Skip to content Skip to footer

ڈارک ویب پر خواتین کے ڈیٹا کا غلط استعمال: آپ کی تصویر، فون نمبر، اور باتیں کیسے لیک ہوگئیں؟



کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وہ معصوم سی تصویر، جو آپ نے صرف دوستوں کو دکھانے کے لیے اپ لوڈ کی تھی، کہیں کالے بازار میں فروخت تو نہیں ہو رہی؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا وہ پرانا فون نمبر، جو آپ نے کسی کو دیتے ہوئے بھی سوچا نہ تھا، آج کسی “ڈارک ویب” کے کونے میں بیٹھے کسی نامعلوم شخص کی فائل میں موجود ہو سکتا ہے؟ اور وہ چیٹس، وہ میسجز، جو آپ نے کبھی محفوظ سمجھ کر ڈیلیٹ کیے تھے… کیا وہ واقعی ڈیلیٹ ہوئے تھے، یا کسی کے ہارڈ ڈرائیو میں زندہ ہیں؟ اگر آپ کا جواب نہیں ہے، تو آپ کو شاید یقین نہ آئے کہ یہ سب کچھ آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ 

تاریکی کا سمندر

ڈارک ویب وہ گہرا سمندر ہے جہاں انٹرنیٹ کا سورج کبھی نہیں نکلتا۔ یہاں خواتین کی ذاتی معلومات، تصاویر، فون نمبرز، ای میلز، یہاں تک کہ گھر کے پتے تک، بے نام لوگوں کی مارکیٹ میں کھلے عام بولی لگتی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں عورت کی عزت کو سب سے بڑا زیور سمجھا جاتا ہے، وہیں اس کی ڈیجیٹل زندگی کا یہ سایہ کس قدر خطرناک ہے؟ 

کیسے چُرا لیا جاتا ہے آپ کا ڈیٹا؟

ذرا اپنے اردگرد دیکھیں: کیا آپ نے کبھی کسی فری وائی فائی سے لنک کر کے اپنی تصویر شیئر کی؟ یا کسی نامعلوم ایپ کو اپنے فون تک رسائی دی؟ یاد رکھیں، ہر وہ ایپ جو آپ کو مفت میں کچھ دینے کا وعدہ کرتی ہے، وہ آپ سے کچھ نہ کچھ چُرا رہی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، لاہور کی رہنے والی صدف نے ایک سکن کئیر ایپ ڈاؤن لوڈ کی تھی جسے استعمال کرنے کے دو ہفتے بعد ہی اس کی نجی تصاویر ٹیلیگرام پر لیکیج ہو گئیں۔ کیا آپ کو لگتا ہے یہ محض اتفاق تھا؟ 

ڈارک ویب پر ڈیٹا کی خرید و فروخت: ایک خوفناک کھیل

یہاں تک کہ آپ کا وہ پرانا فون نمبر جو آپ نے 2018 میں تبدیل کیا تھا، آج بھی ڈارک ویب پر دستیاب ہے۔ کیسے؟ کیونکہ ڈیٹا ہیکرز نے کبھی آپ کے فون کی میلویئر کے ذریعے کنٹیکٹس چُرا لیے تھے۔ کراچی کی ایک طالبہ زینب کا کیس دیکھیں: اس کا نام، یونیورسٹی کا ریکارڈ، اور فون نمبر ایک ویب سائٹ پر صرف 500 میں فروخت ہو رہا تھا۔ جب پولیس نے پوچھا کہ یہ ڈیٹا کہاں سے آیا، تو جواب ملا: یہ تو ڈارک ویب کا عام سا کاروبار ہے۔

پاکستانی معاشرہ اور ڈیجیٹل بے حسی

ہماری سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب مغرب کی باتیں ہیں، ہمارے ساتھ کبھی نہیں ہو گا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ڈارک ویب تک رسائی رکھنے والے ہزاروں لوگ روزانہ خواتین کے ڈیٹا کو ہتھیار بنا رہے ہیں۔ کیا آپ کو یاد ہے جب گزشتہ سال اسلام آباد میں ایک لڑکی کا فیک اکاؤنٹ بنا کر اسے بلیک میل کیا گیا تھا؟ وہ لڑکی آپ کی بہن، بیٹی، یا دوست بھی ہو سکتی ہے۔ 

حیران کن حقیقتیں جو آپ کو چونکا دیں گی 

پاکستان میں ہر 10 میں سے 3 خواتین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک ہو چکے ہیں۔ 
ڈارک ویب پر خواتین کے ڈیٹا کی قیمت ان کی سماجی حیثیت کے مطابق طے ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر کسی ٹیچر کا ڈیٹا 1000 میں، جبکہ کسی سیلبرٹی کا ڈیٹا 50,000 تک۔ 
آپ کا وہ پاس ورڈ جو آپ نے اپنی سالگرہ لگا رکھا ہے، وہ ڈارک ویب کی فائلوں میں ٹاپ 100 کمزور پاس ورڈز کی لسٹ میں موجود ہے۔ 

آخر کیوں؟ اور اب کیا کریں؟

یہ صرف ٹیکنالوجی کا کھیل نہیں، بلکہ ہماری بے حسی کا نتیجہ ہے۔ جب تک ہم یہ نہ سمجھیں کہ ہمارا ہر شیئر، ہر لائک، اور ہر انجوائے بٹن ہمیں تاریکی کے کسی کونے میں پہنچا سکتا ہے، تب تک یہ سلسلہ رکے گا نہیں۔ آج سے ہی احتیاط شروع کریں: دو قدمی توثیق (Two-Factor Authentication) استعمال کریں، نامعلوم لنکس پر کلک نہ کریں، اور اپنی ڈیجیٹل زندگی کو اپنی عزت کی طرح محفوظ رکھیں۔ کیونکہ ڈارک ویب پر بیٹھا وہ شخص آپ کا نام جانتا ہے، لیکن آپ کو اس کا نام کبھی نہیں پتہ چلے گا۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.