Skip to content Skip to footer

پیار کی لت: ساتھی کے بغیر زندگی ادھوری لگنا



کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ سانس لینے کے لیے ہوا کی ضرورت ہوتی ہے، تو محبت کے بغیر زندگی بھی سانس لینے جیسی ہے؟
کیا آپ نے کبھی اپنے کمرے کی خاموشی میں بیٹھ کر سوچا ہے کہ یہ چار دیواری کیوں اتنی بے جان لگتی ہے؟
کیا آپ کے گھر والے آپ سے اکثر پوچھتے ہیں: بیٹا، تمہاری شادی کیوں نہیں ہو رہی؟ تمہیں کوئی مسئلہ تو نہیں؟
کیا آپ نے کبھی اپنے دوستوں کی شادیوں کی تصویریں دیکھ کر اپنے دل میں ایک خالی پن محسوس کیا ہے؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ اکیلے پن کا خوف آپ کو راتوں کو جگاتا ہے؟
اور کیا آپ نے کبھی سوچا کہ یہ سب کچھ صرف آپ کے ساتھ ہو رہا ہے؟ 

ہماری سانسوں میں بسا یہ خیال کہ اکیلے پن کی زندگی ادھوری ہے، ہمیں کبھی اپنے آپ سے، تو کبھی معاشرے کے دباؤ سے الجھا دیتا ہے۔ یہ تحریر اسی الجھن کو سلجھانے کی کوشش ہے۔ 

تمہارا مسئلہ کیا ہے؟ 

پاکستانی معاشرے میں جیسے شادی کا تذکرہ ہوتے ہی سب کے چہرے پر ایک سوالیہ نشان ابھر آتا ہے: بیٹی/بیٹے کی عمر ہو گئی، ابھی تک کیوں نہیں؟ گویا شادی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے، اور جو اس پر نہ چڑھے، وہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ دباؤ کبھی کبھی ہمیں اپنی ہی خوشیوں سے اندھا کر دیتا ہے؟ مثال کے طور پر، وہ لڑکی جو ڈاکٹر بننے کے لیے رات دن ایک کرتی ہے، لیکن جب وہ 28 سال کی ہوتی ہے تو اس کے لیے عمر کا مسئلہ بن جاتا ہے۔ کیا یہ عجیب نہیں کہ ہم ایک طرف تعلیم اور کیریئر کی بات کرتے ہیں، دوسری طرف شادی کے لیے گھڑیال چلانے لگتے ہیں؟ 

سوشل میڈیا: جھوٹی خوشیوں کا بازار

سوچیں، جب آپ فیس بک کھولتے ہیں تو کیا دیکھتے ہیں؟ دولہا دلہن کی چمکتی ہوئی تصویریں، محبت بھرے کیپشن، اور کمنٹس میں لکھا ہوا: ہمیشہ خوش رہو! لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا کہ ان تصویروں کے پیچھے کتنے آنسُو چھپے ہوتے ہیں؟ ہم دوسروں کی پر فیکٹ زندگی دیکھ کر اپنی خامیوں کو گننے لگتے ہیں۔ جیسے وہ لڑکا جو اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ سیلفی شیئر کرتا ہے، مگر حقیقت میں وہ روز اسی سے لڑتا ہے۔ کیا یہ سب دکھاوا نہیں؟ 

اکیلے پن کا خوف: ایک نفسیاتی جنگ

ہمارے معاشرے میں تنہائی کو کمزوری سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ اکیلے سینما گئے، تو لوگ کہیں گے: ارے یار، کوئی دوست نہیں ملتا؟ اگر آپ نے شادی نہیں کی، تو کہیں گے: کچھ تو خامی ہوگی۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ خوف ہمیں غلط فیصلوں پر مجبور کر دیتا ہے؟ جیسے وہ خاتون جو صرف معاشرے کے ڈر سے ایک نامناسب رشتہ قبول کر لیتی ہے، اور پھر ساری زندگی افسوس کرتی ہے۔ کیا محبت کی لت اتنی بھی ضروری ہے کہ ہم اپنی شناخت تک کھو دیں؟ 

کچھ تو خود سے پیار کریں! 

سچ یہ ہے کہ جب تک آپ اپنے آپ کو ادھورا محسوس کریں گے، کوئی بھی ساتھی آپ کو مکمل نہیں کر پائے گا۔ ہماری ثقافت ہمیں سکھاتی ہے کہ دوسروں کے لیے جیو، مگر کبھی اپنے لیے جینا سیکھیں۔ مثال کے طور پر، وہ لڑکا جو گٹار بجانا چاہتا ہے، لیکن ماں باپ کہتے ہیں: پہلے نوکری کر لو، پھر شادی کرو، پھر جو وقت بچے۔ مگر زندگی کبھی پھر کا انتظار نہیں کرتی۔ 

محبت ایک خوبصورت تحفہ ہے، مگر اس کی لت ایک زہر بن سکتی ہے۔ یاد رکھیں، جس درخت کی جڑیں مضبوط ہوں، وہ ہوا کے تھپیڑوں سے نہیں گِرتا۔ اپنی جڑیں خود بنیں۔ باقی سب تو پھر بھی آ ہی جاتا ہے۔۔۔ بس تھوڑا سا صبر، اور خود پر بھروسہ۔ کیونکہ ادھوری نہیں، آپ کی زندگی ایک مکمل کہانی ہے، بس اسے پڑھنے والے آنکھیں چاہیے۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.