Skip to content Skip to footer

تعلقات میں ذہنی دباؤ سے کیسے بچا جائے؟



کبھی آپ نے سوچا کہ آپ کے تعلقات آپ کے لیے خوشی کا باعث بننے کے بجائے ذہنی دباؤ کیوں بن جاتے ہیں؟
وہ دوست جس کے بغیر وقت گزارنا ناممکن لگتا تھا، آج اس کی کال آتے ہی دل کیوں ڈوبنے لگتا ہے؟
وہ رشتہ دار جن کے ساتھ بیٹھ کر ہنسی مذاق کیا کرتے تھے، اب کیوں ملنے سے کتراتے ہیں؟
کیا آپ کو بھی کبھی ایسا محسوس ہوا کہ آپ ہمیشہ دوسروں کو خوش رکھنے کی کوشش میں خود کو نظر انداز کر رہے ہیں؟
یا پھر آپ کو لگتا ہے کہ کسی رشتے میں آپ کی اہمیت صرف اسی وقت ہوتی ہے جب دوسرا شخص کسی مسئلے میں پھنسا ہو؟
کیا ایسا نہیں ہوا کہ آپ نے کسی کے لیے سب کچھ کیا لیکن جب آپ کو ضرورت پڑی تو وہی لوگ منظر سے غائب ہوگئے؟

یہ سب آخر ہوتا کیوں ہے؟

اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم اکثر اپنے جذبات، خواہشات اور حدود کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ہم ہر چیز کو اپنی ذمہ داری سمجھ لیتے ہیں اور ہر بار یہی امید کرتے ہیں کہ لوگ بھی ہمارے لیے وہی کریں جو ہم نے ان کے لیے کیا ہے۔ لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے!

کچھ رشتے تو ایسے ہوتے ہیں جیسے پرانے پنکھے، جو ہوا دینے کے بجائے شور زیادہ مچاتے ہیں۔ آپ جتنا بھی مرمت کر لیں، وہ چین سے نہیں چلتے۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو صرف اپنی ضروریات کے وقت آپ کو یاد کرتے ہیں اور باقی وقت آپ کے وجود سے بے نیاز رہتے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر، کچھ تعلقات ہمیں جذباتی یرغمال بنا لیتے ہیں جہاں ہم چاہتے ہوئے بھی خود کو آزاد نہیں کر پاتے۔



اب سوال یہ ہے کہ اس دباؤ سے کیسے بچا جائے؟



اپنی حدود (Boundaries) واضح کریں

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ لوگ آپ سے فائدہ کیوں اٹھاتے ہیں؟ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ آپ نے اپنی زندگی میں کوئی واضح حد بندی نہیں کی۔ جب بھی کوئی آپ سے کچھ مانگے، فوراً “ہاں” کہنے کے بجائے ایک لمحے کے لیے سوچیں: “کیا میں واقعی یہ کرنا چاہتا ہوں؟” اگر جواب نہیں میں ہو تو بغیر کسی گناہ کے احساس کے منع کر دیں۔ یاد رکھیں، جو لوگ آپ سے سچی محبت کرتے ہیں، وہ آپ کی “نہیں” کو بھی قبول کریں گے۔

ہر رشتے کو برابر اہمیت مت دیں

ہر رشتہ یکساں نہیں ہوتا اور نہ ہی ہر انسان ایک جیسا سلوک کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ کچھ لوگ صرف اسی وقت آپ کے قریب آتے ہیں جب انہیں آپ کی ضرورت ہو، اور جیسے ہی ان کا کام مکمل ہوتا ہے، وہ غائب ہو جاتے ہیں۔ ایسے تعلقات میں ضرورت سے زیادہ توانائی لگانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

تعلقات میں دوطرفہ توازن رکھیں

ایک لمحے کے لیے سوچیں: کیا آپ ہی ہمیشہ پہلا قدم اٹھاتے ہیں؟ ہمیشہ وہی کال کرتے ہیں؟ ہمیشہ وہی مسئلے حل کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ تعلق “دھوپ میں کھڑے درخت” کی طرح ہے، جو سایہ تو دیتا ہے لیکن خود جھلس رہا ہوتا ہے۔ ایسے تعلقات میں اپنی توانائی ضائع نہ کریں، بلکہ ان لوگوں کو اہمیت دیں جو آپ کو بھی اہم سمجھتے ہیں۔

لوگوں کو خوش رکھنے کی عادت چھوڑ دیں

یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے! ہم اکثر دوسروں کو خوش رکھنے کے چکر میں اپنے جذبات، وقت اور خوشیوں کو قربان کر دیتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں سب کو خوش رکھنا ناممکن ہے۔ چاہے آپ کتنا بھی اچھا کریں، کچھ لوگ پھر بھی ناراض رہیں گے۔ تو کیوں نہ سب سے پہلے خود کو خوش رکھا جائے؟

منفی لوگوں سے دوری اختیار کریں

کچھ لوگ ہر وقت دوسروں کی خامیاں نکالنے میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ ہر خوشی کے موقع پر بھی کوئی نہ کوئی منفی پہلو نکال لیتے ہیں۔ اگر آپ کی زندگی میں ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمیشہ آپ کو کمتر محسوس کراتے ہیں یا آپ کی خوشیوں کو نظر انداز کرتے ہیں، تو ان سے مناسب فاصلہ اختیار کر لیں۔

اپنے جذبات کو دبانے کے بجائے ان کا اظہار کریں

کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ کسی بات پر ناراض ہوئے لیکن چپ رہے کیونکہ آپ کو لگا کہ اس سے دوسرا شخص برا مان جائے گا؟ اگر ہاں، تو یہ رویہ بدلیں۔ جب آپ کسی بات سے ناخوش ہوں، تو اسے عزت و وقار کے ساتھ بیان کریں۔ جذبات کو دبانے سے صرف ذہنی دباؤ بڑھتا ہے۔

تعلقات ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں، لیکن اگر وہ ہمیں ذہنی سکون دینے کے بجائے ذہنی اذیت دینے لگیں، تو ان پر نظرثانی کرنا ضروری ہے۔ ہر رشتہ قیمتی ہوتا ہے، مگر سب رشتے زندگی کے لیے ضروری نہیں ہوتے۔ بعض اوقات خود کو آزاد کرنا، دوسروں کی توقعات سے نکل کر اپنی خوشی کے بارے میں سوچنا ہی بہترین حل ہوتا ہے۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.