Skip to content Skip to footer

سسرال کے ساتھ تعلقات: سسرال سے لڑائی ختم کیسے کریں؟


کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ سسرال میں داخل ہوتے ہی آپ کی سانسوں پر کسی نے ہاتھ رکھ دیا؟
جیسے ہر قدم پر کوئی نہ کوئی سرپرست آپ کو یہ بتانے کو تیار ہو کہ چائے کیسے بنانی ہے، بچے کیسے پالنا ہیں، یا یہاں تک کہ آپ کے میاں کو کس رنگ کے کپڑے پہننے چاہئیں؟
کیا آپ کی شادی کے بعد سے آپ کی ماں کی فرمائشیں حکم بن گئی ہیں؟
اور کیا کبھی ایسا ہوا کہ آپ کے میاں کی خاموشی آپ کو تنہا محسوس کراتی ہو، جیسے وہ سسرال اور آپ کے درمیان پُل بننے کی بجائے ایک دیوار بن گئے ہوں؟ 

سسرال سے تعلقات کی کشمکش محض ساس بہو کے جذباتی ڈرامے تک محدود نہیں۔ یہ ایک پیچیدہ تانے بانے کا نام ہے جس میں معاشی دباؤ، نسلی تفاخر، اور نسل در نسل چلی آ رہی روایات کا ایک گٹھ جوڑ ہوتا ہے۔ مگر اس گتھی کو سلجھانے کا راز سامنے والے کے جذبات کو پہچاننے میں پوشیدہ ہے۔ 

“ہاں جی، لیکن…” کا کھیل:

سسرال کی ہر تنقید کو جھٹلانے کی بجائے، ایک جادوئی جملہ آزمائیں: “آپ بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں، لیکن میں اس پر غور کروں گی۔”مثال کے طور پر اگر ساس نے کہا کہ “تمہاری دال میں نمک کم ہے”، تو جواب دیں کہ “ہاں جی، آپ کا ذائقہ تو بہترین ہے، کل سے دھیان رکھوں گی۔” یہ جملہ نہ صرف تنازعے کو ٹال دے گا، بلکہ ساس کو یہ احساس دِلائے گا کہ اُس کی اہمیت برقرار ہے۔ 

“میاں: ہیرو یا زیرو؟” 

اکثر شوہر سسرال اور بیوی کے درمیان غیر جانبدار بننے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ غیر جانبداری درحقیقت بیوی کو تنہا چھوڑ دیتی ہے۔ اپنے میاں کو سمجھائیں کہ وہ ترجمان بنیں، نہ کہ فریق۔ مثال کے طور پر اگر سسرال گھر کے اخراجات پر اعتراض کرے، تو میاں کہہ سکتا ہے لہ “امی، ہم دونوں مل کر بجٹ بناتے ہیں، آپ کی دعاؤں کی وجہ سے سب سنبھل رہا ہے۔”

“گھر کی مالکن یا مہمان؟”

پاکستانی سسرال میں سب سے بڑا تصادم اختیار کو لے کر ہوتا ہے۔ حل یہ ہے کہ اپنی حدود واضح کریں، مگر احترام سے۔ مثال کے طور پر اگر ساس آپ کے کمرے تک کا شیڈول کنٹرول کرنا چاہے، تو مسکراتے ہوئے کہیں “امی، آپ کی نصیحتیں تو میرے لیے رہنما ہیں، مگر کچھ چیزیں میں اپنے طور پر سیکھنا چاہتی ہوں۔”

“دودھ کی کھیر اور کڑوی باتوں کا رشتہ”:

سسرال کی طرف سے دیے گئے تحفے یا کھانے پکانے کی تعریف کو ہتھیار نہیں، بلکہ پُل بنائیں۔ اگر ساس آپ کے لیے کڑھائی کا کام کر دے، تو سوشل میڈیا پر اس کی تصویر ڈالیں اور لکھیں کہ “میری ساس ہاتھوں میں جنت لے کر آتی ہیں۔” یہ چھوٹا سا اقدام بڑے تنازعات کو پگھلا سکتا ہے۔ 

کیا آپ جانتے ہیں کہ سسرال کی 70% شکایات دراصل لاپرواہی سے نہیں، بلکہ توجہ نہ ملنے کے احساس سے جنم لیتی ہیں؟ جب آپ ساس کو یہ محسوس دلائیں گی کہ اُس کا تجربہ آپ کے لیے قیمتی ہے، تو وہ آپ کی سب سے بڑی حامی بن سکتی ہے۔ 

یاد رکھیں سسرال کو جیتنا نہیں، بلکہ سمجھنا ہے۔ کبھی کبھار ایک کپ چائے، ایک مسکراہٹ، یا “امی، آپ کے بغیر تو یہ گھر ادھورا لگتا ہے” جیسا جملہ وہ جادو کر سکتا ہے جو لاکھوں روپے کے تحفوں سے نہیں ہوتا۔ کیونکہ رشتوں کی جنگ میں، ہتھیار نہیں… دل جیتے جاتے ہیں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.