Skip to content Skip to footer

لڑائی کے بعد معافی مانگنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ وہ 4 طریقے جو زندگی بدل دیں



کیا آپ کے منہ سے نکلا ہوا ایک جملہ کسی کے دل کا دائمی درد بن گیا؟
سوچیں، وہ صبح جب آپ نے بہن سے چائے کے ذائقے پر جھگڑا کیا تھا… کیا آج تک اس کی آنکھوں میں وہ ٹھنڈک لوٹی؟
یا وہ دن جب دوست کی بے وقت کی بات پر غصے میں آپ نے فون ہی بند کر دیا…
کیا اب تک اس کی خامشی آپ کے کانوں میں گونجتی ہے؟
ہم سب کے پاس ایسے لمحے ہیں جب زبان کی تیز دھار نے رشتوں کو زخمی کیا، مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ معافی کا ایک جملہ ان زخموں پر مرہم بھی رکھ سکتا ہے؟ 

معافی مانگنا ہار نہیں، رشتوں کو جیتنے کا ہنر ہے

سچی معافی وہ نہیں جو صرف سوری کہہ کر ختم ہو جائے۔ یہ تو وہ عمل ہے جس میں آپ کسی کے دل کی تکلیف کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، اپنی غلطی کو گھٹنوں ٹیک کر قبول کرتے ہیں، اور اسے ٹھیک کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں رشتوں کی گرمجوشی بے

نمبر 1: معافی کا پہلا اصول، وقت کو اپنا حلیف بنائیں

کہتے ہیں غصہ ٹھنڈا ہونے دو، مگر یاد رکھیں کہ ٹھنڈا ہوا دودھ پھر کبھی ابال نہیں کھا سکتا۔ اگر آپ نے کسی کو دل ہلا دینے والی بات کہی ہے، تو معافی مانگنے میں دیر نہ کریں۔ مثال کے طور پر جب:
بیوی نے شوہر کو دفتر کے کام پر تنقید سنائی، شوہر نے غصے میں کہہ دیا کہ تمہیں کچھ سمجھ نہیں! رات بھر خاموشی کے بعد صبح ناشتے میں اس کی پسندیدہ حلوہ پوری رکھ کر ایک جملہ کہیں کہ کل رات میری بات تکلیف دہ تھی، میں واقعی شرمندہ ہوں۔

والدین نے اولاد کو بے جا ڈانٹا، تو رات کو چائے کے وقت کہیں کہ امی یا ابو، آج میں نے بے صبری دکھائی، مجھے معاف کر دیں۔

نمبر 2: “میں نے غلط کیا”، یہ جملہ آپ کو چھوٹا نہیں، بڑا بناتا ہے

پاکستانی گھرانوں میں اکثر یہ ڈر ہوتا ہے کہ اگر میں نے مان لیا تو ساری عمر میری بات کو کیونکر ٹالیں گے؟ مگر حقیقت یہ ہے کہ غلطی تسلیم کرنا آپ کی عزت بڑھاتا ہے۔

نمبر 3: صرف الفاظ نہیں، عمل سے ثابت کریں

سچی معافی وہ ہے جب آپ کا رویہ کہے کہ میں نے سبق سیکھ لیا۔ مثال کے طور پر

اگر آپ نے کسی دوست کو وعدہ خلافی پر ٹوکا تھا، تو اگلی بار خود اس کے لیے خاص طور پر وقت نکالیں۔ 

اگر بیوی کو گھر کے کاموں پر تنقید کی تھی، تو اگلے ہفتے اسے چھٹی دے کر خود کچن سنبھالیں۔ 

نمبر 4: ثقافت کو ساتھ لے کر چلیں، پاکستانی معاشرے کی نفسیات

ہمارے ہاں معافی مانگنا اکثر بے غیرتی سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر مردوں کے لیے۔ مگر یاد رکھیں کہ جو اپنے اخلاص سے معافی مانگتا ہے، وہ دوسروں کے دلوں پر حکمرانی کرتا ہے۔

معافی نہ مانگنا دراصل خود کو تکلیف دینا ہے

سوچیں، وہ خاموشی جو لڑائی کے بعد گھر میں چھا جاتی ہے… کیا یہ آپ کو اندر ہی اندر کھاتی نہیں؟ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ معافی مانگ لیتے ہیں، ان کے تعلقات میں 70 فیصد زیادہ مضبوطی آتی ہے۔ پاکستانی ڈراموں کی طرح زندگی کو انگارے بنانے کے بجائے، اسے پھولوں کی سیج بنائیں۔ 

جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں یا معافی مانگتے ہیں، تو یہ نئے سرے سے پل بندھنے کا موقع ہوتا ہے۔ پاکستانی معاشرے کی خوبصورتی یہی ہے کہ یہاں ایک چائے کا کپ اور ایک مخلصانہ معافی کسی بھی جنگ کو ختم کر سکتی ہے۔ تو پھر انتظار کیسا؟ آج ہی کسی سے کہیں کہ میں تمہاری بات سمجھنا چاہتا ہوں… چلو بات کرتے ہیں۔ 
کیونکہ رشتے وہ زیور ہیں جو تب چمک اٹھتے ہیں جب ہم انہیں معافی کی پالش کرتے ہیں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.