Skip to content Skip to footer

عمر کے فرق والے رشتوں میں طاقت کا عدم توازن: کیا خود سے بڑے شخص کے ساتھ رشتہ قائم کرنا چاہیے؟



کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ کی بات بڑی عمر والے شریکِ حیات کے سامنے اُڑتی ہوئی پرندے کی مانند بے وزن محسوس ہوتی ہے؟
کیا آپ کے فیصلے اکثر یہ کہہ کر ٹال دیے جاتے ہیں کہ تمہیں ابھی دنیا داری کا تجربہ نہیں کیا آپ کی خواہشات، خواب، یا یہاں تک کہ روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی آزادیاں بھی عمر کے فرق کے نام پر کسی معاہدے کی نذر ہو جاتی ہیں؟ مثال کے طور پر، کیا آپ کی کزن صاحبہ کو ان کے 15 سال بڑے شوہر نے یہ کہہ کر نوکری چھوڑنے پر مجبور کیا کہ گھر کی عزت میرے کندھوں پر ہے یا پھر آپ کا وہ دوست جو اپنی بیوی سے 20 سال چھوٹا ہے، ہر پارٹی میں یہ جملہ سنتا ہے کہ بیٹا، تمہاری بیوی تمہاری ماں جیسی لگتی ہے
 
عمر کے فرق والے ریشوں میں تجربہ اور عقلمندی کے نام پر چھپا ہوا طاقت کا کھیل درحقیقت ایک خاموش جنگ ہے۔ یہاں ایک طرف تو معاشرہ “بڑی عمر والے” کو فطری رہنما مان لیتا ہے، تو دوسری طرف چھوٹی عمر والے کے جذبات، خواب اور خودمختاری کو نابالغی کا لیبل لگا کر دبا دیا جاتا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں یہ مسئلہ اکثر شادیوں، دوستیوں یا حتیٰ کہ کام کی جگہ پر بھی اپنی جڑیں گہرائی تک پھیلا چکا ہے۔ 


تمہاری فکر کرنا میرا فرض ہے محبت یا کنٹرول

عمر کے فرق کو تحفظ کا پردہ دے کر اکثر جذباتی کنٹرول کا ہتھکنڈہ استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک 28 سالہ لڑکی جس کا 45 سالہ شوہر اسے یہ کہہ کر گھر سے باہر جانے سے روکتا ہے کہ تمہیں نہیں پتہ باہر کی دنیا کتنی خطرناک ہے سوال یہ ہے کہ کیا یہ تحفظ ہے یا پھر اس کی سماجی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرنے کی کوشش؟ 

ہماری ثقافت میں بڑوں کا احترام فرض ہے پر کیا احترام اور غلامی میں فرق مٹ گیا؟ 

لاہور کے ایک گھرانے میں 22 سالہ بیٹے نے اپنی 35 سالہ بیوی کو گھر والوں کے سامنے بولنے سے منع کر دیا، کیونکہ بڑوں کے سامنے بات کرنا بے ادبی ہے۔۔۔کیا عمر کا فرق ادب کے نام پر کسی کی آواز کو دبانے کا جواز بن سکتا ہے؟  اور پھر یوں؟

تمہیں سمجھ نہیں آئے گی علم اور عمر کا غلط رشتہ 

کراچی کی ایک نوجوان بیوی اپنے 50 سالہ شوہر سے کہتی ہے کہ وہ آن لائن کلاسز لے کر ڈگری مکمل کرنا چاہتی ہے، تو جواب ملتا ہے تمہاری ذمہ داری گھر سنبھالنا ہے، یہ ڈگریاں تمہیں کہاں لے جائیں گی؟ سوال یہ ہے کہ کیا عمر کسی کے سیکھنے کے حق کو ختم کر دیتی ہے؟ 

وہ جملے جو آپ سنتے ہیں

تم ابھی بچے ہو، تمہیں کیا پتہ زندگی کیا ہوتی ہے! یہ جملہ کتنے ہی نوجوانوں کے خوابوں کو دفن کر چکا ہوگا۔ 
ہم نے تمہاری عمر میں تین بچے پال لیے تھے! گویا عمر کا فرق کامیابی کا پیمانہ بن گیا ہو۔ 
تمہاری عمر تو میری پہلی بیوی جتنی تھی جب وہ فوت ہوئی یہ جملہ سن کر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ رشتے کی بنیاد عمر ہوتی ہے یا احساسات

کیا ہو اگر عمر کا فرق اکائی نہ بنے؟

تصور کریں ایک ایسا معاشرہ جہاں عمر صرف ایک عدد ہو، طاقت کا توازن احترام اور  مساوات پر ہو۔ جہاں 30 سالہ بیوی اپنے 50 سالہ شوہر کو یہ کہہ سکے کہ آپ کا تجربہ میری صلاحیتوں کو مارنے کی بجائے انہیں پروان چڑھائے اور جہاں 25 سالہ لڑکا اپنی 40 سالہ گرل فرینڈ کے سامنے یہ اعتراف کر سکے کہ تمہاری عمر تمہاری سب سے خوبصورت خوبی ہے۔
 
عمر کا فرق کبھی بھی کسی رشتے کی ریڑھ کی ہڈی نہیں ہوتا۔ اصل مسئلہ طاقت کے اس غیرمنصفانہ کھیل میں ہے جہاں ایک کو دیوتا بنا دیا جاتا ہے، اور دوسرے کو صرف پوجاری پاکستانی معاشرے کو اب یہ سوچنا ہوگا کہ کیا ہم واقعی عمر کے فرق کو تقدیر مان لیں، یا پھر رشتوں کی بنیاد انصاف پر رکھیں؟

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.