Skip to content Skip to footer

سیکس ورکرز کے ساتھ تعلق بنانا کیسا ہے؟



کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کے راز جاننے کے لیے کیوں اتنا بے چین رہتے ہیں؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نیک نامی کی دوڑ نے ہمیں اپنے ہی جذبات سے کٹ کر رہنے پر مجبور کر دیا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ جب کوئی سیکس ورکر کے ساتھ تعلقات کی بات کرتا ہے تو ہماری آنکھیں کیوں چڑھ جاتی ہیں، مگر دل میں اُس کے بارے میں تجسس کی آگ بھڑک اٹھتی ہے؟
کیا ہم واقعی اُن لوگوں کو گناہ گار سمجھتے ہیں، یا صرف معاشرے کے ڈر سے اپنے آپ کو بہلا رہے ہیں؟

ہماری دوغلی حقیقت

ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستانی معاشرہ بظاہر بہت پاکیزہ نظر آتا ہے۔ ہم مسجد میں نماز پڑھتے ہیں، بزرگوں کے آگے ہاتھ باندھتے ہیں، اور عورت کی عزت کے نعرے لگاتے ہیں۔ مگر جب رات ہوتی ہے تو ہمارے موبائل کی سرچ ہسٹری، ہمارے دوستوں کے فحش جوکس، اور کبھی کبھار چپکے سے ملنے والے راز ہمیں ایک اور کہانی سناتے ہیں۔ یہ وہ کہانی ہے جسے ہم خود سے بھی چھپاتے ہیں۔ 

وہ لوگ جو پردے کے پیچھے زندہ ہیں

سیکس ورکرز کے ساتھ تعلقات بنانے کی بات آتی ہے تو ہمارے ذہن میں فوراً گندگی کا تصور آتا ہے۔ مگر کیا آپ نے کبھی اُن کے پیچھے چھپی کہانیاں سنی ہیں؟ مثال کے طور پر، وہ لڑکی جو اپنے گھر والوں کے قرضے چکانے کے لیے اس دھندے میں اُتری، یا وہ ٹرانس جینڈر شخص جو معاشرے نے جینے کا کوئی راستہ نہیں دیا۔ کیا ہم اُنہیں صرف گناہ کی نظر سے دیکھیں، یا اُن کے درد کو سمجھنے کی کوشش کریں؟ 

حیرت انگیز مثال:
لاہور کے ایک پرانے علاقے میں ایک سیکس ورکرز کا گھر ہے جسے لوگ گندی کوٹھی کہتے ہیں۔ مگر اُسی گلی میں رہنے والے ایک بزرگ نے بتایا: “یہاں آنے والے 70% مرد شادی شدہ ہوتے ہیں۔ کچھ تو استاد ہیں، کچھ دکاندار۔ مگر سب اپنی بیویوں کے سامنے مقدس بنے رہتے ہیں۔”

“ہم” اور “وہ” کا فرق: ایک افسانہ؟

ہم کیوں یہ سمجھتے ہیں کہ سیکس ورکرز کے ساتھ تعلقات رکھنے والا شخص ہم سے کم ہے؟ کیا آپ نے کبھی اپنے کسی دوست کو کہتے سنا ہے: “ارے یار، کل رات میں نے ایسا خواب دیکھا…” اور پھر اُس کی بات کو ہنسی میں ٹال دیا؟ ہم سب کے اندر ایک خفیہ زندگی موجود ہے، مگر ہم صرف اُسے گناہ کا لیبل لگا کر خود کو بری الذمہ سمجھ لیتے ہیں۔ 

ایک اور حقیقت: کراچی کے ایک کالج کی لڑکی نے اپنے بوائے فرینڈ کو پیسے دینے کے لیے سیکس ورک شروع کیا۔ جب پکڑی گئی تو لوگوں نے اُسے کوڑے مارے، مگر کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ “لڑکی کو آخر ایسا کیوں کرنا پڑا؟”

آخر کیوں؟

ہمارا معاشرہ جنسیت کو شیطان کا ہتھیار سمجھتا ہے، مگر اِس کے بغیر ہماری پیدائش تک ممکن نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے تضادات کو تسلیم کرنے کے بجائے کمزور لوگوں کو نشانہ بنا کر اپنی اخلاقی برتری ثابت کر رہے ہیں؟ کیا ہم سیکس ورکرز کو گناہ گار کہہ کر دراصل اپنی ہی شرمندگی چھپا رہے ہیں؟ 

انسان بن کر سوچیں

اگلی بار جب آپ کسی سیکس ورکر کے بارے میں سنیں، تو اُسے گندی عورت یا بے غیرت مرد کہنے سے پہلے ایک سوال ضرور کریں: “کیا میں اُس کی جگہ ہوتا تو کیا کرتا؟”
شاید اِس سوال کا جواب آپ کو اپنے اندر کے تعصبات سے آزاد کر دے۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.