
کبھی سوچا ہے کہ جب آپ کسی کو “اپنی سانسوں کا سبب” سمجھتے ہیں، تو یہ محبت ہے یا صرف ایک عادت؟
کیا آپ کا دل دھڑکتا ہے اُس شخص کے لیے یا اُس کے بغیر آپ کا دل ہی نہیں دھڑکتا؟
کیا آپ کی خوشیاں اُس کی موجودگی سے جُڑی ہیں، یا اُس کی غیرموجودگی آپ کو اندھیرے میں دھکیل دیتی ہے؟
کیا آپ اُسے “اپنا سب کچھ” کہتے ہیں، مگر ساتھ ہی خوف بھی ہے کہ کہیں وہ آپ کو چھوڑ نہ جائے؟
یہ سوال صرف الفاظ نہیں بلکہ یہ ہماری روزمرہ کی کہانیاں ہیں۔ جیسے وہ لڑکی جو شادی کے بعد اپنے خواب بھول گئی، یا وہ دوست جو ہر فیصلہ اپنے پارٹنر کی مرضی کے بغیر نہیں کرتا۔ کیا یہ محبت ہے؟ یا یہ جذباتی انحصار کا جال ہے جس میں ہم خود ہی پھنس گئے ہیں؟
سچی محبت وہ ہے جو آپ کو آزاد کرے، جذباتی انحصار وہ ہے جو آپ کو قیدی بنائے۔ محبت میں دوسرا شخص آپ کی زندگی کا “حصہ” ہوتا ہے، جبکہ جذباتی انحصار میں وہ آپ کی زندگی کا “مکمل نصاب” بن جاتا ہے۔
راز یہ ہے:
محبت اور انحصار کا فرق پہچاننے کے لیے ایک ہی سوال کافی ہے کہ “کیا میں اِس شخص کے بغیر بھی خود کو مکمل محسوس کر سکتا ہوں؟” اگر جواب “نہیں” ہے، تو یہ محبت نہیں، ڈر ہے۔ ڈر تنہائی کا، ڈر ادھورے پن کا۔
وہ لمحے جنہیں آپ نے نظرانداز کیا ہوگا:
– جب آپ کسی کی “ضرورت” کو “محبت” سمجھنے لگتے ہیں۔ جیسے کوئی کہے کہ “تم میرے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے”، تو یہ رومانس نہیں، یہ جذباتی بلیک میلنگ ہے۔
– جب آپ اپنی خوشی کا انحصار کسی ایک شخص پر رکھتے ہیں، تو وہ شخص چلا جائے تو آپ کی خوشی بھی چلی جاتی ہے۔ جیسے وہ دادی جو پوتے کے لیے روٹھ جاتی ہیں، کیونکہ اُس نے اُن کے مشورے پر شادی نہیں کی۔
دیکھیں محبت دریا ہے جو آپ کو تیرنا سکھاتی ہے، جذباتی انحصار ایک کشتی ہے جو آپ کو ڈوبنے سے بچاتی ہے، مگر کشتی ٹوٹی تو آپ ڈوب جاتے ہیں۔
ہمارے ہاں “قربانی” کو محبت کا معیار سمجھا جاتا ہے۔ ماں باپ کہتے ہیں، “ہم نے تمہارے لیے اپنی جوانی کھو دی”، بیٹا کہتا ہے، “میں نے تمہاری خاطر اپنے خواب چھوڑ دیے”، مگر کیا یہ قربانیاں محبت کی علامت ہیں یا انحصار کا بوجھ؟ یاد رکھیں کہ محبت میں قربانی دینے والا خوش ہوتا ہے، انحصار میں قربانی مانگنے والا۔
اگر آپ کا رشتہ آپ کو اپنے آپ سے دور کر رہا ہے، تو یہ محبت نہیں۔ سچی محبت وہ ہے جو آپ کو اپنے آپ سے قریب کرے۔ جیسے وہ خاتون جو بیوہ ہونے کے بعد بھی مسکراتی ہے کیونکہ اُس نے محبت کی تھی، کسی پر انحصار نہیں کیا تھا۔