
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ساس کی وہ ایک نظر آپ کو کیوں بے چین کر دیتی ہے؟
کیا نند کے ساتھ کھیلتے ہوئے بھی آپ کو لگتا ہے کہ یہ “کھیل” دراصل جنگ کا میدان ہے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ شادی کے بعد آپ کی اپنی ماں کی یاد آتی ہے مگر ساس کے سامنے اس کا ذکر کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ رشتوں کی نزاکتوں کے درمیان آپ کی اپنی ذات کہیں گم ہوتی جا رہی ہے؟
اور سب سے بڑھ کر… کیا آپ نے کبھی سوچا کہ یہ سب کچھ صرف آپ کے ساتھ ہو رہا ہے؟
رشتوں کی جنگ میں کھوتی ہوئی انا
پاکستانی معاشرے میں رشتے محبت کے نہیں، “ٹیسٹ کیسز” بن جاتے ہیں۔ ساس کا ایک جملہ آپ کے رات بھر کی نیند اڑا دیتا ہے، نند کی ایک مسکراہٹ آپ کو شک میں ڈال دیتی ہے کہ “کیا یہ میری تعریف ہے یا طنز؟” اور شوہر یا بیوی کے سامنے آپ اکثر اپنے ہی خاندان کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ اس لیے نہیں ہوتا کہ آپ کمزور ہیں، بلکہ اس لیے کہ رشتوں کا توازن بنانا ایک “آرٹ” ہے جس کا ہمیں سکھایا ہی نہیں جاتا۔
وہ چابی جو آپ کو کبھی نہیں بتائی گئی
اصل راز یہ ہے کہ آپ کو ہر رشتے کو جیتنا نہیں، بس اسے ہارنے نہیں دینا۔
– ساس کو “فیملی کی کوئین” سمجھیں، مگر اپنی ذات کو “خاموش بادشاہ” بنائیں۔ اس کا مطلب کیا ہوا؟ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ان کو توجہ دیں جیسے کہیں کہ “امی، آپ کی چائے کی ترکیب تو ریسٹورنٹ والوں کو سکھانی چاہیے!” یہ جملہ ان کے دل میں آپ کے لیے ایک دروازہ کھول دے گا۔
– نند کے ساتھ “بہن” بنیں، مگر “بہنوئی/بھابھی” نہیں۔ ان کی شاپنگ میں دلچسپی لیں، ان کے فون والے کیس پر تبصرہ کریں۔ یاد رکھیں کہ نندیں دراصل آپ کی “سپائی” ہوتی ہیں جو آپ کے شوہر/بیوی تک ہر بات پہنچاتی ہیں۔
– سب سے اہم یہ ہے کہ اپنے شریک حیات کو کبھی “میری ماں vs تمہاری ماں” کے جنگ میں نہ گھسیٹیں۔ اس کی بجائے کہیں: “ہم دونوں کی مائیں ہمارے لیے دعا کرتی ہیں، ہمیں ان کی دعاؤں کا احترام کرنا چاہیے۔”
حقیقی زندگی کی مثالیں جو آپ کو حیران کر دیں گی
وہ چائے والا واقعہ: ایک لڑکی نے ساس کو ہمیشہ چائے بنانے دی، مگر ایک دن کہا “امی، آپ کی چائے پی کر اب میری چائے بے مزہ لگتی ہے۔” نتیجہ کیا نکلا؟ ساس نے اگلے ہی دن اسے اپنے ہاتھ سے بنی چائے پلائی۔
نند کا “ٹرینڈی” جوتا: ایک بہو نے نند کے نئے جوتے پر کہا “یہ جوتا تو بالکل تمہاری شخصیت جیسا ہے۔کلاسک مگر کچھ الگ!” نند نے اسے اپنی “بیسٹ فرینڈ” بنا لیا۔
والدین کا فون کال: شوہر نے بیوی کو اپنی ماں کے سامنے کہا: “امی، یہ آپ کی بہو ہی ہے جس نے مجھے آپ کو روز فون کرنا سکھایا۔” ماں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
وہ جملہ جو آپ کو ہر جنگ سے بچا لے گا
جب بھی رشتوں میں کشمکش ہو، اپنے دل سے پوچھیں کہ “کیا یہ بات 5 سال بعد بھی اہم رہے گی؟” اگر جواب “نہیں” ہے، تو مسکرا کر چھوڑ دیں۔ کیونکہ زندگی لمبی ہے، اور رشتے… انمول۔