Skip to content Skip to footer

جذبات کو کنٹرول کرنا کیوں ضروری ہے؟



کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ غصے میں آ کر کسی کو ایسی بات کہہ بیٹھے ہوں جو بعد میں خود پر ہی بھاری پڑ گئی ہو؟
یا پھر کسی نے آپ کو ٹوک دیا ہو اور آپ نے بنا سوچے سمجھے سخت لہجے میں جواب دے دیا ہو؟
کبھی ایسا محسوس ہوا کہ جذبات کی رو میں بہہ کر آپ نے کوئی ایسا فیصلہ کر لیا ہو جس پر بعد میں پچھتانا پڑا؟
آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب کوئی سڑک پر آپ کی گاڑی کو کاٹ کر آگے نکل جاتا ہے تو آپ کا دل چاہتا ہے کہ اسے روک کر اس کی کلاس لے لیں؟
یا پھر جب کوئی آپ کی محنت کو نظر انداز کر دیتا ہے تو آپ اندر ہی اندر غصے سے بھر جاتے ہیں؟

یہ سب صرف آپ کے ساتھ نہیں ہوتا، ہم سب کسی نہ کسی موڑ پر جذبات کے بہاؤ میں بہہ جاتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا جذبات کو بے لگام چھوڑ دینا ہی درست ہے؟ کیا لمحہ بھر کے غصے میں کہے گئے الفاظ سالوں کے تعلقات ختم کر سکتے ہیں؟ کیا جذباتی فیصلے ہمیشہ ہمارے حق میں ہوتے ہیں؟

جذباتی کنٹرول

جذبات کو قابو میں رکھنا زندگی کا ایک ایسا ہنر ہے جو ہر کسی کو سیکھنا چاہیے۔ یہ ہنر ہمیں نہ صرف پریشانیوں سے بچاتا ہے بلکہ ہمارے تعلقات، کیریئر اور مجموعی زندگی پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں جذباتی ردِعمل اکثر فوری اور شدت پسندانہ ہوتا ہے، وہاں جذباتی کنٹرول اور بھی زیادہ ضروری ہو جاتا ہے۔

کیوں ضروری ہے؟

غصہ آپ کا سب سے بڑا دشمن ہو سکتا ہے

اکثر ہم کہتے ہیں: “بس اس وقت مجھے غصہ آ گیا تھا، ورنہ میں ایسا نہ کرتا۔” لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ “اس وقت” کی غلطی ہماری زندگی پر ہمیشہ کے لیے اثر نہیں ڈال سکتی؟ یاد رکھیں، ایک لمحے کے غصے میں کہے گئے الفاظ تعلقات کو ہمیشہ کے لیے توڑ سکتے ہیں۔


فیصلے جذبات سے نہیں، عقل سے کرنے چاہئیں

کئی بار لوگ غصے میں نوکری چھوڑ دیتے ہیں اور بعد میں پچھتاتے ہیں۔ بعض اوقات محبت میں اندھے ہو کر ایسے فیصلے کر لیتے ہیں جن کا انجام تلخ نکلتا ہے۔ اگر فیصلے جذبات کے بجائے حکمت سے کیے جائیں تو مشکلات کم ہو سکتی ہیں۔

جذباتی بلیک میلنگ کا شکار نہ ہوں

ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ دوسروں کو جذباتی طور پر بلیک میل کرتے ہیں۔ “اگر تم نے میری بات نہ مانی تو میں مر جاؤں گا”، “اگر تم نے انکار کیا تو سب کے سامنے بدنام کر دوں گا۔” ایسے جملے اکثر ہمیں دباؤ میں لا کر غلط فیصلے کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ جذباتی کنٹرول رکھنے والا شخص ان چالاکیوں کا شکار نہیں ہوتا۔


سوشل میڈیا پر جذباتی نہ ہوں

فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ پر کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ کوئی پوسٹ دیکھ کر فوراً غصے میں آ کر کمنٹ کر دیتے ہیں، جھگڑا کر لیتے ہیں، یہاں تک کہ دوستوں سے رشتہ خراب کر بیٹھتے ہیں۔ لیکن بعد میں پتا چلتا ہے کہ وہ پوسٹ ہی غلط معلومات پر مبنی تھی! لمحہ بھر کے جذبات پوری ساکھ خراب کر سکتے ہیں۔

پاکستانی خاندانی نظام میں جذباتی تحمل کی اہمیت

ہمارے ہاں اکثر شادی شدہ جوڑوں میں معمولی باتوں پر جھگڑے بڑھتے بڑھتے طلاق تک پہنچ جاتے ہیں، کیونکہ کسی ایک نے اپنی زبان قابو میں نہیں رکھی ہوتی۔ اگر جذباتی کنٹرول ہو تو تعلقات بچائے جا سکتے ہیں، گھر ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں، اور والدین کے جھگڑوں کا اثر بچوں پر کم پڑ سکتا ہے۔

مثالیں جو حقیقت کے قریب ہیں

آپ دفتر میں محنت کر رہے ہیں، باس نے آپ کی تعریف کرنے کے بجائے الٹا آپ پر تنقید کر دی۔ آپ کا دل کرتا ہے کہ سب کے سامنے ان کو جواب دیں، لیکن آپ خود پر قابو رکھتے ہیں اور اپنی کارکردگی سے ثابت کرتے ہیں کہ آپ بہتر ہیں۔

آپ بازار میں کسی سے الجھ جاتے ہیں، وہ بدتمیزی کرتا ہے، آپ کا غصے میں آنا فطری ہے، لیکن اگر آپ تحمل سے کام لیتے ہیں تو شاید جھگڑا ٹل جائے اور کوئی نقصان نہ ہو۔

شادی شدہ زندگی میں، بیوی یا شوہر کا موڈ خراب ہو سکتا ہے، اگر آپ بھی اسی شدت سے جواب دیں تو جھگڑا بڑھے گا، لیکن اگر آپ تحمل کا مظاہرہ کریں تو معاملہ جلد سنبھل سکتا ہے۔

جذبات کو قابو میں رکھنا کوئی آسان کام نہیں، لیکن یہ زندگی کا ایک ایسا اصول ہے جو اپنانے سے بہت سی مشکلات کم ہو سکتی ہیں۔ اگلی بار جب آپ کو غصہ آئے یا کوئی آپ کو جذباتی طور پر بھڑکانے کی کوشش کرے، تو ایک لمحے کے لیے رکیں، گہری سانس لیں، اور سوچیں: “کیا میرا ردِعمل میری زندگی کو بہتر بنائے گا یا بگاڑے گا؟” یہی سوچ آپ کو بہت سے پچھتاووں سے بچا سکتی ہے۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.