Skip to content Skip to footer

شادی نہ ہونے پر سوسائٹی کے دباؤ کو کیسے سنبھالیں؟



کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب بھی کسی تقریب میں جاتے ہیں تو لوگ صرف دو ہی سوالات کیوں کرتے ہیں: “کہاں کام کرتے ہو؟” اور “شادی کب کر رہے ہو؟”
کیا آپ کو بھی ہر خاندانی دعوت میں کوئی نہ کوئی خالہ، پھپھو یا چچا جان بڑے پیار سے لیکن طنزیہ انداز میں کہتے ہیں، “بس بیٹا، اب تمہاری خوشی دیکھنی ہے!”؟
کیا کبھی آپ کے والدین کو یہ جملہ سننے کو ملا کہ “بچے کا رشتہ کیوں نہیں کر رہے؟
کوئی مسئلہ ہے کیا؟” اور اس کے بعد آپ پر وہ نظرِ خاص ڈالی گئی جو کسی مجرم پر ڈالی جاتی ہے؟
کیا کبھی آپ کے دوستوں کے گروپ میں سب شادی شدہ لوگوں کی گفتگو ایسی رہی کہ آپ کو لگا کہ آپ کسی اور سیارے کے باشندے ہیں؟
اور کیا آپ نے کبھی آئینے میں خود سے سوال کیا ہے کہ “کیا واقعی شادی کے بغیر زندگی نامکمل ہے؟ یا یہ محض ایک اجتماعی وہم ہے؟”

یہ سوالات ہر اُس شخص کی زندگی کا حصہ ہیں جو کسی وجہ سے ابھی تک رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں ہوا۔ پاکستانی معاشرے میں شادی نہ ہونا ایک ایسا مسئلہ بنا دیا گیا ہے جیسے کسی نے بینک لوٹ لیا ہو۔ جیسے ہی آپ کی عمر بیس کے وسط میں پہنچتی ہے، پورا خاندان، محلے والے، اور دفتر کے ساتھی سب مل کر ایک ہی بات دہراتے ہیں: “شادی کرلو، ورنہ دیر ہوجائے گی!” گویا اگر شادی نہ ہوئی تو زندگی میں کچھ نہیں بچتا۔

لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ اور اگر ہے بھی، تو اس معاشرتی دباؤ کو کیسے سنبھالا جائے؟ آئیے کچھ اہم نکات پر بات کرتے ہیں۔

لوگوں کی باتوں کو اپنی حقیقت نہ بنائیں

اگر ہر رشتہ دار، ہمسایہ، اور دوست یہی سوچتا ہے کہ شادی نہ ہونے کی وجہ سے زندگی نامکمل ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ حقیقت بھی یہی ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی آپ کو بار بار کہے کہ آم سبزی ہے، لیکن اس سے آم کا ذائقہ نہیں بدلے گا۔ آپ کی زندگی آپ کی اپنی ہے، اور اس کا اصل فیصلہ آپ نے کرنا ہے، نہ کہ کسی دور کی خالہ نے۔

شادی زندگی کا ایک حصہ ہے، مکمل زندگی نہیں

ہمارے ہاں شادی کو کامیابی کی سند سمجھا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ شادی ایک پہلو ہے، پوری زندگی نہیں۔ اگر شادی سب کچھ ہوتی تو طلاق کی شرح بڑھنے کے بجائے کم ہونی چاہیے تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک مطمئن زندگی کا تعلق صرف شادی سے نہیں، بلکہ انسان کے اپنے ذہنی سکون اور زندگی میں معنویت سے ہے۔

معاشرے کے “ایکسپائری ڈیٹ” نظریے کو مسترد کریں

ہم میں سے کئی لوگوں کو لگتا ہے کہ اگر شادی 25 سال کی عمر سے پہلے نہ ہوئی تو ہم لیٹ ہوگئے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ زندگی کے مختلف ادوار میں مختلف چیزیں اہم ہوتی ہیں۔ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو 40 کے بعد شادی کرتے ہیں اور نہایت خوش رہتے ہیں، جبکہ کچھ 22 سال کی عمر میں شادی کرکے چند سال میں پچھتانے لگتے ہیں۔ لہٰذا عمر کا دباؤ محض ایک معاشرتی فریب ہے۔

مثالی شادی کا دباؤ قبول نہ کریں

یہ بات بھی دھیان میں رکھیں کہ صرف شادی کرنا مسئلے کا حل نہیں، بلکہ درست شخص سے شادی کرنا اصل کامیابی ہے۔ اگر دباؤ میں آکر آپ نے ایسا فیصلہ کیا جس پر آپ خود بھی مطمئن نہیں، تو یہ ایسا ہی ہوگا جیسے بغیر سوچے سمجھے سستا ترین موبائل خرید لینا اور پھر سالوں پچھتانا۔ شادی بھی ایک عمر بھر کا ساتھ ہے، اسے محض ایک رسم نہ سمجھیں۔

زندگی کے دوسرے پہلوؤں کو مضبوط کریں

اگر شادی کی باتیں آپ کے لیے ذہنی دباؤ بن رہی ہیں تو اپنی زندگی میں دوسرے مثبت پہلو پیدا کریں۔ اپنے کیریئر، تعلیمی سفر، ذاتی دلچسپیوں اور خود کی خوشیوں پر توجہ دیں۔ اگر زندگی میں مقصد ہوگا، تو معاشرے کی بے وجہ باتیں آپ کو کم متاثر کریں گی۔

اگر آپ کی شادی نہیں ہوئی، تو یہ کوئی سانحہ نہیں۔ معاشرہ جو بھی کہے، حقیقت یہ ہے کہ ہر شخص کی زندگی کا راستہ الگ ہوتا ہے۔ شادی ضروری ہے، لیکن تب جب آپ خود اس کے لیے تیار ہوں، نہ کہ اس لیے کہ لوگ کیا کہیں گے۔ یاد رکھیں، خوش رہنا زیادہ ضروری ہے، چاہے وہ شادی کے ساتھ ہو یا بغیر اس کے۔ کیونکہ آخر میں، زندگی آپ کی ہے، نہ کہ لوگوں کی زبانوں کی۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.