Skip to content Skip to footer

ساس کے ساتھ جھگڑے اور بیوی کی حکمت عملی: کیا آپ بھی اِس جنگ میں تنہا ہیں؟




کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ ساس کی ہر بات میں چھپا ہوا “ٹیسٹ پیپر” ہوتا ہے؟
جیسے چائے کا کپ ہلکا گرم ہو تو “بیٹا تمہیں پتہ نہیں گھر چلانا”، اور اگر ذرا گاڑھی ہو جائے تو “ہمارے زمانے میں عورتیں ہوشیار ہوا کرتی تھیں”۔
کیا آپ کے لیے بھی “ساس کا گھر” ایک ایسا امتحانی مرکز بن گیا ہے جہاں آپ کی ہر حرکت پر نشان لگایا جاتا ہے؟
کیا کبھی آپ نے سوچا کہ ساس اور بیٹی کی یہ جنگ صرف “چولہے، برتن، اور میک اپ” تک محدود کیوں ہے؟ اور سب سے بڑا سوال:
کیا واقعی آپ کی شادی صرف ایک لڑکی سے نہیں بلکہ پورے خاندان سے ہوتی ہے؟ 

پاکستانی معاشرے میں بیٹی اور ساس کے تعلقات کا داستان صدیوں پرانا ہے، مگر آج بھی یہ جنگ نئے انداز میں جاری ہے۔ یہاں تک کہ جدید تعلیم یافتہ خواتین بھی اِس معرکے میں اپنی ذہانت، صبر، اور حکمت عملی کو آزماتی نظر آتی ہیں۔ مسئلہ صرف روایتی تصادم نہیں، بلکہ ایک ایسا نفسیاتی کھیل ہے جس میں فتح کے لیے “جذبات کی شطرنج” کھیلنی پڑتی ہے۔ 

حکمت عملی 1: “ٹھنڈے دل سے گرم جملے”

ساس کی تنقید کو ہوا میں اُڑا دیں، مگر ایسے کہ وہ آپ کے کانوں سے گزر کر دل تک نہ پہنچے۔ مثال کے طور پر اگر وہ کہے “تمہاری سالن میں نمک کم ہے”، تو مسکراتے ہوئے جواب دیں “آپ کی تربیت تو ہو رہی ہے، ابھی تک تو میں نے پہلا سبق ہی شروع کیا ہے”۔ یہ جملہ نہ صرف تنقید کو ہنسی میں اُڑا دے گا بلکہ ساس کو احساس دلائے گا کہ آپ اُن کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہیں۔ یاد رکھیں، پاکستانی ساس کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے کہ بہو اُسے “گرو” سمجھے۔ 

حکمت عملی 2: “گھر کی ڈوریں اُس کے ہاتھ میں، مگر ریموٹ آپ کے پاس”

گھر کے معمولات میں ساس کو شامل کریں مگر اپنی مرضی چلائیں۔ مثلاً کہیں “آپ کے ہاتھ کی روٹیاں تو سب کو پسند ہیں، میں آپ سے سیکھ ہی رہی ہوں”، اور پھر چپکے سے گیس چولہے کی بجائے مائیکروویو استعمال کریں۔ یہاں مقصد یہ ہے کہ اُنہیں “احترام” کا تحفہ دیں، مگر اپنی جدید سوچ کو بھی قربان نہ کریں۔ 

حقائق جو آپ کو حیران کر دیں گے:

پاکستان میں 68% لڑکیاں شادی کے بعد پہلے سال ساس کے ساتھ تعلقات کو زندگی کا سب سے بڑا چیلنج مانتی ہیں۔

ساس کی 55% تنقید کا تعلق کھانے پینے سے ہوتا ہے۔

وہ بیویاں جو ساس کو “بے ضرر مقابل” سمجھ کر چلتی ہیں، وہ اپنی شادی کو زیادہ خوشگوار بناتی ہیں۔

حکمت عملی 3: “شوہر کو وِڈیو گیم کا کریکٹر بنائیں”

شوہر کو ساس اور بیوی کی جنگ میں “نیوٹرل زون” بنائیں۔ مثال کے طور پر اگر ساس آپ پر کوئی الزام لگائیں تو شوہر سے کہیں: “آپ کی ماں نے مجھے سکھایا ہے کہ آپ کو کیسے خوش رکھنا ہے، اب آپ ہی بتائیں کہ میں کہاں غلط ہوں؟”۔ اس طرح شوہر کو محسوس ہو گا کہ آپ اُن کی ماں کا احترام کرتی ہیں، اور ساس کو لگے گا کہ بیٹا اُن کے حق میں ہے۔ 

یہ جنگ نہیں، ایک ڈانس ہے

ساس اور بہو کا رشتہ اکھڑا ہوا راگ نہیں، بلکہ ایک پیچیدہ ٹھمکا ہے۔ اگر آپ تال سے قدم ملا لیں تو یہ رشتہ بھی گانوں کی طرح میٹھا ہو سکتا ہے۔ یاد رکھیں، ساس بھی کبھی آپ جیسی بہو تھیں، اور آپ بھی ایک دن ساس بن سکتی ہیں۔ اس لیے اِس کھیل کو “زندگی کا سبق” سمجھیں، نہ کہ “جنگ”۔ 

اور ہاں! اگر آپ کی ساس آج کل آپ کے لیے نئے ریکارڈ توڑ رہی ہیں، تو یہ جملہ ضرور آزمائیں: “آپ جیسا تجربہ کار ہاتھ ہو تو زندگی آسان ہی ہوتی ہے، ورنہ میں تو ڈگمگا جاتی!”۔ دیکھیں، کس طرح تنقید کی تلوار کو تعریف کے گلاب میں بدلنا ہے۔ کیونکہ پاکستانی معاشرے میں کہتے ہیں ناں، ساتھ رہنا ہے تو سہنا بھی پڑتا ہے، مگر سہنے کا بھی اپنا ہنر ہوتا ہے!

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.