتی ہیں، لیکن جب آپ کچھ کہیں تو اسے درگزر کر دیا جاتا ہے؟
کیا واقعی ہر بہو کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے جذبات کو پس پشت ڈال کر صرف دوسروں کی خوشیوں کا خیال کرے؟
اور وہ لمحات جب آپ دل ہی دل میں سوچتے ہیں کہ “مجھے تو جیسے یہاں کوئی سمجھ ہی نہیں رہا”، وہ کیا واقعی حقیقت ہیں یا محض جذباتی دھوکہ؟
تعلقات کی حقیقت
دراصل، شادی ایک نئے خاندان میں شمولیت کا نام ہے، جہاں ہر کسی کی الگ سوچ، الگ ترجیحات اور الگ عادتیں ہوتی ہیں۔ اگر آپ یہ توقع رکھتے ہیں کہ سب کچھ ویسا ہی چلے گا جیسا آپ نے سوچا تھا، تو شاید یہی سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے جذبات سے زیادہ سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے۔ سسرال میں خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے نہ تو مکمل طور پر جھکنا ضروری ہے اور نہ ہی ہر وقت دفاعی رویہ اختیار کرنا۔ اس کے لیے بس توازن پیدا کرنا آنا چاہیے۔
پہل کرنا سیکھیں
کیا کبھی آپ نے نوٹ کیا ہے کہ جو بہو ہر وقت بس خود کو الگ تھلگ رکھتی ہے، وہ ہمیشہ زیادہ تنقید کا شکار ہوتی ہے؟ اگر آپ خود لوگوں سے گھلنا ملنا نہیں چاہیں گی تو وہ آپ کو اپنانے میں وقت لگائیں گے۔ پہل کیجیے! چاہے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مدد دینا ہو یا محض ہنستے مسکراتے بات کرنا، یہ سب تعلقات بہتر کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
غلط فہمیوں کو جگہ نہ دیں
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ساس کسی اور موڈ میں ہوتی ہیں اور آپ سمجھتی ہیں کہ وہ آپ ہی سے خفا ہیں۔ نتیجہ؟ دل میں رنجشیں پال لی جاتی ہیں۔ اگر کسی بات پر شک ہو تو سیدھا جا کر محبت سے پوچھ لیں، شاید مسئلہ وہ ہو ہی نہ جو آپ نے سوچا ہے!
ہر بات کو ذاتی مت لیں
اگر نند یا دیور نے کوئی طنزیہ جملہ کہہ دیا تو ضروری نہیں کہ اس کا مقصد آپ کو تکلیف دینا ہو۔ بعض اوقات لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بنا سوچے سمجھے کچھ بھی کہہ دیتے ہیں۔ اگر ہر بات کو دل پر لے کر بیٹھ جائیں گے تو زندگی مشکل ہو جائے گی۔
سسرال کو “دوسرا گھر” سمجھیں
یہ حقیقت ہے کہ میکے جیسا ماحول کہیں نہیں ہو سکتا، لیکن اگر دل سے کوشش کی جائے تو سسرال بھی “گھر” محسوس ہونے لگتا ہے۔ خود کو الگ تھلگ رکھنے کے بجائے خاندان کا حصہ بننے کی کوشش کریں۔ گھر کے فیصلوں میں دلچسپی لیں، معاملات میں رائے دیں، اور سب سے بڑھ کر، اپنا رویہ مثبت رکھیں۔
شکایتیں کم، شکرگزاری زیادہ
اگر آپ ہر وقت یہی سوچیں گی کہ “یہ لوگ تو میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے”، تو یقین جانیے کہ ماحول کبھی اچھا نہیں ہو گا۔ اس کے برعکس، اگر آپ چھوٹی چھوٹی نیکیوں کو نوٹ کرنا شروع کریں گی، تو آپ کا دل بھی ہلکا ہو جائے گا اور سسرال والوں کو بھی محسوس ہو گا کہ آپ قدردان ہیں۔
کبھی کبھی خاموشی بہترین جواب ہوتی ہے
کچھ باتیں بس سنی ان سنی کر دینا بہتر ہوتا ہے۔ بعض اوقات سسرال والے غصے میں کچھ کہہ دیتے ہیں، لیکن اگر آپ بھی اسی غصے میں جواب دیں گی تو آگ اور بھڑک جائے گی۔ ایسے میں خاموشی اختیار کریں اور موقع محل دیکھ کر بات کریں۔
رشتے وقت اور سمجھداری سے بنتے ہیں، جذباتی فیصلوں اور ضد سے نہیں۔ اگر سسرال کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا ہے تو برداشت، محبت اور حکمت عملی کو اپنانا ہوگا۔ سب کچھ ایک دن میں ٹھیک نہیں ہوتا، لیکن اگر آپ مسلسل مثبت رویہ رکھیں گی تو یقین کریں کہ وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں بہتر ہو جائیں گی۔ اور ہاں، اگر کچھ باتیں واقعی ناقابل برداشت لگیں، تو بہتر ہے کہ اپنے شریک حیات سے محبت اور حکمت کے ساتھ بات کریں، تاکہ کوئی مستقل حل نکل سکے۔
زندگی کا اصل حسن تعلقات میں ہے، اور تعلقات محبت، سمجھداری اور مثبت رویے سے سنورتے ہیں۔