Skip to content Skip to footer

ماں کی گود: بچوں کی تربیت کا وہ راز جو ہر کوئی جاننا چاہتا ہے



کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب بچہ پہلی بار بولتا ہے تو “امی” ہی کیوں کہتا ہے؟
کیا یہ محض اتفاق ہے یا ماں کے وجود میں کوئی جادو چھپا ہے؟
کیا آپ نے نوٹ کیا کہ جب بچہ ڈرتا ہے، بیمار ہوتا ہے، یا امتحان میں فیل ہوتا ہے تو ماں کا ہاتھ ہی کیوں اس کے سر پر پہنچتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ماں اپنے بچے کو کھانا کھلاتے وقت کتنی “دعائیں” چپکے سے کھلا دیتی ہے؟
کیا ہماری تربیت میں ماں کا کردار صرف “کھانا پکانے اور ٹیفن باکس سجانے” تک محدود ہے، یا اس کے پیچھے کوئی ایسی دنیا ہے جسے ہم نے کبھی سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی؟ 

ہم سب جانتے ہیں کہ ماں بچے کی پہلی استاد ہوتی ہے، لیکن یہ جملہ ہمارے لیے صرف ایک “کلیشے” کی طرح ہوگیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ماں کی تربیت کا ہر لمحہ ایک ایسی کہانی لکھتا ہے جو بچے کے رگوں میں اُتر جاتی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں ماؤں کو “گھر کی ملکہ” کہا جاتا ہے، وہیں ان کی تربیت کا انداز بھی کچھ ایسا ہوتا ہے کہ بچہ چاہے کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہوجائے، ماں کی سکھائی ہوئی بات اس کے دل سے کبھی نہیں نکلتی۔ 

راز کی بات:

ماں کی تربیت کا سب سے بڑا راز یہ ہے کہ وہ “دل سے سکھاتی ہے”۔ مثال دیں، لیجیے۔ جب آپ بچپن میں امی کے ساتھ بازار جاتے تھے اور وہ کہتی تھیں، “بیٹا، بھکاری کو دیکھ کر نظر نہ چرانا، ہاتھ میں روٹی ہو تو بانٹ دینا”، تو یہ صرف ایک نصیحت نہیں تھی۔ یہ آپ کے ضمیر میں ایک ایسا بیج بونے کا طریقہ تھا جو آج تک آپ کے اندر انسانیت کی شاخیں پھیلا رہا ہے۔ یا پھر وہ لمحہ جب رات کو بجلی چلی جاتی تھی اور امی چراغ جلاتے ہوئے کہتی تھیں، “ڈرو مت، روشنی تو ہمارے اندر بھی ہے”۔ یہ جملہ آپ کو زندگی بھر مشکلات میں امید دکھاتا رہے گا۔ 

حقیقی زندگی کی مثالیں:
– جب آپ نے چھوٹی بہن کو مارا تو امی نے آپ کو ڈانٹا نہیں، بلکہ کہا: “تمہاری انگلیاں ٹوٹ جاتیں تو میں کیسے سوتی؟” اُس دن آپ نے سیکھا کہ دوسروں کا درد محسوس کرنا کیا ہوتا ہے۔ 
– جب آپ نے پہلی بار جھوٹ بولا تو امی نے آنکھوں میں آنسو لے کر کہا: “تمہاری زبان میری نیندوں سے اُگی ہے۔” آپ نے اُس دن عہد کیا کہ کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے۔ 
– جب آپ فیل ہوگئے تو امی نے کہا: “بیٹا، تمہاری کاپی تو صرف ایک پرچہ ہے، تمہاری زندگی کی کتاب ابھی تو لکھی جارہی ہے۔” 

پاکستانی معاشرے میں ماں کا کردار صرف ایک “کردار” نہیں، بلکہ ایک ایسی زندہ کتاب ہے جس کے ہر صفحے پر محبت، قربانی، اور حکمت کی کہانیاں لکھی ہیں۔ اگلی بار جب آپ اپنی ماں کو کہیں “امی، یہ چائے میں نے آپ کے لیے بنائی ہے”، تو یاد رکھیں: یہ چائے صرف پانی اور دودھ سے نہیں بنی، بلکہ اُس تربیت کا نتیجہ ہے جو انہوں نے آپ کو زندگی بھر دی۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.