
کبھی سوچا ہے کہ آپ کا ساتھی، دوست، یا رشتہ دار آپ کے جذبات کو “کچرا دان” سمجھتا ہے؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی خوشی کا پیمانہ ہمیشہ دوسروں کی مرضی سے بھرا جاتا ہے؟
جب آپ بولتے ہیں تو کیا آپ کے الفاظ کو “ہوا میں اُڑا دیا جاتا ہے”؟
کیا آپ کا دل اکثر اُس وقت دھڑکتا ہے جب فون کی گھنٹی بجتی ہے، کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ دوسری طرف سے کوئی شکایت یا الزام ہی آئے گا؟ کیا آپ نے کبھی اپنے آپ سے پوچھا “میں اِس رشتے میں کیوں ہوں؟ کیا محبت کا مطلب یہی ہے؟
زہریلا رشتہ کیا ہوتا ہے؟
ٹاکسک رشتہ وہ ہوتا ہے جہاں آپ کی خودی کو پگھلا کر “قربانی کا بکرا” بنا دیا جاتا ہے۔ یہ رشتہ آپ کو اندر سے کھوکھلا کرتا ہے، مگر باہر سے ایسا لگتا ہے جیسے سب نارمل ہے۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں رشتوں کو ربڑ کا بند سمجھا جاتا ہے، اکثر ہم خاموشی سے زہر پیتے رہتے ہیں، کیونکہ “لوگ کیا کہیں گے؟”
ٹاکسک رشتے کی 5 نشانیاں
نمبر 1: تمہاری وجہ سے میری زندگی برباد ہوئی!
کہنے والا آپ کو ہر مسئلے کا اسکیپ گوٹ بنا دے۔ چاہے بجلی کا بل ہو یا موٹر سائیکل کی مرمت، آپ ہی گناہ گار۔ مثال لیجیے کہ سہیلی کی شادی میں جانے پر شوہر کا غصہ کہ ، تم نے میری عزت کو پاؤں تلے روند ڈالا! حالانکہ آپ نے تو صرف ایک دو گھنٹے گپ شپ کی تھی۔
نمبر 2: محبت میں کوئی شرط نہیں ہوتی؟
یہ جملہ سن کر ہوشیار ہو جائیں! ٹاکسک لوگ محبت کو ٹریڈ ڈیل بناتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر تم مجھ سے پیار کرتی ہو تو نوکری چھوڑ دو، تمہاری ماں سے بات کرنا بند کرو ورنہ… یاد رکھیں کہ محبت قید نہیں، آزادی کا نام ہے۔
نمبر 3: تمہارے علاوہ سب جانتے ہیں!
آپ کی رائے کو ہمیشہ ری سائیکل کیا جاتا ہو۔ آپ کا پسندیدہ کھانا، کپڑے، یہاں تک کہ خوابوں پر بھی تنقید۔ مثال: بہن کا کہنا، تمہارا یہ نیا ہیئر سٹائل؟ واہ! بالکل کسی ڈائن جیسے لگ رہی ہو۔
نمبر 4: میں تو مذاق کر رہا تھا، تم سنجیدہ کیوں ہو گئی؟
جذبات کو مذاق کی چادر میں دبا دیا جائے۔ مثال کے طور پر دفتر میں باس کا مسلسل طنز، آج کل تو تم موٹی ہو گئی ہو، کیا گھر والے کھانا نہیں دیتے؟ اور جب آپ برا منائیں تو کہے، سنسٹو نہیں ہو تم؟
نمبر 5: تم نے مجھے بدل دیا!
ٹاکسک لوگ اپنی غلطیوں کا الزام آپ پر ڈالیں گے۔ مثال کے طور پر دوست کا جھوٹ پکڑے جانے پر غصہ کہ “تمہاری وجہ سے میں نے یہ سب کیا! تمہیں تو پتا ہونا چاہیے تھا کہ میں کتنا پریشان ہوں۔”
پاکستانی معاشرے کا المیہ
ہمارے ہاں رشتوں کو پتھر کی مورتی سمجھا جاتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی کھوکھلا کیوں نہ ہو۔ ماں باپ کہتے ہیں، “بیٹا، شوہر کو وقت دے دو، بدل جائے گا”، مگر کب تک؟ جب تک آپ کا اعصابی نظام ٹوٹے ہوئے شیشے کی طرح چمکنا بند نہ کر دے؟
زہر کا ایک ہی علاج ہے
کہاوت ہے کہ زہر کو پینے والا مرتا ہے، پلانے والا نہیں۔ اگر آپ کا رشتہ آپ کو ہر صبح اُٹھتے ہی زندہ لاش بنا رہا ہے، تو یاد رکھیں کہ آپ کا وجود کسی کی جذباتی کوڑے دان سے زیادہ قیمتی ہے۔ رشتے مرجھا سکتے ہیں، مگر آپ کی خودی ہمیشہ کھلتی رہے گی، بس اسے دوبارہ پانی دینے کا حوصلہ چاہیے۔