
کبھی سوچا ہے کہ جب آپ گھر کی چار دیواری میں بیٹھی اپنی خواہشوں کو دفن کرتی ہیں تو کون سی چیز آپ کو روکتی ہے؟
کیا یہ وہی معاشرہ ہے جو آپ کو “بیٹی” بن کر رہنے کی تلقین کرتا ہے، لیکن “عورت” بن کر جینے کا حق نہیں دیتا؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ جب آپ اپنی رائے دیتی ہیں تو لوگ آپ کی بجائے آپ کے لباس پر تبصرہ کرنے لگتے ہیں؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ گھر میں سب سے پہلے کھانا کھانے والا مرد کیوں ہوتا ہے، چاہے بچوں کی بھوک ہی کیوں نہ ہو؟
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ جب آپ کسی کام میں کامیاب ہوتی ہیں تو لوگ کہتے ہیں “خوش قسمت ہے”، مگر ناکامی پر “عورت تھی، کیا ہی کر سکتی تھی”؟
یہ سوال محض الفاظ نہیں، ہماری روزمرہ زندگی کے وہ زخم ہیں جو ہر عورت کے دل پر نقش ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں عورت کی خودمختاری کا سفر ایسے ہے جیسے پتھر کے ٹیلے پر پاؤں رکھ کر چلنا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ انہی پتھروں سے راستہ بنانے کا راز کیا ہے؟
راز یہ ہے:
خودمختاری کا سفر “احتجاج” سے نہیں، “خودشناسی” سے شروع ہوتا ہے۔ جیسے وہ لڑکی جو گھر والوں کے کہنے پر انجینئرنگ کرنے لگی، مگر دل میں ڈانس کا جنون تھا۔ ایک دن اس نے سوچا کہ”کیا میں صرف ڈگری کے لیے جیوں گی یا اپنی شناخت کے لیے؟” آج وہ ایک ڈانس اکیڈمی چلاتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں “شوق پورا کر لیا”، مگر وہ جانتی ہے کہ یہ اس کی جنگ کا پہلا میدان تھا۔
حقیقی کہانیاں:
– وہ ماں جو بچوں کو سکول چھوڑ کر خود بھی کلاس روم میں بیٹھی۔ لوگوں نے کہا “شوہر نے کتنا پیسہ دیا ہو گا”، مگر اس نے گھر کے کام کرتے ہوئے رات کو لیمپ کی روشنی میں کتابیں پڑھیں۔
– وہ خاتون جو گھریلو تشدد کے خلاف کھڑی ہوئی۔ رشتہ داروں نے کہا “خاندان کی بےعزتی مت کرو”، مگر اس نے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا۔ آج وہ دوسری عورتوں کو قانونی مدد دیتی ہے۔
– ہمارے معاشرے میں عورت کی کامیابی کو اس کے قربانیوں کا نتیجہ کہا جاتا ہے، لیکن کبھی اس کے خوابوں کا نتیجہ نہیں۔
– جب عورت اپنی تنخواہ کا پہلا نوٹ اپنے ہاتھ میں لیتی ہے، تو وہ صرف رقم نہیں، اپنی مرضی کی طاقت محسوس کرتی ہے۔
خودمختار عورت وہ نہیں جو سب کچھ کر لے، بلکہ وہ جو یہ فیصلہ کر لے کہ اب وہ صرف وہی کرے گی جو اس کے دل کی آواز ہے۔ پاکستانی معاشرہ بدل رہا ہے۔ آج وہ لڑکی جو کبھی گھر سے بغیر پردہ کے نکلنے سے ڈرتی تھی، آج ایک کار چلا رہی ہے۔ سفر مشکل ہے، مگر ناممکن نہیں۔ کیا آپ تیار ہیں اپنے اندر کی کمزور عورت کو خودمختار بنانے کے لیے؟ یاد رکھیں کہ آپ کی چپپی ہوئی ہتھیلی میں صرف لکیریں نہیں، طاقت کی کنجی بھی ہے۔