Skip to content Skip to footer

تنہائی کے جدید دور میں محبت کی تعریف: کیا ہماری انگلیوں نے دل کی زبان بھلا دی ہے؟


کچھ سوال آپ سے پوچھنے ہیں۔۔۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ نوٹیفکیشن اور توجہ میں فرق کیا ہے؟ جب ہماری انگلیاں سکرین پر سوالوں کے جواب ڈھونڈتی ہیں، تو کیا ہمارے دل کے سوال بے آواز رہ جاتے ہیں؟
کیا ہماری محبت کی تعریف وٹس ایپ کے آن لائن ہونے سے ہوتی ہے یا کسی کے ساتھ بیٹھ کر چائے کی چسکیاں لینے سے؟
کیا ہم نے اپنے گھروں، شہروں، حتیٰ کہ اپنے خوابوں میں بھی تنہائی کا ایک فیلٹر لگا دیا ہے جو ہر چیز کو ادھورا، مصنوعی اور بے ربط بنا دیتا ہے؟ 

ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں کنکشن کی تعریف وائی فائی سگنل سے ہوتی ہے، جہاں محبت کی گہرائی کو میسج کے بلیو ٹکس سے ناپا جاتا ہے، اور جہاں تنہائی ایک پراسرار وبا بن چکی ہے جو ہر عمر، ہر طبقے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ یہ تحریر اسی جدید دور کی کہانی ہے جہاں ہم سب کسی نہ کسی طرح لاگ انہیں مگر لاگ آؤٹ محسوس کرتے ہیں۔ 

وہ لمحے جنہیں ہم نے کھو دیا:

کیا آپ کو یاد ہے جب خط لکھنے کے لیے کاغذ کی خوشبو اور سیاہی کے دھبے ہاتھوں پر لگتے تھے؟ آج کل تو ٹائپنگ…کا نشان غائب ہوتے ہی جواب آ جاتا ہے۔ 
کیا آپ نے محسوس کیا ہے کہ فیملی گیٹھرنگز میں سب کی نظریں موبائل اسکرینز پر ہوتی ہیں؟ نانی اماں کا ہاتھ کسی کے سر پر پھیرنا بھی اب ایک پرانا کلچر لگتا ہے۔ 

محبت۔۔۔ یا پرفیکٹ پکچر کا شکار؟ 

ہم نے محبت کو سوشل میڈیا پروفائلز کے حساب سے ڈھال لیا ہے۔ مثال کے طور پر: 
وہ لڑکا جو آپ کو روزانہ گڈ مارننگ میسج بھیجتا ہے، مگر آپ کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر خاموش ہو جاتا ہے۔
وہ لڑکی جو آپ کے ساتھ سیلفیاں ضرور لیتی ہے، مگر آپ کی خاموشی کا سبب نہیں پوچھتی۔
کیا یہی محبت ہے؟ یا ہم صرف لوکساور ائکس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں؟ 

پاکستانی معاشرے کا المیہ: 

رسوماتی محبت: جہاں شادی سے پہلے رشتہ دیکھا جاتا ہے، دل نہیں۔ 
ڈیپریشن کو فیشن سمجھ لیا گیا ہے: نوجوان ایکس پر سیڈ سٹیٹس لکھتے ہیں مگر کسی سے اپنا درد بانٹنے سے ڈرتے ہیں۔ 
لوگ کیا کہیں گے؟ کا خوف اتنا غالب کہ ہم اپنے جذبات تک کو پبلک پرائیویسی سیٹنگز میں چھپا دیتے ہیں۔ 

جب آپ کسی کو میسج کرتے ہیں تو آن لائن دکھائی دینے کے لیے ویسے ہی تیار بیٹھے ہوتے ہیں جیسے کبھی امتحان کے وقت نگران کا انتظار ہوتا تھا۔ 
آپ کے کلوز فرینڈز کی لسٹ میں 500 لوگ ہیں، مگر رات کو 2 بجے جب نیند اُڑ جائے تو فون کرنے والا کوئی ایک بھی نہیں۔ 
آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ انباکس میں محبت کے پیغامات کی جگہ پرمووشنل ای میلز نے لے لی ہے؟ 

کیا ہم کچھ بدل سکتے ہیں؟ 

محبت کی نئی تعریف لکھنی ہو تو یوں لکھیں: 
وہ احساس جو سکرین بند ہونے کے بعد بھی باقی رہے۔ وہ رابطہ جو فون پر ’لو‘ کہے بغیر بھی محسوس ہو۔ وہ ساتھ جو تنہائی کے سمندر میں کشتی نہیں، روشنی کا مینار ہو۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.