
کبھی آپ نے سوچا کہ جس شخص سے آپ روز رات دیر تک چیٹ کرتے ہیں، وہ واقعی وہی ہے، جو وہ ظاہر کر رہا ہے؟
کیا جس نے آپ کو “میری جان، میری محبت” کہہ کر دل خوش کیا، وہ کسی اور کو بھی یہی الفاظ بھیج رہا ہے؟
کیا سوشل میڈیا پر ہونے والی محبت واقعی “محبت” ہوتی ہے یا بس ایک دل بہلانے کا ذریعہ؟ وہ شخص جو ہر وقت آپ کے آن لائن آتے ہی فوراً “ہیلو جان!” لکھتا ہے، کیا آپ کے آف لائن ہوتے ہی کسی اور کو “ہیلو ڈارلنگ!” نہیں کہہ رہا ہوگا؟
وہ تصویریں، وہ وعدے، وہ بے حد جذباتی جملے، کیا واقعی ان کی کوئی حقیقت ہے؟
یا یہ سب بس ایک ڈیجیٹل خواب ہے، جو جب ٹوٹتا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ نیند سے بیدار ہونا کتنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے؟
محبت یا سراب؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جو آج کے دور میں تقریباً ہر نوجوان کے دل میں کہیں نہ کہیں موجود ہے۔ سوشل میڈیا نے محبت کو آسان بنا دیا ہے، مگر کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا آسانی کا مطلب سچائی بھی ہوتا ہے؟ یا یہاں سب کچھ صرف دکھاوا اور دھوکہ ہے؟
چمکدار پروفائلز، مگر اصلیت کہاں؟
آپ نے بھی دیکھا ہوگا کہ کسی کی پروفائل پکچر کتنی شاندار ہوتی ہے، جیسے کوئی ماڈل ہو۔ لیکن کیا وہ حقیقت میں بھی ایسا ہی ہے؟ کیا یہ ممکن نہیں کہ وہ تصویر کہیں سے ڈاؤن لوڈ کی گئی ہو؟ کیا وہ ہنستی مسکراتی پروفائل پکچر کسی کی جعلی مسکراہٹ نہ ہو؟
محبت، یا صرف وقت گزاری؟
کبھی غور کیا ہے کہ جب آپ خوش ہوں تو وہ “محبوب” آپ کے ساتھ ہنستا ہے، لیکن جب آپ پریشان ہوں تو یا تو وہ مصروف نکل آتا ہے یا پھر جواب ہی نہیں دیتا؟ جو محبت وقت کے ساتھ، حالات کے ساتھ، اور آن لائن سٹیٹس کے ساتھ بدل جائے، کیا وہ محبت کہلانے کے قابل ہے؟
الفاظ آسان، احساسات مشکل!
“مجھے تم سے محبت ہے!”، “تمہارے بغیر جینا مشکل ہے!”، “میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا!” – یہ جملے آپ نے کتنی بار سنے ہیں؟ کیا یہ وہی جملے نہیں جو کئی لوگوں نے سن رکھے ہیں؟ آج کا سچ یہ ہے کہ محبت کا اظہار کرنا جتنا آسان ہو گیا ہے، محبت نبھانا اتنا ہی مشکل ہو چکا ہے۔
حقیقت کی دنیا میں واپسی
ہم سب چاہتے ہیں کہ کوئی ہمیں چاہے، کسی کی توجہ ملے، کوئی ہماری زندگی میں ایسا ہو جو ہمیں خاص محسوس کرائے۔ مگر کیا سوشل میڈیا اس کا بہترین ذریعہ ہے؟ جو چیز اتنی آسانی سے مل جائے، کیا وہ واقعی قیمتی بھی ہوتی ہے؟
سوشل میڈیا کی محبت اکثر ایک خواب کی طرح ہوتی ہے، جو آنکھ کھلتے ہی ختم ہو جاتا ہے۔ محبت وہی اصل ہوتی ہے جو عملی دنیا میں ثابت کی جائے، نہ کہ صرف چند الفاظ اور تصویروں میں۔ اس لیے، آنکھیں کھلی رکھیں، جذبات کو عقل کے ساتھ تولا کریں، اور یہ ضرور سوچیں کہ جس محبت میں “ڈیٹا آن” ہونے کی شرط ہو، وہ کتنی دیر چلے گی؟