
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بیوی کی بات سنتے ہوئے آپ کا فون کیوں اچانک دلچسپ ہو جاتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ لمحہ جب آپ نے اُس کے جذبات کو ‘بہت حساس ہونا’ کہہ کر ٹال دیا، اُس نے آپ کے دل سے کتنا فاصلہ بڑھا دیا؟
اور کیا آپ کو احساس ہے کہ ہر بات پر دلیل بازی کرنا۔۔۔ یہ عادت آپ کی محبت کو کِس طرح کھوکھلا کر رہی ہے؟
اگر آپ کے ذہن میں یہ سوال کھٹک رہے ہیں، تو شاید آپ اُس مرد کی کہانی پڑھ رہے ہیں جو خود کو “بہترین شوہر” سمجھتا ہے، مگر اُس کی عادتیں اُسے اپنی بیوی کے دل سے اُتنی دور کر چکی ہیں جتنا لاہور کراچی سے۔
وہ چھوٹی چھوٹی عادتیں جو بڑے فاصلے بناتی ہیں
پاکستانی معاشرے میں اکثر مرد یہ سمجھتے ہیں کہ میں تو پیسہ کما کر لاتا ہوں، باقی سب بے کار باتیں ہیں، مگر عورت کے دل کی زبان کبھی رقم سے نہیں سیکھی جاتی۔ وہ چاہتی ہے آپ اُس کی بات کو “سننے” کے لیے بیٹھیں، نہ کہ “جواب دینے” کے لیے۔ یہیں سے وہ عادتیں جنم لیتی ہیں جو رشتوں میں دیوار بن جاتی ہیں۔
وہ 5 عادتیں جو آپ کو عورت کے دل سے نکال کر کمرے میں بند کر دیتی ہیں
“میں ٹھیک ہوں” کا جادو:
جب وہ آپ سے پوچھے “آج آپ کو کیا ہوا ہے؟” اور آپ جواب دیں “کچھ نہیں، میں ٹھیک ہوں”، تو یہ جملہ اُس کے لیے “تمہاری پرواہ نہیں” کے برابر ہوتا ہے۔ مثال لیجیے۔ جیسے آپ کے گھر والے آپ کو ڈنر کے لیے بلائیں اور آپ کہیں “میں تو باہر کھا چکا ہوں”۔۔ دل ٹوٹ جاتا ہے نا؟
“تمہاری سمجھ میں نہیں آئے گا” والا رویہ:
کیا آپ جانتے ہیں کہ جب آپ اُسے یہ کہتے ہیں کہ “یہ کام تمہاری سمجھ سے باہر ہے”، تو دراصل آپ اُس کی عقل کو “چائے کا کپ” سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں پاکستانی عورتیں وہ ہیں جو گھر چلانے کے ساتھ “بجٹ بنانا”، “بچوں کی فیس جمع کروانا”، اور “ساس بہو ڈراما” ایک ساتھ مینیج کرتی ہیں۔ اُنہیں کچھ بھی “سمجھ سے باہر” نہیں۔
“ہر مسئلے کا حل۔۔۔ چپ کر جانا”:
عورت جب اپنے دن کی بات شیئر کرے اور آپ اُسے “یہ تو معمولی بات ہے، فکر مت کرو” کہہ کر چپ کرا دیں، تو یہ اُس کے جذبات کو کچلنے کے برابر ہے۔ مثال کے طور پر جیسے آپ اپنے دوست کو کہیں “تمہاری پرابلم ہی کیا ہے؟ تم تو پہلے دن سے ہی کمزور ہو”۔۔۔ کیسا لگا؟
“فون کو ترجیح دینا”:
کیا آپ نے کبھی نوٹس کیا ہے کہ جب آپ اُس کے ساتھ بیٹھے ہوں اور فون سکرین پر اُنگلیاں پھیرتے رہیں، تو وہ خاموشی سے اُٹھ کر چلی جاتی ہے؟ یہ خاموشی اُس کی آواز سے زیادہ بلند ہوتی ہے۔
“تم بدل گئی ہو” کا الزام:
جب آپ یہ جملہ بولتے ہیں، تو دراصل آپ اُس سے کہہ رہے ہوتے ہیں “میں تمہیں سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کر رہا”۔ عورت بدلتی نہیں۔۔۔ وہ صرف اُس مرد کی طرف ردِعمل دیتی ہے جو اُس کی زبان سیکھنے کی بجائے اُس پر بولتا رہتا ہے۔
یہ سب آپ کے ساتھ ہو رہا ہے!
اگر آپ نے ان مثالوں میں اپنی تصویر دیکھی ہے، تو یہ کوئی اتفاق نہیں۔ پاکستانی گھروں میں یہ خاموش جنگیں روزانہ لڑی جاتی ہیں۔ مگر یاد رکھیں عورت کا دل پانی کے گلاس کی طرح ہوتا ہے۔۔۔ ایک بار اُٹھایا تو سنبھال کر رکھیں، ورنہ ٹوٹ جاتا ہے۔
تبدیلی کی شروعات اُس لمحے سے ہوتی ہے جب آپ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ میں صحیح ہوں اور یہ مان لیں کہ ہم دونوں کے درمیان یہ غلط فہمی کیوں ہے؟ کیونکہ محبت کبھی فاصلے نہیں بناتی۔۔۔ فاصلے تو ہماری اُن عادتوں سے بنتے ہیں جنہیں ہم بے ضرر سمجھتے ہیں۔