Skip to content Skip to footer

شادی کے پہلے سال ایک دوسرے کو کیسے سمجھیں؟ مشکل کام آسان بنا دیا


کیا آپ نے کبھی سوچا تھا کہ ایک ہی چھت کے نیچے رہنا اتنا مشکل ہوگا؟
وہ کون سی چیز ہے جو رشتے کو پگھلانے والی چاکلیٹ آئس کریم سے کھردری برف میں بدل دیتی ہے؟
کیا آپ کو لگتا تھا کہ “میں تمہیں بدل دوں گی” والی بات صرف فلموں میں ہوتی ہے، یا پھر آپ کی ساس کی چائے کا ذائقہ آپ کی ماں کے ہاتھ کی چائے سے میل نہ کھانے پر آپ کی نیندیں اُڑ جائیں گی؟
کیا آپ نے کبھی اندازہ لگایا تھا کہ “ہاں جی” اور “نہیں جی” کے درمیان کھینچا تانی اتنی طویل ہوگی کہ یہ سال بھر کی جنگ بن جائے؟
کیا آپ کو پتا تھا کہ شادی کے بعد آپ کو اپنے ہی گھر میں مہمان بن کر رہنا پڑے گا؟ 


شادی کا پہلا سال وہ منفرد تجربہ ہے جہاں محبت کی چمک دمک اور عملی زندگی کی کھردری حقیقتیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔ یہ وہ دور ہے جب آپ سیکھتے ہیں کہ “میں” کو “ہم” میں کیسے بدلا جاتا ہے، اور جہاں ہر چھوٹی سی بات، چاہے وہ ٹوتھ پیسٹ کا ڈھکنا ہو یا رات کے کھانے کا وقت، ایک بڑی جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔ 

“تمہاری میری نہیں، ہماری زندگی”: پاکستانی  معاشرے کا المیہ

پاکستانی شادیاں اکثر دو خاندانوں کی شادی ہوتی ہیں، نہ کہ صرف دو لوگوں کی۔ شوہر کی ماں کا یہ جملہ کہ “میرے بیٹے کو یہ کھانا پسند نہیں”، یا بیوی کی بہن کا یہ تبصرہ کہ “تمہارا میک اپ کیوں بدلا ہوا ہے؟”، یہ سب وہ چنگاریاں ہیں جو پہلے سال میں آگ لگا دیتی ہیں۔ یاد رکھیں، یہاں گھر بنانے کا مطلب ہے دو خاندانوں کی توقعات کے درمیان اپنی ایک چھوٹی سی دنیا تعمیر کرنا۔ 

“بات کرنا سیکھیں، لڑنا نہیں”: کمیونیکیشن کا کھیل

کیا آپ جانتے ہیں کہ پہلے سال کی 70% لڑائیاں ان باتوں پر ہوتی ہیں جو کہی ہی نہیں گئیں؟ مثال کے طور پر جب آپ کہتے ہیں “تمہیں کچھ پتا بھی ہے؟” اور دراصل آپ کا مطلب ہوتا ہے “میں تنہا محسوس کر رہا ہوں۔” یا پھر وہ لمحہ جب آپ کی بیوی کا چپ رہنا آپ کو غصہ لگتا ہے، حالانکہ وہ صرف یہ سوچ رہی ہوتی ہے کہ “کیا میں اس کے لیے کافی اچھی ہوں؟” بات یہ ہے کہ ہم بولتے بہت ہیں، مگر سنتے کم ہیں۔ 

چھوٹی عادتیں:

حقیقی زندگی کی مثال لیجیے کہ شوہر کو صبح اٹھتے ہی فون چیک کرنے کی عادت ہے، بیوی کو رات کو کھانے کے بعد ڈرامے دیکھنے کا شوق۔ پہلے ہفتے میں یہ پیارا لگتا ہے، مگر پہلے مہینے میں یہی عادتیں ایسے محسوس ہوتی ہیں جیسے کوئی آپ کے کانوں میں 24 گھنٹے ڈھول پیٹ رہا ہو۔ یاد رکھیں یہ وہ عادتیں ہیں جو آپ نے 20-25 سال میں سیکھی ہیں، انہیں 20-25 دن میں بدلنا ناممکن ہے۔ 

“ہاں جی، میں غلط تھی/تھا”: معافی مانگنا ہیروئزم ہے

پاکستانی معاشرے میں معافی مانگنا “کمزوری” سمجھا جاتا ہے، مگر شادی کے پہلے سال میں یہ سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ جب آپ کہتے ہیں “میں نے غلط کیا”، دراصل آپ کہہ رہے ہوتے ہیں “تم مجھ سے زیادہ اہم ہو۔” اور ہاں، یہ جملہ یاد دلانے پر کام نہیں کرتا کہ “میں نے پہلے ہی معافی مانگ لی تھی!” 

“یہ سب کیسے گزر جاتا ہے؟”:

سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب آپ پہلی سالگرہ پر ماضی پر نظر ڈالتے ہیں تو وہ تمام لڑائیاں، آنسو، اور الجھنیں آپ کو ہنستے ہوئے یاد آتی ہیں۔ کیونکہ یہ سال آپ کو سکھاتا ہے کہ محبت صرف گلابوں کا گلدستہ نہیں، بلکہ کانٹوں کو سینے سے لگانے کا حوصلہ بھی ہے۔ 

شادی کا پہلا سال ایسا ہی ہے جیسے بغیر سوئے سمندر میں تیرنا، ڈر بھی لگتا ہے، مگر جب موجیں آپ کو ایک ساتھ اُٹھاتی ہیں، تو پتا چلتا ہے کہ ساتھ ہونے کا مطلب ہی یہی ہے۔ تو پھر کیوں نہ اس سال کو ایک مہم جوئی سمجھ کر جیا جائے؟ کیونکہ یہی تو وہ وقت ہے جب آپ ایک دوسرے کی ڈائری کے سب سے دلچسپ کردار بنتے ہیں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.