
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ
جب آپ اپنے پارٹنر کے ساتھ بازار جا کر کھانے کا بل ادا کرتے ہیں تو کیا دونوں کے دل میں یہ خامس خیال نہیں آتا کہ آج میری باری ہے یا اس کی
کیا آپ نے کبھی اپنے موبائل فون کی ہسٹری چھپائی ہے تاکہ گھر والے یہ نہ جان سکیں کہ آپ نے اسے کریڈٹ کارڈ سے کوئی تحفہ بھیجا ہے
کیا آپ کے بینک اکاؤنٹ میں کبھی ایسا پیسہ آیا ہے جس پر آپ نے اپنے پارٹنر سے کہا ہو یہ میرے ابا نے بھیجا ہے حالانکہ وہ آپ کی مشترکہ بچت کا حصہ تھا
اور سب سے بڑا سوال کیا آپ دونوں نے کبھی کھل کر یہ طے کیا ہے کہ اگر کل کو راستے میں علیحدگی ہو گئی تو مشترکہ لیپ ٹاپ گاڑی یا وہ سونے کے زیورات جن پر دونوں کے نام لکھے ہیں کس کے ہوں گے
غیر شادی شدہ تعلقات میں پیسے کی بات کرنا ایسے ہے جیسے کھانے میں نمک کی ڈبی کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہی چکھ لیا جائے۔ یہاں نہ رسمیں ہیں نہ قاعدے بس ایک دھندلا سا اعتماد اور ہاتھوں میں تھامی ہوئی کل کی غیر یقینی صورتحال۔ پاکستانی معاشرہ جہاں شادی کو ہی مکمل رشتہ مانتا ہے وہاں غیر شادی شدہ جوڑوں کے لیے مالی معاملات پر بات کرنا اکیلے جنگل میں آگ لگانے جیسا ہے۔ مگر یہ جنگل ہر کسی کی زندگی میں موجود ہے چاہے آپ اسے تسلیم کریں یا نہ کریں
وہ نکات جو آپ کی آنکھیں کھول دیں گے
ہماری بچت یا میری بچت
تصویر دیکھیں عابد اور صدف نے ایک سال تک خفیہ طور پر ایک مشترکہ اکاؤنٹ میں پیسے جمع کیے تاکہ ترکی کا ٹرپ کر سکیں۔ جب رشتہ ٹوٹا تو اکاؤنٹ تک رسائی کے لیے دونوں کے خاندانوں نے ہماری بیٹی کا حق اور ہمارے بیٹے کی کمائی کا نعرہ لگا کر مقدمہ تک کر دیا۔ کیا آپ کا پیسہ آپ کے تعلقات سے زیادہ مضبوط ہے
گھر والوں کو بتائیں یا نہ بتائیں
مثال علی اور زینب نے ایک ساتھ موٹر سائیکل خریدی۔ گھر والوں کو بتایا گیا کہ دوست نے قرض دیا ہے۔ جب علی کا انتقال ہوا تو زینب کے پاس نہ کوئی کاغذات تھے نہ قانونی حق۔ کیا آپ کی مالی ذمہ داریاں آپ کے رشتے کی طرح ہی ان ڈاکیومینٹڈ ہیں
کریڈٹ کارڈ کا پن ڈیٹنگ کا نیا لو رومانس
حقیقت پاکستان میں 72% غیر شادی شدہ جوڑے اپنے پارٹنر کو اپنے بینک اکاؤنٹ کا پاسورڈ دیتے ہیں۔ مگر جب رشتہ خراب ہوتا ہے تو یہی پاسورڈز ڈیجیٹل جنازہ بن جاتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی اپنے پیسے کو پاسورڈ پروٹیکٹڈ محبت سمجھا ہے
ٹینشن تو تب آتی ہے جب ماں باپ کو پتا چلے
کہانی ثناء اور کاشف نے ایک ساتھ گھر کرایہ پر لے لیا۔ جب ثناء کے والدین کو پتا چلا تو انہوں نے کہا بیٹا ہماری ثقافت میں یہ سب نہیں ہوتا۔ نوٹ پاکستانی والدین کے لیے مشترکہ کرایہ کا مطلب ہے شادی کے بغیر شادی۔ کیا آپ کا مالی فیصلہ آپ کی ثقافت سے ٹکرا رہا ہے
لاہور ہائی کورٹ کے 2022 کے ایک کیس میں ایک غیر شادی شدہ جوڑے نے اپنے مشترکہ کاروبار کو تقسیم کرنے کے لیے پارٹنرشپ ایکٹ 1932 کا سہارا لیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا قانون تو ہے مگر معاشرہ آپ کو پارٹنر مانے گا یا نہیں یہ آپ کی جنگ ہے
غیر شادی شدہ تعلقات میں پیسے کو بے ضرورت کا تالا سمجھ کر نظر انداز کرنا ایسے ہی ہے جیسے کراچی کی گرمی میں اے سی خراب ہو اور آپ کہیں کل ٹھیک کر لوں گا۔ کل کب آتا ہے جب تک آپ آج کے اعداد و شمار کو سنبھال نہیں لیتے کل کی کوئی گارنٹی نہیں۔ سوچیں بات کریں اور لکھ لیں چاہے وہ کاغذ کا ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ پاکستان میں محبت اور پیسہ دونوں ہی انڈر ٹیبل ڈیلز ہوتے ہیں