
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب آپ کسی کی سالگرہ پر تحفہ لینا بھول جاتے ہیں تو دل میں ایک عجیب سی گلٹ کیوں اٹھتی ہے؟
کیا واقعی ایک شاپنگ بیگ میں بند ڈبے کی قیمت، دلوں کی قدر کا تعین کرتی ہے؟
کیا وہ دوست جو آپ کے لیے کبھی ایک پھول نہ لایا، اُس کی محبت کم ہے؟
اور کیا یہ سچ ہے کہ جب کوئی آپ کو مہنگا موبائل دے دے تو آپ اُسے سچا پیار سمجھنے لگتے ہیں؟ اگر یہ سوال آپ کے ذہن کو چھو رہے ہیں، تو شاید آپ بھی اُس دھوکے کا شکار ہیں جسے ہم نے محبت کا ریٹ کارڈ بنا دیا ہے۔
ہم نے محبت کو ایک پرچی بنا لیا ہے جسے مارکیٹ میں کھریدا جا سکتا ہے۔ مہنگے تحفے دے کر ہم اپنے جذبات کا ٹیکس چُکا دیتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ اب ہماری ذمہ داری ختم۔ لیکن کیا یہ سب کچھ ہماری اُس نفسیاتی بھوک کو مٹا پاتا ہے جو چاہتی ہے کہ کوئی ہمارے لیے وقت نکالے، ہمارا ہاتھ تھامے، یا صرف ایک بار کہے: تم میرے لیے کتنی اہم ہو؟
وہ لمحے جو ہم نے گنوا دیے:
پاکستانی معاشرے میں تو یہ روایت ہے کہ شادیوں میں گفٹ کی میز پر تحفوں کا ڈھیر لگا دیا جاتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اکثر یہ تحفے دینے والے کو یاد تک نہیں رہتے۔ کیا آپ نے کبھی نوٹ کیا ہے کہ جب آپ کسی غریب رشتے دار کو چائے پلانے جاتے ہیں، تو وہ آپ کے ہاتھوں کو دیکھتا ہے، بٹوے کو نہیں؟ یا جب آپ کی ماں آپ کے لیے ہاتھ سے سلائی کرکے ایک رومال بناتی ہے، تو اُس کی آنکھوں میں وہ چمک ہوتی ہے جو کسی برانڈڈ شیلف میں نہیں ملتی؟
سوشل میڈیا کا کھیل:
ذرا اپنے موبائل کو کھولیں، کیا آپ کو وہ اسٹیٹس نظر نہیں آتا جہاں لوگ مہنگے تحفے کی تصویر لگا کر لکھتے ہیں: میرا ہیرو!؟ لیکن کیا کبھی کسی نے اپنی بیوی کے ہاتھ کی بنی چائے کی تصویر ڈالی ہے؟ نہیں! کیونکہ ہم نے محبت کو ویلیو فار منی بنا دیا ہے۔ ہماری آنکھیں صرف وہی دیکھتی ہیں جو چمکتا ہے، جبکہ حقیقی جذبات تو اکثر بجھے ہوئے بلب کی طرح ہوتے ہیں۔
ایک حیرت انگیز سچائی:
آئیے ایک تجربہ کریں: اگلی بار جب آپ کسی سے ملنے جائیں، اُس کے پسندیدہ کھانے کی ڈبھی ساتھ لے جائیں، یا اُس کی پرانی تصویر کو فریم کروا کے دیں۔ دیکھیں گے، اُس کے چہرے پر آنے والی مسکراہٹ کسی بھی پرائم ڈیل سے زیادہ قیمتی ہوگی۔ یاد رکھیں، محبت کا تعلق دینے سے نہیں، سمجھنے سے ہے۔ جب آپ کسی کی خاموشیوں کو پڑھنا سیکھ لیں گے، تو تحفے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
اگر آپ کسی سے پیار کرتے ہیں، تو اُسے بتائیں، اُسے سنیں، اُس کے ساتھ بیٹھیں۔ کیونکہ ایک دن وہ تحفے تو خاک میں مل جائیں گے، لیکن آپ کی گود کی گرمی، آپ کی سنائی ہوئی کوئی بات، یا آپ کا ہاتھ تھام کر چلنے کا وہ لمحہ… وہ اُس کے دل میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ اور یہی تو اصل محبت ہے نا؟