
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ کی پسندیدہ کافی شاپ کا لاٹے آرڈر کرنا، میک اپ کے لیے مہنگی کریم خریدنے کی خواہش، یا کسی رشتے میں میرے حق میں بہترین کا مطالبہ کرنا… آپ کو معاشرے کی نظر میں ہائی مینٹیننس بنا دیتا ہے؟
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ یہ لیبل صرف آپ کی ذات پر کیوں چسپاں ہوتا ہے، جبکہ مردوں کے لیے یہی عادات معیارِ زندگی کہلاتی ہیں؟
کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا کہ آپ کے کیرئیر کے خوابوں کو بہت بڑی بات قرار دے کر آپ کو گھر بیٹھنے کی نصیحت کی گئی ہو؟
اور کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ لیبل آپ کی آزادی کو کھوکھلا کرنے کے لیے ایک ہتھیار بن چکا ہے؟
ہائی مینٹیننس کا لیبل دراصل اُس معاشرتی ڈر کو ظاہر کرتا ہے جو عورت کی خودمختاری، شعور، یا اپنی ذات کو ترجیح دینے سے خوف زدہ ہو جاتا ہے۔ یہ لیبل کبھی تو طنز بن کر آتا ہے، کبھی تنقید کا روپ دھار لیتا ہے، مگر اس کا مقصد اکثر یہی ہوتا ہے: عورت کو اُس کے حق سے کم پر راضی کرنا۔
مہنگی چیزوں کی خواہش = بد مزاجی:
اگر کوئی لڑکی اپنی شادی میں سفید گاڑی کی بجائے سرخ گاڑی چاہے، یا ولیمے میں چکن تکہ کے بجائے چیز کیک کا انتخاب کرے، تو فوراً کانوں میں سرسراہٹ شروع ہو جاتی ہے: دیکھو، کتنی ہائی مینٹیننس ہے! مگر سوال یہ ہے: کیا مرد کی طرف سے گاڑی کے ماڈل یا کھانے کے معیار پر بحث کو بھی اِتنے طنز کا نشانہ بنایا جاتا ہے؟
خود کو سنوارنا = وقت کا ضیاع:
وہ لڑکی جو ہر جمعرات کو بیوٹی پارلر جاتی ہے، جس کے ناخن ہمیشہ پرفیکٹ ہیں، جسے اپنے بالوں کے رنگ سے پیار ہے۔ کیا یہ سب واقعی اس کی نرگسیت کی نشانی ہیں؟ یا پھر یہ اُس کا اپنے آپ سے محبت کا اظہار ہے؟ یاد رکھیں: ایک مرد کا ہفتے میں تین بار جم جانا فٹنس کا شوق کہلاتا ہے، عورت کا یہی معمول خود پرستی۔
اپنی رائے رکھنا = ضد:
مثال لیجیے: دفتر میں پراجیکٹ پر اختلافِ رائے کرنا۔ اگر مرد کرے تو وہ قائدانہ صلاحیت ہے، عورت کرے تو ہٹ دھرمی۔ یہی رویہ گھر تک پھیلا ہوا ہے۔ بیٹی کہے کہ میں 25 سال کی عمر میں شادی نہیں کروں گی، تو گھر والے کہتے ہیں: تمہاری تو بہت فرمائشیں بڑھ گئی ہیں!
وہ جملے جو آپ کو حیران کر دیں گے:
تمہاری تو ہر چیز میں نکتہ چینی ہے! (حالانکہ آپ نے صرف یہ کہا تھا کہ دہی والے سالن میں پودینہ ڈالا جائے۔)
تمہیں تو پتا ہی نہیں زمین پر رہنا کیا ہوتا ہے! (کیونکہ آپ نے کہا تھا کہ گھر کی چھت پر پودے لگائیں گے۔)
اِتنی پڑھ لکھ کر بھی تمہیں یہ نہیں آتا؟ (جب آپ نے کہا کہ گھر کے کاموں میں مدد نہیں، بلکہ شراکت چاہیے۔)
کیوں؟ کیونکہ…
ہمارا معاشرہ عورت کو سمجھوتے کی علامت سمجھتا ہے۔ اُس کا ہر وہ قدم جو سماجی فریم سے باہر جاتا ہے، اُس پر لیبل لگا دیا جاتا ہے۔ یہ لیبل دراصل اُس ڈر کا اظہار ہے جو عورت کی ذات میں چھپی طاقت سے خوفزدہ ہے۔
اگلی بار جب کوئی آپ کو ہائی مینٹیننس کہے، مسکراتے ہوئے جواب دیں: جی ہاں، میں اپنی ذات کی مینٹیننس کرتی ہوں۔ کیا آپ کو بھی سکھاؤں؟ کیونکہ آپ کا اپنے آپ کو سنوارنا کسی کی سہولت کے لیے نہیں، بلکہ اپنی خوشی کے لیے ہے۔ اور یہ حق کسی لیبل سے کم نہیں۔