
کب تک چپڑاسی بن کر رہو گے؟ وہ جو ہر قدم پر آپ کے انتخاب کو اپنی مرضی کی چھلنی سے چھانتے ہیں۔
کیا کبھی سوچا کہ “امی نے کہا تھا انجینئر بننا ہے، تو بن گیا… لیکن دل تو کہتا تھا کہ گٹار بجاؤں” والا معاملہ صرف آپ کے ساتھ ہی کیوں ہوا؟
کیا آپ کی خوشی کا پیمانہ بھی کسی اور کے ہاتھ میں ہے؟ جیسے وہ رشتہ دار جو شادی کے بعد آپ کے گھر کے سوفے پر بیٹھ کر آپ کے فیصلوں پر تبصرے کرتے ہیں، “بیٹا، یہ والا کپڑا کالا کیوں لگایا؟ برکت نہیں رہتی!”
کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ آپ کا اصل چہرہ کہیں کھو گیا ہے؟ جیسے وہ دوست جو آپ کو فیشن کے نام پر اپنی مرضی کا کپڑا پہننے پر مجبور کرتے ہیں، اور آپ چپکے سے سوچتے ہیں، “یہ شرٹ تو مجھے کبھی پسند نہیں آئی… لیکن سب نے کہا تو پہن لی!”
ہم سب کی زندگی میں کچھ “خاموش ڈائریکٹرز” ہوتے ہیں جو ہمارے ایکشنز پر نظر رکھتے ہیں۔ یہ ڈائریکٹرز کبھی ہمارے والدین، کبھی سوشل میڈیا کے فالوورز، تو کبھی وہ چچا ہوتے ہیں جو ہر ملاقات پر پوچھتے ہیں، “بیٹا، اب تک پروموشن نہیں ملا؟” لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان کی منظوری ملنے سے آپ کی ذات بدل جاتی ہے؟
راز یہ ہے:
زندگی کا سب سے بڑا فریب یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں دوسروں کی نظر میں اچھے لگنے سے ہماری قدر بڑھ جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کی ذات ایک انوکھی کتاب ہے، جس کے ہر صفحے پر دوسروں کے حاشیے لگانا اس کی خوبصورتی کو مٹانا ہے۔
مثالوں سے سمجھیں:
– کیا آپ نے کبھی نوٹ کیا کہ جب آپ کسی کی پرواہ کیے بغیر کوئی فیصلہ کرتے ہیں، تو آپ کا دل ایک عجیب سی اڑان بھرتا ہے؟ جیسے وہ لڑکی جو گھر والوں کے ڈر سے میڈیکل نہیں پڑھ سکی، مگر اب ایک آرٹسٹ بن کر دنیا کو رنگ دے رہی ہے۔
– یا وہ بوڑھا جو لوگوں کے طنزوں کے باوجود روزانہ پارک میں ڈانس کرتا ہے اور کہتا ہے، “میں نے 60 سال دوسروں کو خوش رکھا… اب میری باری ہے!”
حیرت انگیز حقیقت:
آپ نے کبھی غور کیا کہ جب آپ کسی کی رائے کی پرواہ نہیں کرتے، تو لوگ آپ کو “ضدی” کہتے ہیں؟ لیکن جب وہی لوگ آپ کی کامیابی دیکھتے ہیں، تو کہتے ہیں، “ہم تو شروع سے ہی کہہ رہے تھے کہ یہ ہوگا!”
پاکستانی معاشرہ ایک رنگین شیشے کی طرح ہے، ہر کوئی اپنے زاویے سے آپ کو دیکھتا ہے۔ مگر یاد رکھیں کہ آپ کا اصل امتحان یہ نہیں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں… بلکہ یہ ہے کہ آپ خود اپنے آئینے میں کیا دیکھتے ہیں۔
تو اب سے جب بھی کوئی آپ کے کپڑے کا رنگ، کیرئیر کا انتخاب، یا شادی کی عمر پر سوال اٹھائے، مسکراتے ہوئے کہیں کہ آپ کی نظر سے میری دنیا نہیں چلتی کیونکہ زندگی وہی ہے جو آپ کے دل کی دھڑکنوں سے ملتی ہے، نہ کہ دوسروں کی زبان کے تال سے۔۔