Skip to content Skip to footer

مستقبل میں شادی: کیا ہم اپنے خوابوں کو بھی ڈاؤن لوڈ کرنے لگیں گے؟


کیا آپ نے کبھی سوچا کہ جب آپ کی والدہ نے شادی کی تو ان کے ہاتھ میں گھڑی تھی یا گھر کی چابیاں؟ آج کل لڑکیوں کے ہاتھ میں کیا ہے؟ ڈگری، لیپ ٹاپ، یا پھر سوشل میڈیا پر مردوں کے ویڈیو کالز کا اسٹیٹس؟
کیا آپ نے نوٹس کیا کہ پہلے رشتے دار کہتے تھے، لڑکے کے اخلاق دیکھو، آج کہتے ہیں، لڑکے کا بینک اسٹیٹمنٹ دیکھو؟
کیا ہماری نسل نے شادی کو محبت کا بندھن سے بدل کر ٹیکس بچانے کا فارمولا بنا دیا ہے؟
کیا کل کو ہم اپنے بچوں کو یہ کہانی سنائیں گے کہ “بیٹا، تمہاری ماں سے میری پہلی ملاقات ٹنڈر ایپ پر ہوئی تھی، پھر ہم نے سوچا کہ چلو ٹرائل پر شادی کر لیں؟ 

یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ 

ہم ایک ایسے دور میں سانس لے رہے ہیں جہاں رشتہ تلاش کرنے سے پہلے ریٹنگز چیک کی جاتی ہیں۔ جہاں میاں بیوی کی بجائے پارٹنرز کہلوانے کا فیشن چل پڑا ہے۔ جہاں شادی کے وعدے دل کی گہرائیوں سے نہیں بلکہ کنٹریکٹ کی کلازز سے نکلتے ہیں۔ پاکستانی معاشرہ بھی اس لہر سے کیسے بچ سکتا ہے؟ 

شادی سے پہلے میٹرک تک پہنچو!

آج کے نوجوان شادی کو “لائف کا سبسکرپشن پلان سمجھتے ہیں۔ لڑکا چاہتا ہے کہ لڑکی کا CV اس کے کاروبار سے میل کھائے، اور لڑکی چاہتی ہے کہ لڑکے کا پاسپورٹ اس کے خوابوں کے ویزے کھول سکے۔ مثال کے طور پر آپ کی کزن نے کل ہی ایک امیگریشن ویزے والے رشتے کو ترجیح دی ہے، کیونکہ اُس کا کہنا ہے کہ محبت بعد میں بھی ہو سکتی ہے، پہلے کینیڈا تو پہنچوں!

میرا بدن، میری مرضی… مگر میرا نکاح نامہ؟ والدین کی مرضی؟

ہم انڈیویژوئلزم کے دور میں جی رہے ہیں مگر شادی کے معاملے میں آج بھی خاندان کی پالیسی سب سے اوپر ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ لاہور کے 68% نوجوان اپنے لیے خود رشتہ تلاش کرتے ہیں، مگر جب بات برادری کے اصولوں پر آتی ہے تو وہی امی ابو کی فرمائش ماننی پڑتی ہے؟ یہ کیسا تضاد ہے کہ ہم آزادی کے نعرے لگاتے ہیں مگر شادی کی رسومات میں 18ویں صدی کے رواجوں کو جکڑے ہوئے ہیں؟ 

ڈیجیٹل محبت، انسٹنٹ طلاق! 

سوچیں، آج کل جو جوڑے واٹس ایپ پر گڈ مارننگ بھیج کر رشتہ شروع کرتے ہیں، وہی جب گڈ بائے کہتے ہیں تو یہ طلاق کے کیسز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ کراچی کی ایک رپورٹ کے مطابق، 40% طلاق کی وجہ سوشل میڈیا پر اعتماد کا بحران ہے۔ کیا ہم نے عہد وفا کو آن/آف کا بٹن بنا دیا ہے؟ 

وہ جملے جو آپ کو اپنے آپ سے بات کرنے پر مجبور کر دیں گے

ہم نے تو شادی کو بھی ایک سمارٹ فون سمجھ لیا ہے: نیا ماڈل آیا نہیں کہ پرانے کو ریپلیس کر دیں۔
پہلے نکاح میں حلالہ کا تصور تھا، آج کل ٹرائل پیریڈ کا فقرہ چل نکلا ہے۔
کیا آپ کی بہن نے بھی شادی سے پہلے اپنے ہونے والے خاوند سے سیلری پر بات کی تھی؟ نہیں؟ پھر تو آپ کی فیملی بہت اولڈ سکول ہے!

کیا ہم بندھن کو ڈیڈ لائن میں تبدیل کر رہے ہیں؟

ہو سکتا ہے کہ آنے والا وقت شادی کو صرف ایک معاہدہ بنا دے، مگر یاد رکھیں، جب تک انسان کے دل میں تنہائی کا خوف اور محبت کی پیاس ہے، تب تک شادی کی روح زندہ رہے گی۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس روح کو ٹیکنالوجی کے ریفائنری میں بھٹی چڑھا دیں گے، یا پھر اپنے آباؤ اجداد کی طرح اسے دلوں کی زبان میں بولنے دیں گے؟ 

سوچیں، کل جب آپ کا بچہ آپ سے پوچھے گا امی، آپ نے ابو سے پہلی بار کہاں ملاقات کی تھی؟
کیا آپ کا جواب ہو گا: ٹنڈر پر، بیٹا۔ سوائپ رائٹ نے کام کر دیا!

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.