Skip to content Skip to footer

نوجوان لڑکیوں میں ڈپریشن اور اینزائٹی کیوں بڑھتی جا رہی ہے؟



کبھی سوچا ہے کہ جب آپ کا موبائل سکول بیگ میں چھپا ہوا ہوتا ہے تو دل کیوں دھڑکتا ہے؟ کیا صرف استاد کے ڈر سے؟ یا اس خوف سے کہ لوگ کیا کہیں گے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ جیسے آپ کی ہر خوشی کے پیچھے کوئی نہ کوئی شرط چپکا دی گئی ہے؟ 
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا دماغ کبھی خالی ہونے کا نام ہی نہیں لیتا؟ جیسے کوئی اندر سے چلاتا ہو: تم کافی نہیں ہو… تم سے بہتر لڑکیاں ہیں۔ 

یہ صرف سوال نہیں، ہماری نوجوان لڑکیوں کی روزمرہ کی جنگ ہے۔ پاکستانی معاشرے کی وہ کہانی جس میں بیٹی بننے کا مطلب ہے ہر لمحہ خود کو ثابت کرنا۔ یہ ڈپریشن اور اینزائٹی کی جڑیں ہیں… جنہیں ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ 

فیملی کا وہ میسج جو کبھی ڈلیٹ نہیں ہوتا

بیٹا، ہم نے تمہاری پڑھائی پر لاکھوں خرچ کیے ہیں، اب تمہاری ڈگری ہماری عزت ہے۔  یہ جملہ کتنی لڑکیوں کے خوابوں کو ڈیوٹی سمجھ کر جینے پر مجبور کر دیتا ہے؟ جب کامیابی فیملی کی خوشی بن جائے اور ناکامی ذاتی ناکامی، تو دل کیوں نہ گھٹے؟ 

سوشل میڈیا وہ شیشہ جو ہر وقت بولتا ہے: 

سنیپ چیٹ پر وہ فلٹر جو آپ کے گال پھولتا ہے… لیکن آئینے میں نظر آنے والا چہرہ کیوں اجنبی لگتا ہے؟ جب ہر اسکرول پر کوئی نئی پرفیکٹ لڑکی نظر آئے تو اپنے آپ سے نفرت کیوں نہ ہو؟ یاد رکھیں: انسٹاگرام کی ہر تصویر کے پیچھے ایک ایڈٹنگ ایپ چھپی ہوتی ہے۔ 

وہ رشتہ دار جو ہر وقت تمہارا امتحان لیتے ہیں: 

بیٹی، تمہارا وزن بڑھ گیا ہے؟… تمہاری کزن تو ابھی ایم بی اے کر رہی ہے! یہ جملے کسی بھی تقریب میں مفت کا گفٹ ہوتے ہیں۔ ہر تبصرہ ایک چھری کی طرح آپ کے اعتماد کو کاٹتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں؟ یہی معصوم سوال اینزائٹی کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ 

وہ خاموش رونے والی راتیں…: 

جب آپ کمرے میں اکیلے ہوتی ہیں، تب کیا آپ بھی اپنے فون کو دیکھ کر سوچتی ہیں: کسی کو بتاؤں تو بتاؤں کیا؟ لوگ کہیں گے ڈراما کر رہی ہے۔ پاکستان میں Mental Health کو روحانی مسئلہ سمجھا جاتا ہے… جبکہ یہاں ہر 4 میں سے 1 لڑکی اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے۔ 

کیا آپ نے کبھی نوٹ کیا؟

جب آپ کسی کو بتاتی ہیں کہ آپ پریشان ہیں تو جواب ملتا ہے: شادی کرو، سب ٹھیک ہو جائے گا!
آپ کی کتابیں آپ کی بہترین دوست ہیں، لیکن جب آپ انہیں پڑھنا چاہیں تو کہا جاتا ہے: لڑکیوں کو اتنا پڑھ لکھ کر کیا کرنا ہے؟
آپ کے جذبات کو اکثر “Overreacting”کہہ کر دبا دیا جاتا ہے… جیسے آپ کا درد کوئی اہمیت ہی نہ رکھتا ہو۔ 

لیکن مید کی کرن…

ہاں، یہ سچ ہے کہ ہمارا معاشرہ ابھی سیکھ رہا ہے… مگر آپ کی آواز بھی اتنی ہی اہم ہے۔ جب بھی کوئی کہے تم کمزور ہو، یاد دلائیں: نہیں، میں نے تو آج تک اپنے تمام بوجھ اٹھائے ہیں۔ آپ کے اندر کی لڑکی صرف زندہ نہیں، جینے کے لیے تیار ہے۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.