
کبھی سوچا ہے کہ جس شخص پر آپ نے اپنی دنیا کی اینٹ سے اینٹ بجھائی ہو، وہی آپ کی بنیادوں کو ہلا کر کیوں رکھ دیتا ہے؟
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ جب رشتہ ٹوٹتا ہے تو درد صرف دل تک نہیں رہتا، بلکہ ہاتھوں میں کھیلتی ہوئی یادیں، آنکھوں میں سمائی تصویریں، اور کانوں میں گونجتی وہ آوازیں بھی زہر بن جاتی ہیں؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ جب بہن کی شادی میں شامل ہونے والا وہ دوست آپ کی کمزوریوں کو بازار میں بیچ دے، یا بیوی کا فون پر چپکے سے مسکراتا ہوا نام آپ کے اعصاب کو کیوں جلا دیتا ہے؟
یہ سب سوال آپ کو اِس لیے ستائے ہیں کہ بے وفائی صرف لفظ نہیں، یہ ایک زخم ہے جو رشتوں کی نالیوں میں اُتر کر آپ کی سانسوں تک کو متاثر کرتا ہے۔
بے وفائی کا سامنا ہر کسی نے کیا ہوگا، مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہم اکثر اِسے “ہو جاتا ہے” کہہ کر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی معاشرے میں رشتوں کی پاکیزگی کے دعوے اور بے وفائی کی کہانیاں اکثر ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ کبھی ماں باپ کی طرف سے بیٹے کی پسند کو کچل دینا، تو کبھی زندگی بھر کا ساتھی کسی اور کے ساتھ نظر آنا۔ یہ سب ہمارے اردگرد موجود ہے، مگر ہم اِس پر بات کرنے سے کیوں گھبراتے ہیں؟
بے وفائی کا ٹیڑھا آئینہ
سوچیں جب آپ کا بھائی آپ کی کمائی کو اپنے کاروبار میں ڈبو دے اور منہ چھپاتے پھرے، تو آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ اُسے معاف کر دیں گے یا اُس کے چہرے پر یہ سوال دے مارینگے: تم نے میری محبت کو کیوں نیلام کیا؟ حقیقت یہ ہے کہ بے وفائی کا سب سے بڑا زہر یہ ہے کہ یہ آپ کو خود پر شک کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ کیا میں کافی اچھا نہیں تھا؟ جیسے سوال آپ کو اندر سے کھوکھلا کر دیتے ہیں۔ مگر یاد رکھیں جو آپ کو چھوڑ کر جاتا ہے، وہ آپ کی کمزوری نہیں، اُس کی نااہلی کا ثبوت ہے۔
مسکراہٹوں کے پیچھے چھپے خنجر
پاکستانی معاشرے میں رشتے دکھاوے کا شکار ہیں۔ مثال لیجیے کہ شادی کے بعد بیٹی کو ماں باپ کا یہ کہنا کہ تمہارا گھر تو اب یہی ہے، ہمیں مت یاد کرو، یا دوست کا وہ وعدہ جو اُس نے صرف اپنے فائدے کے لیے کیا تھا۔ ایسے میں بے وفائی کا علاج کیسے ممکن ہے؟
پہلا قدم: اپنے درد کو تسلیم کریں۔ روئیں، چیخیں، مگر اِسے دبائیں مت۔
دوسرا قدم: اُس شخص کو موقع دیں بجائے معافی کے۔ اگر وہ سچے دل سے نہیں آیا، تو دروازہ بند کرنا ہی بہتر ہے۔
تیسرا قدم: اپنی قدر کریں۔ یاد رکھیں: جو آپ کو چھوڑ گیا، اُس کا نصیب ہی کم تھا۔
زخم کو نشان راہ بنائیں
ایک دلچسپ مثال دیکھیں کہ جس طرح لاہور کے پرانے گھروں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں، مگر لوگ اُنہیں پھولوں سے سجا دیتے ہیں، بالکل اِسی طرح آپ بھی اپنے زخموں کو اپنی مضبوطی کا اظہار بنا سکتے ہیں۔ کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ جس رشتے نے آپ کو توڑا، اُس نے آپ کو اِتنا مضبوط بھی بنایا کہ آپ آج اِس تحریر کو پڑھ رہے ہیں؟
پاکستانی معاشرہ اور ڈرامہ سیریلز والی سوچ
ہمارے ہاں اکثر بے وفائی کو ڈراموں کی طرح رومانوی بنا کر پیش کیا جاتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی بھی انسان کی ذہنی صحت کو تباہ کر سکتی ہے۔ اگر آپ کا ساتھی آپ سے جھوٹ بول رہا ہے، تو اُسے ٹھیک ہو جائے گا کہہ کر کیوں نظرانداز کر رہے ہیں؟ یاد رکھیں: محبت اندھی ہو سکتی ہے، مگر رشتے کو بینا ہو کر نبھانا پڑتا ہے۔
بے وفائی کا سامنا کرنے کا سب سے بڑا ہتھیار یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی کو اُس سے زیادہ قیمتی سمجھیں جو آپ کو چھوڑ گیا۔ جیسے کراچی کی گہماگہمی میں کوئی ٹوٹا ہوا شیشہ بھی روشنی کو پھیلاتا ہے، ویسے ہی آپ بھی اپنے ٹوٹنے کو نئے آغاز کا پیغام بنا سکتے ہیں۔ کیونکہ جو رشتہ آپ کی وفا کے قابل نہیں، وہ آپ کے آنسوؤں کے بھی قابل نہیں۔