Skip to content Skip to footer

دوستوں سے بات کرتے وقت وکٹم شیمنگ سے کیسے بچیں؟



جب آپ نے کسی دوست کو بتایا کہ آپ کے ساتھ ناانصافی ہوئی، تو کیا جواب میں یہ سنا: تم نے ہی غلطی کی تھی، تمہیں چپ کیوں رہنا تھا؟ یا پھر تمہارے ساتھ ایسا ہوا تو تمہیں کچھ نہ کچھ تو کرنا چاہیے تھا!
کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا کہ آپ نے کسی کو اپنا دل کھول کر سنایا، مگر سامنے والے نے آپ کے جذبات کو بے بنیاد قرار دے دیا؟
کیا آپ نے محسوس کیا کہ آپ کی کہانی سننے کی بجائے، آپ کو مصیبت مول لینے والا بنا دیا گیا؟ 

وکٹم شیمنگ کیا ہے؟

یہ وہ لمحہ ہے جب آپ کی تکلیف کو آپ کی کمزوری بنا دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی آپ کو بتائے کہ تمہارے ساتھ ہراساں کیوں ہوا؟ تم نے ہی تو لباس غلط پہنا تھا! یا پھر تمہیں دھوکہ ملا؟ تم نے ہی تو بہت اعتماد کیا تھا! یہ وکٹم شیمنگ ہے۔ یعنی، ظالم کی بجائے مظلوم کو قصوروار ٹھہرانا۔ 

یار، یہ تو میرے ساتھ ہی ہو رہا تھا! پاکستانی معاشرے کی حقیقت

ہمارے ہاں اکثر درد کو مذاق بنا دیا جاتا ہے۔ جیسے 
لڑکیوں کو گھر میں رہنا چاہیے، باہر جا کر پھر شکایت کیوں؟ 
تم نے ہی تو اسے موقع دیا، اب روتی کیوں ہو؟
یہ جملے ہماری روزمرہ گفتگو میں اس قدر گھس چکے ہیں کہ ہمیں احساس تک نہیں کہ ہم کسی کے زخم پر ہاتھ رکھنے کی بجائے، اُسے دبا رہے ہیں۔ 

کیسے بچیں؟ بول چال کے 3 زبردست اصول 

سنو، مگر فیصلہ مت سناؤ

جب کوئی دوست اپنا درد بتائے تو پہلا کام یہ کریں: خاموشی سے سنیں۔ جملے شروع کریں: 
تمہیں یقیناً بہت تکلیف ہوئی ہوگی۔
یہ سن کر مجھے بھی دکھ ہوا۔
کیوں؟کیونکہ جب آپ کسی کا درد تسلیم کرتے ہیں، تو وہ خود کو تنہا محسوس نہیں کرتا۔ 

سوالوں کا جال مت بچھائیں

ہماری عادت ہے کہ ہر واقعے کو تحقیق بنانے لگتے ہیں: تم نے فلاں وقت کیا کیا؟ کس سے بات کی؟ کہاں غلطی ہوئی؟ 
یہ سوال زخم کو کھرچتے ہیں۔ اس کی بجائے پوچھیں: تمہیں اب کیسا محسوس ہو رہا ہے؟

کہانی کو تم سے ہم تک لے جائیں

وکٹم شیمنگ اکیلے مظلوم کو نشانہ بناتی ہے۔ اسے اجتماعی مسئلہ بنا کر پیش کریں۔ مثلاً: 
اگر کوئی کہے تمہارے ساتھ چوری ہوئی؟ تم نے ہی لاپرواہی کی تھی! 
تو جواب دیں: چوری کرنے والا غلط ہے، لاپرواہی کا شکار ہونا کوئی جرم نہیں۔

حیران کن حقیقت: ہم سب کبھی نہ کبھی مظلوم رہے ہیں

ہمارے معاشرے میں اکثر یہ سمجھا جاتا ہے کہ مظلوم ہونا شرم کی بات ہے۔ مگر یاد رکھیں
جب آپ کسی کو قصوروار ٹھہراتے ہیں، تو دراصل آپ ظالم کو تحفظ دے رہے ہیں۔ 
زخم چھپانے سے بہتر ہے کہ اُسے مندمل کیا جائے۔ 

اپنی آواز کو ہتھیار بنائیں

اگر آپ کے دوست آپ کو کمزور سمجھیں، تو انہیں بتائیں کہ میں نے اپنی کہانی شیئر کی ہے تو اس لیے نہیں کہ تم مجھے سدھارو، بلکہ اس لیے کہ تم میرا ہاتھ تھامو۔
کیونکہ دوستی کا مطلب ہے: تمہارا درد میرا درد، تمہاری خاموشی میری خاموشی نہیں۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.