
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ شادی کے بعد وہ گڈ مارننگ کا میسج جو پہلے دل کو چھو لیتا تھا، اب بس ایک معمول بن کر رہ گیا ہے؟
کیا آپ کے لیے بھی یہ حیرانی کی بات ہے کہ جس شخص کے ساتھ رات بھر بات کرتے نہیں تھکتے تھے، اب اُس سے دن کیسا گزرا؟ پوچھنا بھی مشکل لگتا ہے؟
کیا آپ کے گھر میں بھی چائے کا کپ اور ڈنر کا وقت رومانس کی آخری پناہ گاہ بن چکے ہیں؟
اور کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ رشتوں کی یہ بے چینی محض آپ ہی کے ساتھ ہے، یا پھر یہ ہر شادی شدہ جوڑے کی کہانی ہے؟
رومانس کی موت واقعی اچانک نہیں ہوتی۔ یہ روزمرہ کی مصروفیات، بے خبری، اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ گھر کر جاتی ہے۔ لیکن خوشخبری یہ ہے کہ اسے زندہ رکھنا کوئی جادو نہیں، بلکہ چند عام سی باتوں پر عمل کرنے کا نام ہے۔
میں تمہیں سنتا ہوں سے بڑھ کر کچھ نہیں
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستانی گھروں میں سب سے زیادہ شکایت تم میری بات سنتے ہی نہیں کی ہوتی ہے؟ جی ہاں! رومانس کا پہلا اصول یہی ہے: سننا۔ جب آپ کی بیوی کہے کہ آج بازار میں ایک کپڑے والے نے مجھے تنگ کیا، تو اس کا مطلب صرف یہ نہیں کہ وہ کپڑے کی بات کر رہی ہے۔ وہ دراصل کہہ رہی ہے، مجھے تمہارا سہارا چاہیے۔ اسی طرح جب شوہر کہے کہ آج دفتر میں بہت تھکا دینے والا دن تھا، تو وہ صرف تھکن نہیں بتا رہا، بلکہ چاہتا ہے کہ آپ کہیں، تم نے بہت محنت کی، تمہاری پرواہ کرتی ہوں
وٹس ایپ پر بھیجیں وہ میسج جو کبھی زبانی کہتے تھے
یاد ہے وہ دن جب آپ ایک دوسرے کو خط لکھتے تھے؟ اب خط کی جگہ واٹس ایپ نے لے لی ہے۔ اپنے پارٹنر کو ایسے میسج بھیجیں جو اُسے حیران کر دیں۔ جیسا کہ آج تمہاری سفید شلوار قمیص پہن کر تمہیں دیکھا تو لگا جیسے پہلی بار دیکھا ہو۔
تمہارا بنایا ہوا آلو گوشت کھاتے ہوئے مجھے وہ دن یاد آ گیا جب تمہاری ماں نے پہلی بار مجھے کھانے پر بلایا تھا۔ یہ جملے نہ صرف ماضی کی یادیں تازہ کریں گے، بلکہ یہ بتائیں گے کہ آپ اب بھی اُسے دیکھ رہے ہیں۔
چھوٹی چھوٹی باتوں سے دوسرے کو ہیرو بنائیں
رومانس کا تعلق بڑے تحفوں سے نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی نوازشوں سے ہے۔ مثال کے طور پر بیوی کو جوتے پہناتے ہوئے اچانک کہہ دیں کہ تمہارے پاؤں تو آج بھی شادی والے دن کی طرح خوبصورت ہیں۔ شوہر کے لیے چائے بناتے ہوئے کہیں کہ تمہاری پسند کی پتی والی چائے، بالکل ویسی جیسی تمہیں اچھی لگتی ہے۔ یہ وہ جادو ہے جو پاکستانی گھروں میں چپکے سے رشتوں کو جوڑے رکھتا ہے۔
ہماری ملکیت والا احساس پیدا کریں
پاکستانی معاشرے میں ہم کا لفظ اکثر خاندان تک محدود ہو جاتا ہے۔ اپنے رشتے کو اس ہم سے جوڑیں۔ جیسا کہ ہماری کہانی والی البم بنائیں اور اکثر اُسے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں۔ گھر میں کوئی چیز مشترکہ منتخب کریں، جیسے ایک پودا جس کی دیکھ بھال آپ دونوں کریں۔ یہ چیزیں آپ کو یاد دلاتی رہیں گی کہ آپ کی محبت صرف ایک ٹاسکن ہیں، بلکہ ایک ٹیم ہے۔
بے وقوف بننے سے نہ گھبرائیں
رومانس کی سب سے بڑی دشمن سنجیدگی ہے۔ کبھی کبھار بچوں جیسے شرارتیں کریں۔ جیسا کہ
بیوی کو چور بتاتے ہوئے کہیں کہ تم نے تو میرا دل چرا لیا تھا، اب یہ چاکلیٹ بھی لے لو! شوہر کو دودھ کا گلاس دیتے ہوئے کہیں کہ پی لو، ورنہ میں روؤں گی! یہ وہ مٹھاس ہے جو پاکستانی رشتوں کو کڑواہٹ سے بچاتی ہے۔
رومانس کو زندہ رکھنا ایسے ہی ہے جیسے گملے میں پودے کو پانی دینا۔ اگر آپ روز توجہ دیں گے تو یہ کبھی مرجھائے گا نہیں۔ اور ہاں، یاد رکھیں کہ محبت وہ راگ ہے جو ہمیشہ نئے سرے سے گایا جا سکتا ہے، بس تال میں رہنا ضروری ہے۔