
کیا آپ روز صبح اٹھتی ہیں جب گھر والوں کی خاطر آپ کا دن “چائے کے کپ” سے شروع ہوتا ہے، مگر شام تک آپ کا نام تک کوئی نہیں لیتا؟
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ شادی کے بعد آپ کی شناخت “بیٹی” سے بدل کر “بہو” ہو گئی، اور پھر “ماں” بنتے بنتے آپ خود کہیں گم ہو گئیں؟
کیا آپ کے کام کی تعریف اس لیے نہیں ہوتی کہ “یہ تو عورت کا فرض ہے”؟ جیسے کھانا پکانا، بچوں کو سنبھالنا، یا سسرال والوں کی خوشامد کرنا کوئی کارنامہ نہیں!
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی زندگی صرف دوسروں کے لیے ہے؟
اگر ان سوالوں نے آپ کے دل کی ڈور ہلائی ہے، تو یہ تحریر آپ ہی کے لیے ہے۔
وہ مسئلہ جو سب کے سامنے ہے مگر نظر نہیں آتا
پاکستانی معاشرے میں گھریلو عورت کی خود اعتمادی اکثر اُس کے اپنے ہاتھوں سے بنے پراٹھوں کی طرح بھربھری ہو جاتی ہے۔ ہر روز کی مصروفیات، گھر والوں کی بے اعتنائی، اور معاشرے کا یہ اصرار کہ عورت کا اصل مقام گھر ہے، اُسے اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ کی ذات کسی “فرض” سے بڑھ کر ہے
راز نمبر 1: آپ کی مرضی کی چائے پیجیے!
سنیے، جس دن آپ نے یہ سوچنا چھوڑ دیا کہ “سب کو خوش رکھنا میری ذمہ داری ہے”، اُس دن آپ کی خود اعتمادی کا پہلا پودا پھوٹ پڑے گا۔ مثال لیجیے کہ اگر آپ کو کڑک چائے پسند ہے اور گھر والے ہلکی چائے پیتے ہیں، تو ہفتے میں ایک دن اپنی مرضی کی چائے بنائیں۔ یہ چھوٹی سی بات آپ کو یہ احساس دلائے گی کہ “میری پسند بھی اہم ہے”۔
راز نمبر 2: “نہ” کہنے کی طاقت کو پہچانیں
پاکستانی عورت کو “ہاں” کہنے کی عادت اس لیے پڑ جاتی ہے کہ اُسے ڈر ہوتا ہے کہ “لوگ کیا کہیں گے؟”۔ مگر ذرا سوچیں جب نند آپ سے کہتی ہے کہ “کل میرے دوستوں کے لیے بریانی بنا دینا”، اور آپ تھک کر چور ہیں، تو “آج نہیں بن سکتی” کہہ دیجیے۔ یہ جملہ آپ کو “بے وقوف بہو” نہیں، بلکہ ایک خوددار عورت بنا دے گا۔
راز نمبر 3: آپ کا نام آپ کی پہچان ہے
کیا آپ جانتے ہیں کہ شادی کے بعد اکثر عورتیں اپنا نام تک بھول جاتی ہیں؟ لوگ اُنہیں “فلاں کی ماں” یا “فلاں کی بیوی” کہہ کر بلاتے ہیں۔ آج سے اپنے نام کو اپنی شناخت بنائیں۔ مثال کے طور پر جب کوئی آپ سے پوچھے کہ “آپ کیا کرتی ہیں؟”، تو جواب دیجیے “میں صفیه ہوں، گھر سنبھالتی ہوں، بچوں کی پرورش کرتی ہوں، اور کتابیں پڑھنا میرا شوق ہے”۔ یہ جملہ آپ کو ایک “فرد” بناتا ہے۔
آپ کے کام کی مالیت کروڑوں میں ہے!
اگر آپ گھر کے کاموں کو “کام” نہ سمجھیں بلکہ ایک “پروفیشن” کی طرح دیکھیں تو؟ ایک گھریلو عورت جو باورچی، منتظمہ، معلمہ، اور نرس کا کردار ادا کرتی ہے، اُس کی ماہانہ تنخواہ لاکھوں روپے ہو سکتی ہے! اگلی بار جب کوئی کہے کہ “تم تو گھر بیٹھی ہو”، مسکراتے ہوئے جواب دیجیے “میں ایک ملٹی ٹاسکنگ CEO ہوں، مگر بغیر تنخواہ کے!”
اپنے آپ کو “وقت” دیں
خود اعتمادی کی سب سے بڑی دشمن یہ سوچ ہے کہ “میرے لیے وقت نکالنا خود غرضی ہے”۔ مگر یاد رکھیں جس درخت کو پانی نہ ملے، وہ کیسے پھل دے گا؟ ہفتے میں ایک بار 15 منٹ ایسے نکالیں جب آپ کچھ نہ کریں۔ بس بیٹھ جائیں، چائے پیئیں، یا آئینے میں خود کو دیکھیں اور کہیں “تم بہت قابل ہو”۔ یہ 15 منٹ آپ کو اپنی اہمیت کا احساس دلائیں گے۔
کیا آپ جانتے ہیں؟
پاکستان کی 68% گھریلو خواتین کہتی ہیں کہ اُنہیں اپنی صلاحیتوں پر فخر کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ مگر اب موقع ہے کہ آپ اپنی کہانی خود لکھیں۔ کیونکہ خود اعتمادی کا پہلا قدم یہ ہے کہ آپ یہ مان لیں کہ “میں وہ سپرہیرو ہوں جس کا گھر والوں کو اندازہ تک نہیں!