Skip to content Skip to footer

بینفیٹس ودآؤٹ لیبلز: جب رشتے کی تعریف ہی نہ ہو تو کیا ہوتا ہے؟ 


کبھی سوچا ہے کہ… 

آپ کسی کے ساتھ روز کھانا کھاتے ہیں، رات بھر باتوں کے تار بُن لیتے ہیں، مگر جب کوئی پوچھے یہ کون ہے؟ تو جواب میں بس مسکراتے ہیں؟ 
کیا وہ لمحے جب آپ کسی کی آنکھوں میں اپنی پوری کہانی سنا دیتے ہیں، مگر اُسے دوست یا  محبوب کہنے سے گریز کرتے ہیں، زیادہ اصلی محسوس ہوتے ہیں؟ 
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ لیبلز کی دیواریں ٹوٹنے کے بعد رشتوں میں سانس لینے کو جگہ ملتی ہے؟ 
اور کیا پاکستانی معاشرے کا یہ المیہ نہیں کہ ہر تعلق کو شادی کی دوڑ میں شامل کر دیا جاتا ہے، چاہے وہ تعلق کسی ریس کا گھوڑا ہی کیوں نہ ہو؟ 

اگر آپ کے ذہن میں یہ سوال اکثر گونجتے ہیں تو سمجھ لیں آپ اُس نسل کا حصہ ہیں جو رشتوں کو بکس میں بند کرنے کے بجائے اُنہیں کھلی ہوا دینا چاہتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو جانتے ہیں کہ کبھی کبھی بغیر نام کے پودے بھی جنگل کی طرح ہرے بھرے ہوتے ہیں۔ 

لیبلز کے بغیر رشتہ ایک کھلی کتاب کی مانند ہے جس کے صفحات پر آپ اپنی مرضی کے الفاظ لکھ سکتے ہیں۔ یہ نہ تو ڈیٹنگ ہے، نہ شادی کی ٹرین، بلکہ دو انسانوں کے درمیان ایک غیر تحریری معاہدہ جہاں وقت، احترام، اور آزادی سب کچھ موجود ہوتا ہے… سوائے اُس دباؤ کے جو معاشرہ ہر رشتے پر تھوپ دیتا ہے۔ 

پاکستانی معاشرے کا المیہ اور حقیقت:

ہمارے ہاں ہر رشتے کو مقصد سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ جیسے: 
لڑکا اور لڑکی اکٹھے کام کر رہے ہیں؟ ضرور شادی ہوگی!
یہ تو روز آفس سے گھر چھوڑنے آتا ہے، بیٹی کو بتاؤ جلدی بات پکے!
لیکن کیا ہو اگر یہ سب نہ ہو؟ کیا ہو اگر ایک لڑکا اور لڑکی محض ایک دوسرے کی خاموشی کو سمجھنا چاہیں، بغیر کسی ہاں یا نہیں کے؟ 

تم کون ہو میری زندگی میں؟” کا جواب نہ دینا پڑے:

مثال: عابد اور مہوش کالج کے بعد چائے کی چسکیاں لیتے ہیں، فلمیں دیکھتے ہیں، مگر جب عابد کی امی پوچھتی ہیں یہ لڑکی کون ہے؟ تو عابد کا جواب ہوتا ہے: امی، یہ میری… اچھی دوست ہے۔ اور یہیں پر بات ختم۔ کوئی تفصیل نہیں، کوئی پریشر نہیں۔ 

وقت کی بادشاہی:

لیبلز کے بغیر تعلق میں وقت آپ کا حقیقی دوست ہوتا ہے۔ نہ کوئی جھوٹی امیدیں، نہ کل کے لیے وعدے۔ جیسے سارہ اور علی، جو مہینوں بعد ملتے ہیں مگر ایسے جیسے کبھی جدا ہوئے ہی نہ تھے۔ 

معاشرے کی سوچ سے آزادی:

جب آپ کسی کو اپنا بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ نہیں کہتے، تو رشتے کے ہر قدم پر معاشرے کی نظر سے نہیں ڈرتے۔ مثال: زینب اور عمران کا کبھی پارک میں ملنا، کبھی بازار میں گھومنا، مگر کبھی کسی نے نہیں پوچھا یہ کون ہے؟  کیونکہ زینب ہمیشہ کہتی ہے: یہ میرا بھائی ہے۔ (حالانکہ عمران کا اُس سے کوئی خونی رشتہ نہیں!) 

کیا یہ سب گیمز ہیں؟ 

نہیں! یہ کوئی گیم نہیں، بلکہ اپنے جذبات کو معاشرے کے ٹیمپلیٹس میں فٹ نہ کرنے کا فیصلہ ہے۔ مگر یاد رکھیں: یہ راستہ ہر کسی کے لیے نہیں۔ کچھ لوگ لیبلز میں سکون پاتے ہیں، کچھ بے نام رشتوں میں۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ کیسے محسوس کرتے ہیں؟ کیا آپ اُس گاڑی میں بیٹھنا چاہیں گے جس کا کوئی ڈیسٹینیشن نہیں، یا پھر وہ ٹرین جو صرف شادی کے اسٹیشن پر رکتی ہے؟ 

سوچیں مت! 

شاید آپ پہلے ہی اِس راستے پر چل رہے ہیں۔ اگلی بار جب آپ کسی کے ساتھ بغیر لیبل کے وقت گزار رہے ہوں تو خود سے پوچھیں: کیا میں خوش ہوں؟ اگر جواب ہاں ہے، تو پھر نام کی کیا ضرورت ہے؟

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.