
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ… جب آپ کی ماں کہتی ہے بیٹا، تمہاری شادی کی بات ہو رہی ہے، تو آپ کا دل کیوں دھڑکنا بند کر دیتا ہے؟ کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ جس سے محبت ہے، وہ تو کسی اور شہر، بلکہ کسی اور ٹائم زون میں ہے۔
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ جب واٹس ایپ پر آن لائن دکھائی دے رہا ہو، مگر میسج کا جواب نہ آئے، تو سینے میں ایک خالی جگہ سی ہو جاتی ہے؟
یا پھر جب عید پر گھر والے کہتے ہیں تمہارا جو ہے، وہ کیوں نہیں آتا؟ تو آپ کے منہ سے بے اختیار نکلتا ہے وہ تو…مصروف تھا۔
لونگ ڈسٹنس رشتہ صرف فاصلے کا کھیل نہیں، یہ ایک امتحان ہے۔ جہاں محبت کے ساتھ صبر، اعتماد، اور کچھ ڈرامے بازی بھی چاہیے۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں رشتوں پر نظروں کا بھاری دباؤ ہو، وہاں یہ کھیل اور بھی دلچسپ ہو جاتا ہے۔
ٹائم زون کو گود لیں، ورنہ یہ آپ کو کھا جائے گا
اگر وہ کراچی میں ہے اور آپ اسلام آباد میں، تو دونوں کے دن اور رات کے اوقات الگ ہیں۔ فون کرنے کا بہانہ ڈھونڈیں اور بتائیں کہ “سنیے، آج موسم کیسا ہے؟ یا “کل رات والدہ نے آپ کا ذکر کیا تھا۔” یاد رکھیں، پاکستان میں موسم پر بات کرنا محبت کا سب سے محفوظ اظہار ہے۔
گھر والوں کو ‘ہلکا پھلکا’ بتائیں، مگر سچ کو نہ چھپائیں!
اگر آپ کی ماں کو شک ہے کہ آپ کا دل کہیں اور ہے، تو اُسے یقین دلائیں لہ امی، وہ تو میرا پرانا کلاس فیلو ہے۔ مگر جب وہ سنجیدہ ہو، تو کہہ دیں ہاں، میں نے فیصلہ کر لیا ہے۔ پاکستانی والدین کو آخرکار سچ ہی ماننا ہوتا ہے۔
ٹیکنالوجی کو روٹی بنائیں، مگر چائے نہ بننے دیں!
ویڈیو کال پر اگر وہ آپ کو دیکھ کر مسکراتا ہے، تو یہی آپ کا سحر ہے۔ مگر یاد رکھیں جب تک آپ اُس کی ماں کو میسج بھیج کر راضی نہیں کرتے، تب تک یہ رشتہ ادھورا ہے۔
غیرت اور حسد کو پکوڑوں کی طرح تل کر پیش کریں!
جب وہ کہے کل رات میں نے فلاں کے ساتھ ڈنر کیا، تو جواب دیں اچھا؟ میں نے تو آج تین چاچوں کو سلایا ہے۔ پاکستانی رشتوں میں مسابقت بھی محبت کا حصہ ہے۔ انہیں یقین دلائیں کہ نہ آپ کچھ غلط کر رہے ہیں اور نہ وہ۔
ملاقاتوں کو زندگی کا سپائس بنائیں!
جب ملنا ہو تو ایسے پلان کریں جیسے فلمی ہیرو۔ مثال کے طور پر ‘چلو آج ہم لاہور میں پھوکنے والی چائے پیں گے اور پھر ایم ایم عالم روڈ پر ٹہرنے کا ڈرامہ کریں گے۔
کیا آپ جانتے ہیں؟ لونگ ڈسٹنس جوڑے اکثر عام جوڑوں سے زیادہ گہری باتیں کرتے ہیں۔ کیونکہ جب آپ کے پاس وقت کم ہو، تو آپ رٹے ہوئے جملوں کی بجائے دل کی بات کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر ‘تمہاری آواز سن کر مجھے چائے کی خوشبو آتی ہے۔’ یہ جملہ سو فیصد حقیقت پر مبنی ہوتا ہے۔ وہ تمہیں یاد کر رہا ہوتا ہے۔
یہ رشتہ اُس دال کی طرح ہے جو ہر دن پکتی ہے، مگر ذائقہ نہیں بدلتی۔ بس صبر کا تڑکا لگائیں، محبت کی آنچ رکھیں، اور گھر والوں کو بتائیں کہ ‘ابھی تو یہ دال پک رہی ہے!’