
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب کوئی عورت طلاق کے بعد گھر واپس آتی ہے تو اس کے ساتھ صرف ایک مرد کا رشتہ ہی ختم نہیں ہوتا، بلکہ پورا معاشرہ اسے “ناکام” کا ٹیگ لگا کر الگ تھلگ کر دیتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے بعد وہ اپنے ہی گھر میں بیٹھ کر کیوں سوچتی ہے، “اب میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ کیا میں واقعی ایک بوجھ بن گئی ہوں؟”
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ جب وہ کسی تقریب میں جاتی ہے تو لوگ اسے افسوس بھری نظروں سے دیکھتے ہیں، جیسے وہ کوئی ٹوٹا ہوا شیشہ ہو؟
کیا واقعی طلاق یافتہ عورت کے لیے نیا سفر ناممکن ہے، یا ہم نے اسے ناممکن بنا دیا گیا ہے؟
دیکھیں جی طلاق صرف ایک رشتے کا اختتام ہے، زندگی کا نہیں۔ مگر پاکستانی معاشرے میں یہ عورت کو “نااہل” ثابت کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ اس کی کامیابی کا راز اس کے اندر چھپا ہے، بس اسے معاشرے کے ڈر اور اپنے خوف سے باہر نکلنا ہوگا۔
راز نمبر 1: “تمہاری کہانی کا اختتام نہیں، بلکہ ایک نیا باب ہے!”
سنا ہے ناں وہ کہاوت: “جس کا درخت ٹوٹ جائے، وہ بیج بوئے”۔ طلاق کے بعد کی عورت درخت نہیں، بیج ہے۔ مثال لیجیے ثناء کی جس نے شوہر کے ظلم کے بعد گھر چھوڑا، مگر آج وہ اپنا کپڑوں کا چھوٹا سا کاروبار چلا رہی ہے۔ اس کامیابی کا راز کیا تھام اس کے بقول میں نے لوگوں کی باتوں کو اپنے خوابوں پر حاوی نہیں ہونے دیا
راز نمبر 2: “معاشرے کا ڈر تمہاری طاقت کو کھا جائے گا!”
پاکستانی معاشرہ کہتا ہے “بیٹی، گھر میں بیٹھو، تمہارا کوئی نہیں!” مگر سوال یہ ہے کہ کیا واقعی کوئی نہیں، یا ہم نے اسے “کوئی نہیں” بنا دیا؟ مثال لیجیے عابدہ کی جس کے والدین نے کہا کہ “بیٹی، ہم تمہارے ساتھ ہیں”، اور آج وہ ایک سکول چلا رہی ہے۔ یاد رکھیے جب آپ ڈر کو پیچھے چھوڑ دیتی ہیں تو معاشرہ آپ کو راستہ دینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
راز نمبر 3: “تمہاری کمزوری تمہاری سب سے بڑی طاقت ہے!”
لوگ کہتے ہیں کہ “طلاق یافتہ عورت کمزور ہوتی ہے”، مگر حقیقت یہ ہے کہ جو عورت اپنے لیے فیصلہ کر سکے، وہ پہاڑ کو ہلا سکتی ہے۔ مثال ہے فوزیہ کی جس نے طلاق کے بعد اپنی بیٹی کو پڑھانے کے لیے راتوں کو سلائی کا کام کیا۔ آج اس کی بیٹی ڈاکٹر ہے۔ “جب تم اپنی جدوجہد کو دیکھ کر شرماؤ گی نہیں، تو دنیا تمہیں سلام کرے گی”
“تمہاری کامیابی تمہارے ہاتھ میں ہے، شرط صرف ایک ہے…”
شرط یہ ہے کہ آپ خود کو “مظلوم” سمجھنا چھوڑ دیں۔ جیسے زرینہ نے کیا جو طلاق کے بعد اپنے گاؤں کی پہلی خاتون ڈرائیور بنی۔ لوگ کہتے تھے “عورت نے سٹیئرنگ پکڑ لی، اب تو بگڑ گئی!” مگر وہ آج ایک ٹریننگ سینٹر چلا رہی ہے۔ جان جائیں کہ آپ کی زندگی کا کنٹرول آپ کی مرضی سے ہو، تو پھر کوئی تمہیں روک نہیں سکتا