Skip to content Skip to footer

شوگر ریلشنشپ کو ‘محبت’ بتانے کی مجبوری: کیا ہم خود کو دھوکہ دے رہے ہیں؟



کبھی آپ نے سوچا ہے کہ جب آپ کسی سے ملتے ہیں تو پہلا سوال اس کی نوکری، گھر کے پلاٹ، یا فیملی سٹیٹس کے بارے میں کیوں ہوتا ہے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ آپ کے رشتے دار آپ کی شادی کے لیے لڑکے/لڑکی دیکھتے وقت اُن کے بینک بیلنس کو اُن کے اخلاق سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں؟
کیا آپ نے کبھی اپنے دوست کو یہ کہتے سنا ہے، ارے بھئی، محبت پیٹ سے نہیں چلتی، اچھا گھر دیکھو؟
کیا آپ نے کبھی اپنے آپ سے پوچھا ہے کہ یہ جو ہم ‘محبت’ کہتے ہیں، کہیں یہ صرف ایک سودا تو نہیں جس میں دل کی بجائے ہماری ضرورتیں بولتی ہیں؟

ہم ایک ایسی دوڑ میں ہیں جہاں رشتے ڈیلز بن گئے ہیں۔ شادی کے نام پر شوگر ڈیڈز اور سپونسرڈ محبتیں چلنے لگی ہیں۔ لفظ محبت کو ہم نے اپنے مفادات کا پردہ بنا لیا ہے۔ مگر سچ یہ ہے کہ جب ہم غریب لڑکے کو نااہل اور امیر کو خواہشوں کا مرکز بنا دیتے ہیں، تو پھر رشتے کی بنیاد کیا رہ جاتی ہے؟ 

تمہاری ساس کو گھر والی چاہیے، تمہیں بیوی!

مثال: وہ لڑکی جو ڈاکٹر بننا چاہتی تھی، مگر ماں باپ نے کہا بیٹا، فلاں صاحب کے پاس پلاٹ ہیں، کار ہے، تمہاری ڈگری کون پوچھے گا؟۔ کیا یہ محبت ہے یا معاہدہ؟ 

ہم تو تمہیں غریب گھر میں بیاہ کر تمہاری زندگی برباد نہیں کر سکتے!

مثال: وہ جوڑا جو کالج میں ایک دوسرے کو پیار کرتا تھا، مگر لڑکے کے پاس پراپرٹی نہ تھی، اس لیے رشتہ ٹوٹ گیا۔ کیا محبت کا تعلق جائیداد کے کاغذات سے ہوتا ہے؟ 

ارے یہ سب ہوتا ہے، تم بھی ٹائم کے ساتھ ایڈجسٹ ہو جاؤ گی! 

مثال: وہ خاتون جو شوہر کے گھر والوں کے رویے سے تنگ ہے، مگر طلاق نہیں لے سکتی کیونکہ سماج کیا کہے گا۔ کیا یہ قید ہے یا رشتہ؟ 

ہماری 90% محبتیں اُس دن ختم ہو جاتی ہیں جب سامنے والے کے پاس پیسہ ختم ہو جاتا ہے۔ 
ہم شادی کو سوشل سیکیورٹی سمجھتے ہیں۔ جیسے کوئی انشورنس پالیسی! 
ہماری بہنوں کو پڑھ لو، ڈاکٹر بن لو، مگر آخر میں اچھے گھر جانا ہے، جیسے زندگی کا مقصد صرف اچھا گھر ڈھونڈنا ہے۔ 

کیا ہم بدل سکتے ہیں؟ 

اس کا جواب آپ کے اردگرد ہی چھپا ہے۔ اُس لڑکے کو دیکھیں جو بیٹھ کر اپنی محبوبہ کے ساتھ چائے کی دکان پر ہنس رہا ہے۔۔۔ اُس خاندان کو دیکھیں جہاں بیٹی نے اپنی مرضی سے شادی کی اور خوش ہے۔ یہ لوگ کیسے کامیاب ہیں؟ کیونکہ اُنہوں نے شوگر ریلشنشپ کو محبت کا نام نہیں دیا۔ اُن کی محبت میں شرائط نہیں، شراکت ہے۔ 

اگلی بار جب آپ کسی رشتے کا فیصلہ کریں، اپنے دل سے پوچھیں: کیا یہ محبت ہے یا مجبوری؟ اگر جواب میں مجبوری کی آواز آئے، تو سمجھ جائیں کہ آپ نے اپنے لیے نہیں، دوسروں کے لیے جینا شروع کر دیا ہے۔ اور یاد رکھیں: اصل محبت وہ ہے جو آپ کو آزاد کرے، بیڑیاں نہ پہنائے۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.