
کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ اپنے شریکِ حیات سے کوئی بات کرنا چاہتے ہوں، لیکن وہ موبائل میں اتنے محو ہوں کہ آپ کی بات سننے کے بجائے ایک “ہممم” کہہ کر پھر سکرین میں گم ہوجائیں؟
کیا کبھی ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی ازدواجی زندگی میں بے وجہ کی دوریاں پیدا ہو رہی ہیں اور وجہ شاید وہ چھوٹی سی سکرین ہے جو ہر وقت ہاتھ میں رہتی ہے؟
کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ آپ کے گھر کے ہنسی مذاق، گپ شپ، اور خوشیوں کو “نیوز فیڈ” اور “واٹس ایپ اسٹیٹس” نے دھندلا دیا ہے؟
کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ آپ کے جیون ساتھی کی مسکراہٹ کی جگہ اب “ایموجیز” نے لے لی ہے؟
سوشل میڈیا: سہولت یا زہر؟
سوشل میڈیا بلاشبہ ایک حیرت انگیز ایجاد ہے، لیکن کیا یہ شادی شدہ زندگی کے لیے نعمت ہے یا زحمت؟ کچھ سال پہلے تک گھروں میں شام کے وقت سب اکٹھے بیٹھ کر باتیں کرتے تھے، چائے کی محفلیں جمتی تھیں، اور دل کی باتیں کہی اور سنی جاتی تھیں۔ لیکن آج کل اکثر گھروں میں یہ منظر دیکھنے کو ملتا ہے کہ بیوی ایک کونے میں موبائل تھامے ریلز دیکھ رہی ہوتی ہے، شوہر دوسرے کونے میں بیٹھا کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مصروف ہوتا ہے، اور بچے اپنے ٹیبلٹس میں گم ہوتے ہیں۔ یعنی سب ساتھ ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے بہت دور!
شادی شدہ زندگی میں سوشل میڈیا کے نقصانات
احساسِ عدم توجہی:
کبھی کبھی انسان اپنے شریکِ حیات کو جسمانی طور پر پاس پاکر بھی جذباتی طور پر کھو دیتا ہے۔ جب شریکِ حیات کو زیادہ وقت “آن لائن دوستوں” کو دیا جائے تو “گھر کا ساتھی” احساسِ تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔
جھوٹی زندگی کا جادو:
انسٹاگرام پر چمکتی دمکتی تصویریں، فیس بک پر محبت بھری پوسٹس، اور ٹک ٹاک پر خوابوں جیسی زندگی دیکھ کر دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ ہماری زندگی بھی ایسی ہی ہو۔ نتیجہ؟ بے جا موازنہ، شکایتیں، اور رشتوں میں تلخی!
رازداری کی حدیں ختم:
کسی وقت شادی شدہ زندگی کی باتیں نجی ہوا کرتی تھیں، لیکن اب لوگ اپنے جھگڑوں، خوشیوں، اور رشتے کی ہر تفصیل اسٹیٹس اور پوسٹس میں شیئر کرنے لگے ہیں۔ ذرا سوچیں! جو چیز کبھی دل کی بات تھی، اب سب کی خبر بن چکی ہے!
شک اور بدگمانی:
“تمہاری پوسٹ پر یہ کون لڑکی/لڑکا کمنٹ کر رہا تھا؟” یہ سوال آپ نے یا آپ کے شریکِ حیات نے ضرور کیا ہوگا! سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی غیر ضروری دوستیاں بعض اوقات بدگمانی کو جنم دیتی ہیں اور شادی شدہ زندگی میں دراڑیں ڈال سکتی ہیں۔
کیا سوشل میڈیا کا حل ممکن ہے؟
جی ہاں، اگر ہم کچھ اصول اپنا لیں تو سوشل میڈیا کو زحمت بننے سے روکا جا سکتا ہے:
“نو موبائل ٹائم” مقرر کریں: کھانے کے وقت اور سونے سے پہلے کم از کم ایک گھنٹہ موبائل دور رکھیں اور صرف ایک دوسرے پر توجہ دیں۔
گھر میں دلچسپ سرگرمیاں بڑھائیں: بجائے سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے، گھر میں ساتھ کوئی کھیل کھیلیں، واک کریں، یا اچھا وقت گزاریں۔
ورچوئل دنیا کو حقیقت پر حاوی نہ ہونے دیں: یاد رکھیں، انسٹاگرام کی تصویریں اصلی زندگی نہیں ہوتیں! اپنی زندگی کو دوسروں سے نہ ملائیں۔
اعتماد قائم کریں: اگر سوشل میڈیا کسی غلط فہمی کا باعث بن رہا ہے تو کھل کر بات کریں، بدگمانیوں کو جگہ نہ دیں۔
بیلنس ضروری ہے!
سوشل میڈیا نہ تو مکمل طور پر برا ہے، نہ ہی ہر مسئلے کی جڑ۔ مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں اس کا حد سے زیادہ استعمال ازدواجی زندگی کو نقصان پہنچانے لگے۔ اگر ہم ہوش مندی اور اعتدال کے ساتھ اسے استعمال کریں، تو یہ فائدہ مند بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ہم اسے اپنی محبت، وقت اور توجہ کا قاتل بنا دیں، تو پھر یہ ایک مہلک زہر بن جاتا ہے۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے!