Skip to content Skip to footer

سیکسٹنگ: کیا آپ کے موبائل میں بھی کوئی راز چھپا ہے؟



کبھی سوچا ہے کہ جب آپ کا فون ویبریٹ ہوتا ہے تو آپ کا دل کیوں دھڑک اٹھتا ہے؟
کیا آپ نے کبھی اپنی ایک تصویر شیئر کرنے کے بعد رات بھر آنکھوں میں آنسوؤں کے ساتھ سوچا کہ اگر یہ وائرل ہو گئی تو؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ محبت کا اظہار صرف خود کو بے نقاب کرنے میں ہے؟
اور کیا آپ جانتے ہیں کہ جب آپ کا پارٹنر کہتا ہے، بس ایک سیلفی تو بھیجو، میں کسی کو نہیں دکھاؤں گا تو اس کے پیچھے کتنی بار جھوٹ چھپا ہوتا ہے؟ 

یہ سوال آپ کو سیکسٹنگ کے اس جنگل میں لے جاتے ہیں جہاں نوجوان لڑکیاں اکثر بے یقینی، خوف اور احساسِ گناہ کے درمیان پِس رہی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی ٹرینڈ نہیں، بلکہ ایک ایسا جال ہے جو ہمارے معاشرے کی خاموشی میں پھیل رہا ہے۔ 

وہ میسیج جو روح کو زخمی کر جاتا ہے

سیکسٹنگ صرف تصاویر یا میسیجز کا تبادلہ نہیں، یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے۔ نوجوان لڑکیاں جذباتی تعلق کی خاطر اپنی عزت داؤ پر لگا دیتی ہیں، مگر جب یہ مواد کسی اور کے ہاتھ لگ جاتا ہے تو یہی محبت کا ثبوت ان کی زندگی کا سب سے بڑا کابوس بن جاتا ہے۔ 

تم نے خود بھیجا تھا نا؟: معاشرے کا دوغلا پن

ہمارا معاشرہ لڑکیوں کو پاکیزگی کا سبق دیتا ہے، مگر جب کوئی لڑکی سیکسٹنگ کا شکار ہوتی ہے تو اسے ہی الزام دیا جاتا ہے۔ لڑکیوں کو حد میں رہنا چاہیے ۔تم نے خود تو میسیج کیا تھا، یہ جملے اُس گھناؤنے مائنڈ سیٹ کی عکاسی ہیں جو مجرم کو بچاتا ہے اور مظلوم کو کوڑے مارتا ہے۔ 

چند دن پہلے لاہور کی ایک یونیورسٹی میں ایک لڑکی کے لیک ہونے والے میسجز پر اسے ہاسٹل سے نکال دیا گیا، جبکہ لڑکا ہیرو بنا پھرتا رہا۔ 

کیا میں بیمار ہوں؟: نفسیاتی اثرات

خوف کا مستقل سایہ: ہر وقت ڈر کہ مواد کہیں شیئر نہ ہو جائے۔ فون کی ہر نوٹیفکیشن دل کی دھڑکن تیز کر دیتی ہے۔ 
شرم اور تنہائی: خود کو گناہگار سمجھنا، ماں باپ سے چھپنا، دوستوں سے کٹ جانا۔ 
اعتماد کا جنازہ: کوئی مجھے صرف جسم کی نظر سے دیکھتا ہے”، یہ سوچ مستقبل کے تعلقات تک کو متاثر کرتی ہے۔ 

کراچی کی 19 سالہ ثناء نے 6 ماہ تک کسی سے بات نہیں کی کیونکہ اس کا بوائے فرینڈ اس کی تصاویر کو لے کر بلیک میل کرنے لگا تھا۔ 

یہ تو ہو ہی نہیں سکتا!: وہ جملے جو سب سنتے ہیں

ہم تو شادی کرنے والے تھے، مجھے کیوں چھوڑ دیا؟ (ایک لڑکی کا اپنی سیکسٹنگ پارٹنر کو میسیج) 
تم نے میری زندگی تباہ کر دی، اب میں کہاں جاؤں؟ (والدین کو بتانے کے بعد جواب) 

کیا راستہ ہے؟: روشنی کی کرن

گھر کی بات: ماں باپ کو چاہیے کہ بچیوں کو ڈانٹنے کی بجائے انہیں اعتماد دیں۔ 
قانون کی طاقت: پاکستان میں سائبر کرائم قوانین موجود ہیں، خاموشی توڑیں۔ 
خود کو پیار: یہ سمجھنا کہ آپ کی عزت آپ کے جسم سے نہیں، آپ کے کردار سے ہے۔ 

اسلام آباد کی ایک لڑکی نے سیکسٹنگ کے بعد بلیک میلنگ کی شکایت کی تو پولیس نے 24 گھنٹے میں لڑکے کو گرفتار کر لیا۔ 

یہ صرف آپ کی کہانی نہیں

اگر آپ کا فون ابھی بھی ویبریٹ ہو رہا ہے، تو یاد رکھیں: آپ اکیلے نہیں ہیں۔ ہر خوف، ہر شرم، اور ہر آنسو ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو آپ کے ارد گرد چل رہی ہے۔ سوال یہ نہیں کہ تم نے کیوں بھیجا؟، سوال یہ ہے کہ ہم کیوں خاموش ہیں؟

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.