
کبھی سوچا ہے کہ آپ کسی کے ساتھ مہینوں بات کرتے ہیں، راتوں کو میسجز کا تانتا بندھا رہتا ہے، ملاقاتیں ہوتی ہیں، لیکن جب کوئی پوچھے تم دونوں کا کیا چل رہا ہے؟ تو جواب میں صرف ایک ادھورا سا مسکراہٹ بن جاتی ہے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ یہ دوستی سے زیادہ، محبت سے کم والا تعلق آپ کو اندر ہی اندر کھوکھلا کر رہا ہے؟
کیا آپ اکثر اپنے آپ سے پوچھتے ہیں: کیا یہ محبت ہے یا صرف تنہائی کا سہارا؟
کیا میں اس کے لیے ‘اپشن’ ہوں یا ‘پرائیاریٹی’؟
سیچویشن شپ وہ غیر واضح تعلق ہے جہاں نہ تو دوستی کی حد ہے، نہ محبت کا اعتراف۔ یہ ایک ایسا جال ہے جس میں الجھ کر ہم خود کو تسلی دیتے ہیں کہ وقت بتا دے گا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ صرف زخم گہرے ہوتے جاتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں رشتوں کی تعریف اکثر شادی یا رسمی وعدوں سے ہوتی ہے، سیچویشن شپ ایک خاموش سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔
کیوں؟ کیونکہ…
تم میری زندگی کا سب سے اہم ہو، مگر…
یہ جملہ سن کر کانپ اٹھیں! سیچویشن شپ میں فون پر تو آپ زندگی کا مقصد” ہوتے ہیں، لیکن سماجی تقریبات پر آپ کو صرف “اک فلیٹ میٹ” کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ مثال؟ وہ لڑکا جو آپ کو ہر رات گھر تک چھوڑنے آتا ہے، مگر عید پر اپنے گھر والوں سے ملنے سے کتراتا ہے۔ یا وہ لڑکی جو آپ کے ساتھ کافی شاپ میں گھنٹوں بات کرتی ہے، مگر سوشل میڈیا پر آپ کی تصویر تک شیئر نہیں کرتی۔
کلیشز کا دورانیہ بڑھتا جا رہا ہے…
سیچویشن شپ کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ آپ کو کلاش کو عشق سمجھنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ جیسے وہ لڑکا جو صرف تنہائی کے لمحات میں آپ کو میسج کرتا ہے، مگر آپ اس کے ایک ہائے کے لیے پورا دن انتظار میں گزار دیتی ہیں۔ یاد رکھیں: جو تعلق آپ کو ہر صبح ایک سوال چھوڑ جائے، وہ جواب بننے کے قابل نہیں۔
ہم پاکستانی ہیں، ہمیں رستہ چاہیے!
ہمارے ہاں رشتے کی بات ہو تو فوراً بہو کے گن گائے جاتے ہیں، مگر سیچویشن شپ ایک ایسا پہیلی ہے جسے نہ گھر والے سمجھتے ہیں، نہ دوست۔ مثال؟ آپ کسی کے ساتھ 6 سال سے ٹائم گزار رہے ہیں، مگر جب والدین نے شادی کی بات چلائی تو وہ شخص یکلخت کیریئر پر فوکس کرنے لگا۔ نتیجہ؟ آپ کی عمر کا ہر قیمتی لمحہ ایک غیر یقینی کیچڑ میں پھنسا ہوا۔
سیچویشن شپ کا سب سے بڑا نقصان یہ نہیں کہ وہ ختم ہو جائے، بلکہ یہ کہ وہ کبھی شروع ہی نہیں ہوتی۔ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کسی کے ساتھ ہیں، مگر درحقیقت آپ صرف اُس کے موڈ، ضرورت، یا تنہائی کے آپشن ہیں۔ جیسے وہ لڑکی جو اپنے بوائے فرینڈ کو ہر بار یہ کہہ کر ٹالتی ہے کہ ابھی میں تیار نہیں، مگر ۵ سال بعد بھی وہی جملہ دہرائے جا رہی ہے۔
کیسے بچیں؟
لا الہ الا اللہ کی طرح واضح ہو جائیں!
اگر کوئی آپ سے کہے کہ میں ابھی کسی لیبل کے لیے تیار نہیں، تو سمجھ جائیں کہ یہ لیبل آپ کے جذبات کو ریسائیکل بن کے ڈبے میں ڈالنے کا بہانہ ہے۔
دودھ کی مکھی” بننے سے بہتر ہے کالی چائے بن جائیں!
یعنی واضح، تلخ مگر سچی۔ اپنے تعلق کی تعریف خود کریں، ورنہ دوسرے آپ کی تعریف اپنے مفاد سے کریں گے۔
زندگی ایک سفر ہے، مگر سیچویشن شپ ایک ایسا چکر ہے جس میں آپ گم ہو سکتے ہیں۔ یاد رکھیں: جو رشتہ آپ کو صرف شاید پر چلائے، وہ آپ کو شاید ہی کبھی خوشی دے۔پاکستانی معاشرے کی روایات ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ رشتے عزت اور وعدوں پر بنتے ہیں۔ اگر کوئی آپ کی قدر نہیں کرتا، تو شاید وہ آپ کا مستقبل نہیں، صرف ایک سیچویشن ہے۔
اس لیے اٹھیں، اپنے دل سے پوچھیں، اور اُس سے بھی پوچھیں: کیا ہم ہیں؟ یا صرف ہو رہے ہیں؟ جواب نہ ملے تو سمجھ جائیں کہ یہ تعلق نہیں، صرف آپ کا وقت ضائع ہو رہا ہے۔