Skip to content Skip to footer

مالی تناؤ: وہ خاموش قاتل جو رشتوں کو اندر ہی اندر کھا جاتا ہے لیکن اس کا حل موجود ہے



کیا آپ نے کبھی گھر میں بچوں کے سکول کی فیس، اور ماہانہ گھریلو اخراجات کو لے کر اپنے ساتھی سے آنکھیں چراتے ہوئے دیکھا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ جب فون پر بینک کا میسج آتا ہے تو آپ کا دل کیوں دھڑکنا بند کر دیتا ہے؟
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ شادی کے بعد آپ کے خوابوں کے پنکھ اکھڑ گئے ہیں اور اب صرف کٹھیا گھسیٹنے کی دوڑ ہے؟
کیا آپ کی محبت بھی ان پیسوں کے تھیلوں تلے دب کر سسک رہی ہے جو آپ نے کبھی اکٹھے نہیں کیے تھے؟

مالی تناؤ محض پیسوں کی کمی نہیں بلکہ یہ ایک ایسا عفریت ہے جو آپ کی نیند، تعلقات، اور یہاں تک کہ آپ کے اعتماد کو چرا لیتا ہے۔ یہ وہ آگ ہے جو شادی کی گاڑی کو راستے میں جلا دیتی ہے، لیکن دھوئیں کی وجہ سے آپ کو نظر نہیں آتا۔

“تمہیں پتا ہے کہ یہ مہنگائی کتنی بڑھ گئی ہے؟”

یہ جملہ کتنے گھروں کی صبح کی چائے اور رات کے کھانے کو زہر بنا دیتا ہے۔ شوہر کی تنخواہ اور بیوی کی بچت کی کوششیں اکثر اُس وقت بیکار ہو جاتی ہیں جب اچانک بجلی کا بل یا بچے کا ہسپتال کا بل آ جاتا ہے۔ مثال لیجیے کہ وہ لمحہ جب آپ نے اپنی بیوی کی آنکھوں میں آنسو دیکھے ہوں گے کہ “ابھی تو کل ہی تمہارے لیے نئے کپڑے لینے کا سوچا تھا۔” 

“ہماری شادی میں کہاں خرابی آ گئی؟”

مالی تناؤ اکثر ٹینشن کی شکل میں داخل ہوتا ہے اور بے اعتمادی کی شکل میں نکلتا ہے۔ جب ایک فریق دوسرے پر فضول خرچی کا الزام لگاتا ہے تو یہ کھیل شروع ہوتا ہے۔ مثلاً وہ دن جب آپ کی بیوی نے دس ہزار روپے کی چادریں خریدیں اور آپ نے کہا: “یہ پیسہ تو بچے کے لیے ٹیوشن ہو سکتا تھا!” اُس رات دونوں نے خاموشی سے کھانا کھایا ہو گا۔ 

“ہم تو بس دوسروں کو خوش رکھنے میں اپنی خوشی کھو بیٹھے” 

پاکستانی معاشرے میں دکھاوے کی دوڑ نے مالی تناؤ کو اور بڑھا دیا ہے۔ بیٹی کی شادی پر قرض لے کر ولیمہ کرنا، رشتہ داروں کو “ہم کچھ کم نہیں” ثابت کرنے کے لیے مہنگے تحفے، یہ سب وہ کھیل ہے جس میں ہارنے والا کوئی نہیں، صرف تعلقات کی لکیریں بچتی ہیں۔ 

“کیا ہم صرف زندہ رہنے کے لیے جی رہے ہیں؟”

مالی تناؤ اکثر جوڑوں کو جذباتی طور پر اتنا تھکا دیتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے بات کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ شام جب آپ نے دفتر سے تھک کر گھر لوٹنا ہو اور بیوی کہے: “پانی کا بل بھرنا ہے،” اور آپ کو لگے جیسے آپ کی سانسیں بند ہو رہی ہوں۔ 

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں 68% طلاقیں مالی تناؤ کے باعث ہوتی ہیں؟  کیا آپ نے کبھی سوچا کہ “میں نے اپنی موٹر سائیکل بیچ دی” والی کہانی صرف فلموں میں نہیں، آپ کے پڑوس میں بھی ہو رہی ہے؟ 

مالی تناؤ کوئی شرم کی بات نہیں، یہ ہم سب کی اجتماعی کہانی ہے۔ لیکن یاد رکھیں جب آپ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اِس عفریت سے لڑتے ہیں تو محبت کی چنگاریاں کبھی نہیں مرتیں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.