Skip to content Skip to footer

طلاق کے بعد زندگی کو دوبارہ کیسے سنواریں؟ صرف کردار بدل جائیں تو کیسے لگے؟



کیا آپ نے کبھی سوچا تھا کہ شادی کے بعد کبھی اکیلے ہوٹل کے کمرے میں بیٹھ کر چائے کی چسکی لیتے ہوئے اپنے آپ سے پوچھیں گے: اب کیا ہوگا؟ میرے دوست کیسے ردِعمل دیں گے؟ ماں باپ کو کیا منہ دکھاؤں گی؟ معاشرے والے کیا کہیں گے؟
یا پھر یہ کہ رات کے 3 بجے آنکھ کھل جائے اور دل دھڑکے: میں نے اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کر دی ہے۔۔۔ یا شاید نہیں؟
اور سب سے اہم: کیا میں واقعی ایک ‘ناکام’ انسان ہوں؟”

یہ آپ کی کہانی ہے، ہیرو بھی آپ ہی بنیں گے

طلاق کوئی زمین بوس عمارت نہیں، بلکہ ایک نئے تعمیراتی پلان کا اجازت نامہ ہے۔ ہاں یہ تکلیف دہ ہے، لیکن جیسے کراچی کی گلیوں میں بارش کے بعد نکاسی کا پانی اُتر جاتا ہے، ویسے ہی وقت کے ساتھ زخم بھرتا ہے۔ سوال یہ نہیں کہ “کیوں ہوا؟” بلکہ یہ کہ “اب آگے کیا؟”


وہ راستے جو آپ کو “زندگی 2.0” تک لے جائیں

تمہاری ذات ہی تمہاری سب سے بڑی سہیلی ہے

فیصل آباد کی ثناء نے طلاق کے بعد اپنے بال کٹوائے، گاڑی چلانا سیکھی، اور اب وہ ایک ٹریول ایجنسی چلاتی ہیں۔ ان کا قول ہے کہ جب کوئی تمہارا ساتھ نہ دے، تو آئینے کے سامنے کھڑی عورت تمہاری سب سے بڑی حامی ہوتی ہے۔

معاشرے کا ڈر۔۔۔ یا ڈر کا معاشرہ؟
پاکستان میں طلاق لینے والی خواتین کو اکثر “بے چاری” کہا جاتا ہے، لیکن لاہور کی عروبہ نے اس لیبل کو ہی اپنا برانڈ بنا لیا۔ انہوں نے “بے چاری بیکری” کھولی جہاں طلاق یافتہ خواتین کو روزگار ملتا ہے۔ لوگ کہیں گے، مگر اُن کی زبان سے تمہارا نامہِ مقدر نہیں لکھا جاتا۔

ماضی کا سامان۔۔۔ کباب کی طرح جلا دو

عمران نے طلاق کے بعد اپنی سابقہ بیوی کی تمام تحریریں ایک ڈبے میں بند کر کے دریا میں بہا دیں۔ کہتے ہیں: کچھ چیزوں کو ڈوبنا ضروری ہوتا ہے، تیرنا نہیں۔

نیا خواب۔۔۔ پرانا شوق

کیا آپ کو پینٹنگ کا شوق تھا؟ کالج کی ڈائری میں لکھے گئے ناول کے آئیڈیا؟ اب وقت ہے اُنہیں زندہ کرنے کا۔ اسلام آباد کی زینب نے 35 سال کی عمر میں پہلی بار برش اٹھایا اور اب اُن کی پینٹنگز بین الاقوامی نمائشوں میں لگتی ہیں۔ 

تنہائی۔۔۔ یا خودی؟
تنہائی وہ دروازہ ہے جو آپ کو اپنے اندر کی دنیا سے متعارف کراتا ہے۔ جب کوئی نہ ہو تو آپ خود سے باتیں کرنا سیکھتے ہیں، اور پھر اچانک ایک دن آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ بہترین ساتھی ہیں۔ 

وہ فون کال جو آپ کو بدل دے

کبھی کسی نے کہا تھا: طلاق ختم ہونے والا رشتہ نہیں، بلکہ شروع ہونے والا ایک نیا باب ہے۔ جب کراچی کی حمیرا نے اپنے ایکس کو فون کیا اور کہا: تمہاری وجہ سے نہیں، تمہارے بعد میں نے خود کو پہچان لیا ہے، تو وہ دن تھا جب اُنہوں نے واقعی “زندگی 2.0” کا اپ ڈیٹ انسٹال کیا۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.