Skip to content Skip to footer

والدین بچوں کے بہترین دوست کیسے بنیں؟



کیا آپ کا بچہ آپ سے ہر بات کھل کر کہہ سکتا ہے؟ یا وہ اپنے مسائل، اپنی پریشانیاں، اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیاں کسی دوست کے ساتھ شیئر کرتا ہے، مگر آپ سے نہیں؟
کبھی ایسا ہوا کہ آپ نے کسی بات پر ڈانٹا اور وہ خاموشی سے کمرے میں جا کر دروازہ بند کر بیٹھا؟ آپ سمجھتے رہے کہ سب ٹھیک ہے، مگر حقیقت میں وہ موبائل پر کسی اور سے دل کا حال کہہ رہا تھا؟
کیا آپ کو یاد ہے جب آپ نے بچپن میں کوئی غلطی کی تھی، اور اس خوف سے ماں باپ کو نہیں بتایا تھا کہ ڈانٹ پڑے گی، یا مار پڑے گی؟ تو کیا آج آپ کا بچہ بھی یہی نہیں کر رہا؟
یہ جو آپ کا بیٹا ہر وقت فون میں گھسا رہتا ہے، اور بیٹی ہر وقت اپنی ہی دنیا میں گم نظر آتی ہے، کیا یہ وہی بچے نہیں تھے جو کچھ سال پہلے آپ سے لپٹ کر سوتے تھے؟ آخر کیا بدلا؟ وہ، یا آپ؟

مسئلہ کہاں ہے؟
اصل مسئلہ یہ نہیں کہ بچے والدین سے دور ہو جاتے ہیں، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ والدین کبھی بچوں کے قریب ہوتے ہی نہیں! وہ بس یہ سمجھتے ہیں کہ روٹی، کپڑا، تعلیم اور سہولتیں دینا ہی سب کچھ ہے۔ مگر جذباتی سہارا دینا، دوست بننا، رازدار بننا… یہ سب کہیں پیچھے رہ جاتا ہے۔

بچوں کے ساتھ والدین کا رشتہ ایسا ہونا چاہیے کہ وہ ہر بات سب سے پہلے اپنے ماں باپ سے کریں۔ مگر ہوتا اس کے برعکس ہے، بچے اپنے دل کی بات کسی اور سے کرتے ہیں، اور والدین کو پتا ہی تب چلتا ہے جب پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔

والدین کو کیسے بدلنا چاہیے؟

یہ سوال بہت اہم ہے، مگر جواب مشکل نہیں!

بچوں کو کھل کر بولنے دیں

اگر آپ کا بیٹا کسی غلطی کا اعتراف کرتا ہے، تو اس پر قہر نہ ڈھائیں! اگر بیٹی آپ سے کوئی بات شیئر کرے، تو اس کا مذاق نہ بنائیں۔ ورنہ اگلی بار وہ آپ کے بجائے کسی اور کے پاس جائے گی۔ اور وہ “کوئی اور” ہمیشہ اچھا نہیں ہوتا!

ہر بات پر ‘نہیں’ مت کہیں

ہمارے ہاں والدین کا پہلا ردِعمل ہمیشہ “نہیں” ہوتا ہے۔ “مجھے دوستوں کے ساتھ جانا ہے۔” نہیں! “میں یہ کرنا چاہتا ہوں۔” نہیں! کبھی یہ تو سوچیں، اگر ہر بات پر ‘نہیں’ ہی کہنا تھا، تو بچہ آپ سے بات کرنا چھوڑ کیوں نہ دے؟

اپنی تربیت پر نظر ڈالیں

بچہ اگر جھوٹ بول رہا ہے، چھپ رہا ہے، باغی ہو رہا ہے، تو پہلے خود سے سوال کریں: یہ ایسا کیوں کر رہا ہے؟ کہیں آپ ہی کا رویہ تو ایسا نہیں؟

بچوں کو مشورہ دیں، احکام نہ چلائیں

ہر وقت نصیحتیں، ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ، ہر وقت “یہ کرو، وہ نہ کرو”—ایسا کریں گے تو وہ آپ کی آواز سے ہی بیزار ہو جائیں گے۔ بات ایسے کریں جیسے دوست کرتے ہیں، نہ کہ جج کی طرح فیصلہ سنائیں۔

محبت کا اظہار کریں

ہمارے معاشرے میں ماں باپ بچوں سے محبت تو بہت کرتے ہیں، مگر کبھی بول کر نہیں بتاتے! کیا آپ نے کبھی اپنے بیٹے کو گلے لگا کر کہا کہ “میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں”؟ یا بیٹی کو لاڈ سے پیار کر کے کہا کہ “تم میری سب سے قیمتی چیز ہو”؟ اگر نہیں کہا، تو آج کہہ کر دیکھیں، آپ کے بچے کا رویہ لمحوں میں بدل جائے گا۔

اگر والدین سخت ہوں، فیصلے تھوپیں، اور بچوں کی زندگی کو قید خانہ بنا دیں، تو بچے جھوٹ بولنا سیکھ جاتے ہیں، باتیں چھپانے لگتے ہیں، اور آخر میں والدین کے لیے اجنبی بن جاتے ہیں۔
لیکن اگر والدین محبت کریں، اعتماد دیں، بچوں کے رازدار بنیں، تو یہی بچے بڑے ہو کر والدین کا سب سے بڑا سہارا بنتے ہیں۔

سوچیں، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے:

آپ اپنے بچے کے لیے بہترین دوست بننا چاہتے ہیں؟ یا وہ بننا چاہتے ہیں جس سے وہ چھپ کر جیتا ہے؟ خود سوچیں اور فیصلہ کریں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.