Skip to content Skip to footer

شکوے شکایات کے بغیر خوشگوار رشتہ کیسے قائم کیا جائے؟


کبھی آپ نے سوچا کہ وہ لمحہ کب آتا ہے جب ایک حسین رشتہ بوجھ بننے لگتا ہے؟
وہ کون سا موڑ ہوتا ہے جہاں گفتگو شکوے میں بدل جاتی ہے اور محبت گلے شکوے کی دھند میں کھو جاتی ہے؟
کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ رشتہ جتنا گہرا ہوتا ہے، شکایات اتنی ہی زیادہ ہونے لگتی ہیں؟
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ جس شخص سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں، شکایت بھی سب سے زیادہ اسی سے ہوتی ہے؟
کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے کہ آپ نے دل کی بات کہنی چاہی، مگر جواب میں ایک طعنہ مل گیا؟
یا کبھی یوں ہوا کہ آپ نے محض محبت سے کوئی بات کی، اور دوسرا شخص اسے غلط معنی میں لے کر ناراض ہوگیا؟

یہ سب کچھ عام زندگی کا حصہ ہے، بلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہی سب کچھ ہمارے ہر دوسرے دن کا تجربہ ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا واقعی محبت اور شکایت ساتھ چلتے ہیں؟ کیا واقعی ایک رشتہ محبت سے زیادہ شکایات پر جیتا ہے؟ یا پھر اس کا کوئی اور حل بھی ہے؟

“رشتے میں شکایات کیوں آتی ہیں؟”

یہ بات طے ہے کہ شکایات کسی خلا کی علامت ہوتی ہیں۔ جب آپ کو محسوس ہونے لگے کہ آپ کی بات سنی نہیں جا رہی، جب آپ کا دل کرے کہ دوسرا شخص آپ کو سمجھے مگر وہ سمجھنے کی بجائے اپنے ہی دلائل پیش کرنے لگے، جب آپ کو لگے کہ آپ کا خلوص نظرانداز ہو رہا ہے، تب شکایت پیدا ہوتی ہے۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض اوقات شکایت وہیں ہوتی ہے جہاں محبت سب سے زیادہ ہوتی ہے! کیا کبھی آپ نے نوٹ کیا کہ آپ کو اپنے قریبی دوست، اپنے کسی عام کولیگ یا پڑوسی سے زیادہ شکایت نہیں ہوتی؟ کیوں؟ کیونکہ ہم ان سے زیادہ توقعات ہی نہیں رکھتے۔ مگر جس سے محبت ہو، اس سے تو امیدیں بھی بے حساب ہوتی ہیں۔ اور یہی سب سے بڑی غلط فہمی ہے جو رشتوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

پہلا اصول: شکایتوں کا تعلق محبت سے نہیں، توقعات سے ہوتا ہے!

تصور کریں کہ آپ کسی سے ملیں اور وہ آپ کو ایک چاکلیٹ دے دے، تو آپ خوش ہو جائیں گے۔ مگر اگر وہی شخص روزانہ چاکلیٹ دینے لگے اور پھر ایک دن نہ دے، تو؟ آپ کو برا لگے گا! حالانکہ وہ شخص پہلے دن بھی آپ پر کوئی احسان نہیں کر رہا تھا، اور آج بھی کوئی زیادتی نہیں کر رہا۔ بس فرق یہ ہے کہ آپ کی توقعات بڑھ گئی ہیں!

بس یہی حال رشتوں کا بھی ہے۔ جب آپ رشتہ کسی فطری بہاؤ میں لے کر چلیں گے، تو محبت بھی رہے گی اور خوشی بھی۔ مگر جب آپ ہر بات پر توقعات باندھ لیں گے، تو شکایات پیدا ہونے لگیں گی۔

دوسرا اصول: شکایتیں جمع نہ کریں، انہیں ختم کریں!

پاکستانی معاشرے میں سب سے عام چیز یہ ہے کہ لوگ شکایتیں جمع کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً، بیوی نے سوچا: “آج میں خاموش رہوں گی، مگر جب وقت آئے گا تو اسے یاد دلاؤں گی کہ تم نے فلاں دن یہ کیا تھا!” یا شوہر نے دل میں رکھا: “ابھی کچھ نہیں کہوں گا، مگر جب بحث ہوگی تو یہ ساری باتیں ایک ساتھ نکالوں گا!”

یہی رویہ رشتوں کو کھوکھلا کرتا ہے۔ شکوے وہی خطرناک ہوتے ہیں جو جمع کیے جائیں، ورنہ اگر شکایت پیدا ہوتے ہی محبت سے حل کر لی جائے، تو وہ شکایت نہیں، ایک مکالمہ بن جاتی ہے!

تیسرا اصول: رشتے میں دینے والا بنیں، لینے والا نہیں!

ذرا سوچیں، آپ کو زیادہ اچھا لگے گا کہ کوئی شخص آپ سے یہ کہے:
“تم نے میرے لیے کیا کیا؟”
یا
“میں تمہارے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں!”

پہلا جملہ سن کر دل میں بوجھ آتا ہے، اور دوسرا سن کر محبت جاگتی ہے! رشتے وہی خوشحال رہتے ہیں جہاں دونوں افراد لینے کی بجائے دینے کی سوچ رکھتے ہیں۔

چوتھا اصول: گفتگو میں سمجھنے کی کوشش کریں، جیتنے کی نہیں!

ہمارے ہاں اکثر بحثیں اس لیے خراب ہوتی ہیں کیونکہ دونوں فریق سمجھنے کی بجائے جیتنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسے ہی آپ نے بحث جیتنے کے بجائے، دوسرے کو سمجھنے پر زور دیا، رشتہ خودبخود آسان ہونے لگے گا۔

آخری اصول: ہر وقت محبت کا اظہار کریں!

یہ سب اصول اپنی جگہ، مگر اگر آپ چاہتے ہیں کہ شکایات کے بغیر رشتہ مضبوط رہے، تو محبت کا اظہار کبھی نہ روکیں! اکثر لوگ محبت دل میں رکھتے ہیں مگر زبان سے نہیں کہتے، اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دوسرا شخص سمجھتا ہے کہ شاید محبت کم ہو گئی ہے۔ حالانکہ محبت کم نہیں ہوتی، بس اس کا اظہار رک جاتا ہے! تو بس، اگلی بار جب دل میں شکایت آئے، اسے محبت سے حل کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ رشتے شکایتوں سے نہیں، محبت سے زندہ رہتے ہیں!

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.