
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ شادی کے بعد آپ کی اپنی ذات کہیں گُم سی ہو گئی ہے؟
وہ کتابیں جو آپ پڑھنا چاہتے تھے، وہ خواب جو آپ نے دیکھے تھے، وہ چہل قدمی جو آپ کو روح کو تازگی دیتی تھی کیا یہ سب “ابھی نہیں، بعد میں” کے کھاتے میں ڈال دیے گئے ہیں؟
کیا آپ کو لگتا ہے کہ گھر، بچے، ساس سسر، اور رشتہ داروں کی خوشی کے لیے آپ نے اپنی خوشیوں کو قربان کر دیا ہے؟
کیا آپ اب بھی وہی شخص ہیں جو شادی سے پہلے تھے، یا آپ کی شناخت صرف ‘بیوی’، ‘ماں’، یا ‘بہو’ بن کر رہ گئی ہے؟
اگر یہ سوال آپ کے دل کو چُھو گئے ہیں، تو سمجھ لیجیے کہ آپ اکیلے نہیں ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں یہ کہانی ہر دوسرے گھر کی کہانی ہے۔
جب آپ خود کو بھول جاتے ہیں تو دنیا بھی بھول جاتی ہے
شادی کے بعد ہماری زندگیاں اچانک “ہم” سے “دوسروں” کی طرف مڑ جاتی ہیں۔ ہماری ذات کا آئینہ دھُندلا ہونے لگتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں جو درخت اپنی جڑوں کو پانی نہیں دیتا، وہ دوسروں کو سایہ کیسے دے گا؟
خود کو “بے وقوف” بنانے کا فن
سُنئیے یہ کوئی پیچیدہ فلسفہ نہیں۔ راز یہ ہے کہ آپ اپنی ذات کو “ترجیح” کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھیں۔ جی ہاں، پہلے نمبر پر! کیونکہ جب آپ خوش ہوں گی تو آپ کا گھر بھی خوش ہوگا۔
مثالوں کے ساتھ سمجھتے ہیں:
– کیا آپ نے کبھی نوٹ کیا کہ جب آپ کوئی پسندیدہ کپڑا پہن کر باہر نکلتی ہیں تو آپ کا اعتماد چمک اُٹھتا ہے؟ یہی اعتماد آپ کے رشتوں کو بھی چمکا سکتا ہے۔
– کیا آپ کی سہیلی وہی ہے جو شادی کے بعد خود کو “بے کار” سمجھنے لگتی ہے؟ اُسے بتائیں کہ تمہاری ذات تمہاری سب سے بڑی دولت ہے
حقیقی زندگی کے ٹکڑے: کیا آپ نے انہیں محسوس کیا؟
– صبح کی چائے بناتے ہوئے آپ کو اچانک یاد آیا کہ آپ نے تو اپنا وہ گیت گانا بند کر دیا تھا جو آپ کو اتنا پسند تھا۔
– آپ کے شوہر نے آپ سے پوچھا ہو کہ تمہیں یہ رنگ کیسا لگا؟ اور آپ نے جواب دیا ہو کہ جو آپ کو پسند ہو۔ لیکن اندر ہی اندر آپ کو لگا کہ آپ کی رائے کہاں گئی؟
– آپ نے اپنی بہن کو فون کر کے کہا ہو اب تو میری زندگی بس یہی ہے، مگر رات کو سوتے وقت آپ نے سوچا کہ کیا واقعی یہی میری زندگی ہے؟
کیسے جِیتیں اپنی ذات کو؟
“میں ٹائم ٹیبل” بنائیں: دن میں صرف 30 منٹ اپنے لیے نکالیں، چاہے وہ کافی پی کر اخبار پڑھنا ہو یا کوئی پرانا شوق پورا کرنا۔
“نہ” کہنا سیکھیں: اگر رشتہ داروں کی فرمائشیں آپ کو تھکا رہی ہیں تو بول دیں کہ “آج نہیں، کل سے دیکھتی ہوں۔”
اپنے شوہر کو پارٹنر بنائیں: اُسے بتائیں کہ ہم دونوں کی خوشی ایک دوسرے سے جُڑی ہے
جب آپ خود کو ڈھونڈتی ہیں تو دنیا آپ کو پہچانتی ہے
پاکستانی معاشرہ آپ کو یہی سکھاتا ہے کہ قربانی ہی عورت کی زیور ہے مگر یاد رکھیں کہ قربانی وہی قیمتی ہوتی ہے جو خوشی سے دی جائے۔ اپنی ذات کو نظر انداز کر کے آپ کسی کو خوش نہیں کر سکتیں۔ تو پھر کیوں نہ آج ہی وہ قدم اُٹھائیں جو آپ کو دوبارہ زندہ کر دے؟