Skip to content Skip to footer

کیرئیر اور شادی کو بیلنس کیسے کریں؟



کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کی میٹنگز اور ڈیڈ لائنز کے درمیان آپ کی شادی کی تقریبات کہاں کھو جاتی ہیں؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ جب آپ دفتر سے گھر پہنچتے ہیں تو آپ کا دماغ ابھی بھی ای میلز اور پراجیکٹس میں اٹکا ہوا ہوتا ہے، جبکہ آپ کے سامنے بیٹھا شریکِ حیات ایک خاموش سوال لے کر آپ کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے: کیا تم واقعی میرے ساتھ ہو؟
کیا آپ کو وہ لمحے یاد ہیں جب سسرال والوں کی فرمائشیں، بچوں کی پراجیکٹ فائلز، اور باس کے ٹیکسٹ میسجز ایک ساتھ آپ کے موبائل پر گرتے ہیں اور آپ سوچتے ہیں، اب میں کسے پہلے جواب دوں؟ ماں کو، بیوی کو، یا نوکری کو؟”
اگر یہ سوال آپ کے اندر ایک ہلکی سی کھجلی پیدا کر رہے ہیں، تو سمجھ جائیے کہ آپ اکیلے نہیں ہیں۔ یہ وہ الجھن ہے جو ہر اس شخص کی کہانی بن چکی ہے جو کیریئر کی دوڑ میں شادی کی گاڑی کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔ 

یہ جنگ نہیں، توازن کی بات ہے

کیریئر اور شادی کے درمیان توازن کوئی ریاضی کا سوال نہیں کہ “50-50” تقسیم کر دو۔ یہ ایک آرٹ ہے، جس میں کبھی آپ کو شریکِ حیات کے لیے 70% وقت دینا پڑے گا، تو کبھی نوکری کے لیے 80% توجہ۔ اصل کمال یہ ہے کہ آپ دونوں طرف کے ایمرجنسیز کو سنبھالتے ہوئے اپنے رشتے کی بیٹری کو ڈیڈ نہ ہونے دیں۔

وہ راستے جو آپ کو جنگل سے باہر نکالیں گے

ٹائم مینجمنٹ نہیں، انرجی مینجمنٹ سیکھیں
 
دن کے 24 گھنٹے ہر کسی کے پاس برابر ہوتے ہیں، مگر آپ کی توانائی کہاں لگ رہی ہے؟ مثال لیجیے کہ اگر آپ دفتر میں 10 گھنٹے کام کر کے ٹوٹ چکے ہیں، تو گھر آ کر بیوی سے بات چیت کرنے کی بجائے موبائل اسکرول کرنا “وقت ضائع” نہیں، بلکہ تعلق ضائع کرنا ہے۔ اپنی توانائی کو ایسے تقسیم کریں جیسے آپ ماں کے ہاتھ کا کھانا تقسیم کرتے ہیں۔ ہر پلیٹ میں انصاف نہیں، محبت ڈالیں۔ 

میں نہیں، ہم والا سوچ پیدا کریں

پاکستانی معاشرے میں اکثر شادی کے بعد لڑکی سے کہا جاتا ہے: اب تمہاری ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں، مگر لڑکے سے کوئی نہیں پوچھتا: تمہاری ترقی کی دوڑ میں تمہاری بیوی کا کیا کردار ہے؟ اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنے خواب اکیلے نہ پالئے۔ مثال بنیں اس جوڑے کی جو ایک دوسرے کے لیے سپورٹ سسٹم بنے۔ بیوی کے انٹرویو کے دن شوہر گھر پر کھانا پکا لے، یا شوہر کے پراجیکٹ کے دوران بیوی فیملی میٹنگز سنبھال لے۔ 

لوگ کیا کہیں گے؟ والے شیطان کو نکال باہر کریں

جب آپ بیوی کو دفتر پارٹی میں لے جاتے ہیں تو خاندان والے کہتے ہیں عورت کو پردہ کرنا چاہیے، اور جب آپ میٹنگ کینسل کر کے بیٹے کا سکول فنکشن اٹینڈ کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں مرد کو نوکری پر فوکس کرنا چاہیے۔ یاد رکھیںل جو لوگ آپ کے لیے وقت نہیں دے رہے، وہ آپ کو مشورے ضرور دیں گے۔ اپنی ترجیحات خود طے کریں۔ 

ہر چیز کا وقت مقرر کریں، مگر رشتوں کا نہیں

فون پر نوکری کے کالز کا جواب دینے کا وقت ہوتا ہے، مگر بیوی کی آنکھوں میں چھپے دکھ کا جواب دینے کا وقت نہیں ہوتا۔ وہ ابھی ہوتا ہے۔ کبھی کبھی آپ کو پراجیکٹ فائل بند کر کے صرف یہ پوچھنا ہوتا ہے “تمہارا دن کیسا گیا؟” 

جب آپ “بیلنس” کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

آپ کی بیوی آپ کے دفتر کے مسائل سنتی ہے تو آپ کو لگتا ہے جیسے آپ نے “تھراپسٹ” کی فیس بچا لی۔ 

آپ کے بچے جب بڑے ہو کر کہتے ہیں: ابا نے ہمیں ٹائم دیا، تو یہ آپ کی پروفیشنل کامیابی سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔ 

سسرال والے جب آپ کی بیوی کی کامیابیوں پر فخر سے کہتے ہیں: ہماری بیٹی نے گھر بھی سنبھالا اور کاروبار بھی، تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ یہی تو “اصل جیت” ہے۔ 

توازن کوئی منزل نہیں، سفر ہے

کبھی آپ کیریئر کو زیادہ توجہ دیں گے، کبھی رشتوں کو۔ اصل کامیابی یہ ہے کہ آپ کبھی کسی کو نظرانداز محسوس نہ ہونے دیں۔ پاکستانی معاشرہ آپ سے کامیااب مرد یا  اچھی بیوی بننے نہیں کہتا، بلکہ اسے ایک ایسے انسانی جوڑے کی ضرورت ہے جو دکھاوے کی بجائے دکھ بانٹنا جانتے ہوں۔ تو پھر کیوں نہ آج ہی اپنے شریکِ حیات کو یہ کہہ دیں: “چلو، آج کے لیے فون بند کرتے ہیں… صرف ہم بات کرتے ہیں۔” کیونکہ جب آپ کے رشتے کی بنیادیں مضبوط ہوں گی تو آپ کا کیریئر بھی اسی طرح بلند ہوگا جیسے رات کے بعد صبح ہوتی ہے

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.