
کبھی ایسا ہوا ہے کہ ہزاروں کے ہجوم میں آپ کو تنہائی نے گھیر لیا ہو؟
کبھی یونی ورسٹی کی سیڑھیوں پر بیٹھے ہوئے محسوس کیا ہے کہ سب کے سب گروپ بنا چکے ہیں، اور میں اکیلے سلیبس کے صفحے پلٹ رہا ہوں؟
کیا آپ نے کینٹین میں اکیلی چائے پیتے ہوئے فون کو اس طرح تھام لیا جیسے وہ آپ کا سب سے قیمتی ساتھی ہو؟
اور کیا آپ نے کبھی سوچا کہ یہ جو لڑکی ہر لیکچر کے بعد مسکرا کر سلام کرتی ہے، کیا یہ دوستی کی ابتدا ہو سکتی ہے یا صرف رسمی بات ہے؟
یونیورسٹی کی زندگی صرف ڈگریاں کمانے کا نام نہیں، یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کے رشتے آپ کی شخصیت کو گھڑتے ہیں۔ صحت مند دوستیاں بنانے کا راز اصلیت میں پوشیدہ ہے۔ دکھاوے کی دنیا میں اصلی لوگ ڈھونڈنا مشکل ہے، مگر ناممکن نہیں۔ یہاں کچھ اصول ہیں جو آپ کو وہ کنکشن بنانے میں مدد دیں گے جو کبھی یادوں کے الماری میں دب کر نہیں مریں گے۔
میں ہوں نا! خود کو پہچانیں، تب ہی کوئی آپ کو پہچانے گا
جب آپ اپنی پسند، ناپسند، خامیوں اور خوبیوں سے واقف ہوں گے، تو دوسروں کے سامنے ایک فیکڈ ورژن پیش کرنے کی بجائے اصلی آپ سامنے آئے گا۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کو شاعری پسند نہیں مگر آپ کسی میوزک سوسائٹی میں شامل ہو کر ٹرینڈی بننے کی کوشش کریں گے، تو یہ دوستیں کب تک چلیں گی؟ اپنی شناخت کو گم کر کے دوست نہیں بنائے جا سکتے۔
دل کی بات سنیں، مگر دماغ کو بھی ساتھ رکھیں
پاکستانی معاشرے میں اکثر یارانا اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ ہم دوستوں کی غلطیوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کی دوست ہر گروپ سٹڈی میں آپ کے نوٹس کاپی کرتی ہے، مگر امتحان کے دن آپ کا فون نہیں اٹھاتی۔ ایسے میں نہ کہنا سیکھیں۔ دوستی کا مطلب غلامی نہیں۔
چائے کے کپ سے زیادہ گرم بات چیت ہو
یونیورسٹی کی کینٹین، لائبریری، یا گراؤنڈ میں بیٹھ کر ہونے والی بے تکلف گپ شپ ہی وہ جادو ہے جو رشتوں کو مضبوط کرتی ہے۔ بات چیت کو ٹرینڈز تک محدود نہ رکھیں۔ مثال کے طور پر کسی سے پوچھیں: تمہیں یہاں سب سے مشکل کیا لگا؟ جواب سن کر حیران ہو جاؤ گے کہ یہ تو بالکل میری کہانی ہے!
گپ شپ کی آگ میں جلنے سے بہتر ہے، دور رہیں
یونیورسٹی میں گروپوں کی سیاست اور لوگوں کے بارے میں بات کرنا ایک نیشنل سپورٹ سا بن چکا ہے۔ مگر یاد رکھیں جو آج کسی اور کے بارے میں آپ سے بات کر رہا ہے، کل آپ کے بارے میں کسی اور سے کرے گا۔ سچی دوستی وہ ہے جہاں آپ کسی کی غیر موجودگی میں بھی اس کا احترام کرتے ہیں۔
وقت کی آزمائش ہی سچائی بتاتی ہے
کچھ رشتے سیزنل ہوتے ہیں، جیسے سمسٹر کے شروع میں گھلنے ملنے والے دوست اور فائنل کے بعد غائب۔ حقیقی دوست وہ ہے جو آپ کے لیے تب بھی موجود ہو جب آپ کا گریڈ کم ہو، پروجیکٹ فیل ہو، یا آپ کا پسندیدہ کھیلنے والا ٹیم ہار گیا ہو۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم سب کے اندر ایک چھوٹا سا قاری بستا ہے جو ہر نئے ملنے والے کو پرکھتا ہے؟ مگر یونیورسٹی میں یہ قاری کبھی کبھی ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ دیتا ہے۔ مثال کے طور پر جو لڑکا آپ کو لیکچر میں نوٹس دے دیتا ہے، ہو سکتا ہے وہ صرف اپنا کام نکالنا چاہتا ہو۔ احتیاط کریں، مگر اعتماد کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیں۔
دوستی ایک پودے کی مانند ہے۔ اسے توجہ، وقت، اور ایمانی چاہیے۔ اگر آپ کے ساتھ بیٹھ کر کوئی شخص فون اسکرین سے آنکھیں نہیں اٹھاتا، تو سمجھ جائیں کہ یہ رشتہ وائی فائی کی طرح ہے، بس سگنل تک محدود۔ اصلی دوستی وہ ہے جہاں خاموشی بھی بات کرتی ہو۔